امریکا کو ایک خفیہ پروٹوکول کے تحت ڈرون حملوں کی اجازت دی گئی ،امریکی جریدہ ،مشرف اور جارج ڈبلیو بش انتظامیہ کے درمیان خفیہ معاہد ہ موجود ہے ،پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ ا یجنسی نے منظوری دی ، 2008میں جب سویلین حکومت برسر اقتدار آئی تو معاہدے بارے آگاہ کیا گیا ، سینئر پاکستانی عہدیدار

جمعرات 24 اکتوبر 2013 19:04

واشنگٹن (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24اکتوبر۔2013ء) امریکی جریدے ”نیشنل جرنل“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک خفیہ پروٹوکول ہے جس میں ڈرون حملوں کی اجازت دی گئی۔جریدے کے مطابق عوام میں اسے جتنا بھی غیر واضح سمجھا جا رہا ہے تاہم پرویز مشرف اور جارج ڈبلیو بش انتظامیہ کے درمیان ایک خفیہ معاہد ہ موجود ہے جس کے تحت پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ ایجنسی نے کئی حملوں کی منظوری دی۔

وزیر اعظم نواز شریف کی تنقید کے باوجود حکام اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ ایجنسیوں نے حملوں کی اجازت دی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اوباما انتظامیہ کی طرف سے جارحانہ ڈرون پروگرام کے بارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ امریکہ جنگی جرائم میں مصروف ہے اور نواز شریف نے ان ڈرون حملوں کو تعلقات میں تناؤ کی وجہ قرار دیا، جریدے نے ایک سابق اعلیٰ پاکستانی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ درست شرائط کو سویلین کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا لیکن مشرف حکومت اور امریکیوں کے درمیان ایک پروٹوکول پر دستخط کئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سابق سینئر پاکستانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 2008میں جب سویلین حکومت برسر اقتدار آئی تو انہیں اس بارے آگاہ کیا گیا تاہم اس کے بارے دوبارہ کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ جریدے کی رپورٹ کے مطابق سویلین رہنماؤں نے مختلف مواقع پر اس مسئلے پراز سر نو بات چیت کی کوشش کی، سابق صدر آصف زرداری اور شریف نے واشنگٹن سے رابطہ کیا کہ ” کیاہم اس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں ؟یہ توقع کی جارہی ہے کہ اوباما کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف ڈرون حملوں کے مسئلے کو اٹھا ئیں گے، تفصیلا ت سے عوام آگاہ نہیں کہ یہ واضح نہیں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس آپریٹس نے ڈرون حملوں کی منظوری کا اختیار کس حد تک دیا تھا ،جریدے نے حسین حقانی کی کتاب کے حوالے سے لکھا کہ سی آئی اے اور پاکستانی خفیہ ایجنسی باقاعدگی سے ان حملوں پر تبادلہ خیال کرتے تھے۔

کتاب میں الزام لگایا گیا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی سویلین حکام کوڈرون حملوں کے معاہدے کے بارے بتانا نہیں چاہتی تھی جبکہ امریکی حکومت پاکستانی سویلین کو اس بارے آگاہ کرنا چاہتی تھی، عوامی سطح پر ڈرون حملوں کی مخالفت جب کہ نجی سطح پر ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے گفت وشنید کی جاتی تھی۔