مسلح جدوجہد کے حامی نہیں، مولانا فضل الرحمان

اتوار 1 دسمبر 2013 21:35

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1دسمبر۔2013ء) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مسلح جدوجہد کی حامی نہیں، حکیم اللہ محسودکی موت کے بعد دوبارہ اے پی سی بلانا چاہتے تھے، لیکن ایک جماعت نے سولو فلائٹ لے کرکوششیں سبوتاژ کردیں۔سکھر میں مدرسہ حمادیہ کی سالانہ دستار کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا بھر میں مسلمانوں کو لڑایا، شیعہ سنی کے نام پر تقسیم کیا جارہا ہے اورایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگوائے جاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ ملک کے کروڑوں عوام اور لاکھوں علمائے کرام کی آئین اور قانون کے دائرے میں جدوجہد عالمی برادری کو کیوں نظر نہیں آتی۔جمعیت مسلح جدوجہد پر یقین نہیں رکھتی۔ آئین اور قانون کے دائرے میں جہدوجہد کے قائل ہیں،اس سے پہلے سکھرایئرپورٹ پر میڈ یا سے گفت گو میں انھوں نے واضح کیاکہ پاکستان میں امریکی مداخلت روکنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا ایک فیصلہ ہونا چاہیے ، تنہا پروازوں سے امریکا کو فائدہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد پھر سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کامطالبہ کیا تھا لیکن اس کوشش کو سبوتاژ کردیا گیا۔ایک سیانا آدمی نیٹو سپلائی اس وقت بند کرتا ہے جب سپلائی ہوتی ہی نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیاکہ ان کی جماعت تحفظ پاکستان آرڈیننس کو کلی طور پر مسترد کرتی ہے ، پرویز مشرف کے متعلق سوال پر ان کاکہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے ، عدالتیں فیصلہ کریں گی۔

متعلقہ عنوان :