خصوصی عدالت جاتے ہوئےپرویز مشرف کی طبیعت بگڑگئی، اسپتال منتقل،عدالت میں پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ

جمعرات 2 جنوری 2014 12:54

خصوصی عدالت جاتے ہوئےپرویز مشرف کی طبیعت بگڑگئی، اسپتال منتقل،عدالت ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 جنوری 2014ء) غداری مقدمے میں پیشی کے لئے خصوصی عدالت جاتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کی طبعیت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت روانگی کے موقع پر فارم ہاؤس سے نیشنل لائبریری تک سخت سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے کلیئرنگ کے بعد پرویز مشرف کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں خصوصی عدالت کی طرف روانہ کیا گیا اور اس موقع پر تمام ٹریفک اور پیدل چلنے والے افراد کو راستے سے ہٹا دیا گیا۔ پرویز مشرف کا قافلہ نیشنل لائبریری کی حدود میں پہنچا ہی تھا کہ سابق صدر کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کاڈیالوجی منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور خصوصی عدالت روانگی سے قبل سیکیورٹی انچارج کی جانب سے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اس حوالے سے آگاہ بھی کردیا گیا تھا تاہم عدالت جاتے ہوئے تکلیف بڑھنے کے باعث انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا، جہاں ہنگامی بنیادوں پر پرویز مشرف کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے اور دیگر درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں پرویز مشرف کے وکلا پینل کے سربراہ شریف الدین پیر زادہ کا کہنا تھا کہ شائد آج پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوں تاہم 15 منٹ کے وقفے کے بعد جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں؟ اس پر شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جہاں پرویز مشرف کی لیگل ٹیم کو دھمکیاں دی جارہی ہوں وہاں وہ خود پیش نہیں ہوسکتے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ سیکیورٹی انچارج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرویز مشرف کے لئے فول پروف سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر وہ آج پیش نہ ہوئے تو عدالت مناسب حکم جاری کرنے پر مجبور ہوگی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی جائے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پہلے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں اس کے بعد دوسرے حالات دیکھیں گے۔

اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے تک ایک بار پھر وقفہ کردیا گیا۔عدالت میں فریقین کے وکلاء میں نوک جھونک کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹراکرم شیخ نے ابراہیم ستی کے ذریعے دھمکیاں دی ہیں جب کہ وکیل رانا اعجازنےکہا کہ اکرم شیخ خود کو ہیرو اور اعلیٰ شخصیت سمجھتے ہیں، وہ حکومت سے پرویزمشرف کی تضحیک کا وعدہ کرکے آئے ہیں لیکن انہوں نے ایساکیا توہم بھی جواب دینے کیلئے تیارہیں۔

انور منصورنے کہا کہ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ پرویز مشرف اور شریف الدین پیرزادہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایسی باتیں تواسکولوں، کالجوں میں ہوتی ہیں، ہم آپ کومکمل سیکیورٹی دیں گے جب کہ بیرسٹراکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میں تو مشکل سے چلتا ہوں کسی کو دھمکیاں کیا دوں گا اور نہ ہی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہوں۔وقفے کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈی جی آئی جی سیکیورٹی نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف عدالت پہنچنے کےلئے فارم ہاؤس سے روانہ ہوئے تھے کہ ان کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھاکہ بار بار طلبی کے باوجود پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ سابق صدر بیمار ہیں اس لئے ان سے ہمدردی ہے لیکن قانون کو اپنا راستہ اختیار کرناچاہئے اور عدالت کو اس حوالے سے اپنا فیصلہ دینا چاہئے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق صدر کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھاکہ مشاورت کے بعد مناسب فیصلہ 4 بجے سنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :