بھارتی میڈیا کی طرف سے اپنی حکومت پر پاکستان کے خلاف فوری جنگ شروع کر نے کے لیے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری،بھارتی وزیر خارجہ کے بھارتی ٹی وی چینل ”ٹائمز ناؤ“ کو انٹرویو کے دوران اینکر کا انتہائی جارحانہ رویہ ،بھارت کے پاس پاکستان کو سبق سکھانے کے علاوہ آخر کون سا آپشن باقی ہے ؟اینکر کا سوال ،ملکوں کے درمیان اختلاف ہوتے رہتے ہیں بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کا حل نکالا جا تاہے،وزیرخارجہ کا جواب

بدھ 14 اگست 2013 23:26

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔14اگست۔2013ء) لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کے باعث بھارتی میڈیا کی طرف سے اپنی حکومت پر پاکستان کے خلاف فوری جنگ شروع کر نے کے لیے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری۔ بدھ کو بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے بھارتی ٹی وی چینل ”ٹائمز ناؤ“ کو انٹرویو کے دوران اینکر کا انتہائی جارحانہ رویہ ،بھارت کے پاس پاکستان کو سبق سکھانے کے علاوہ آخر کون سا آپشن باقی ہے وزیر خارجہ سے استفسار بھارتی وزیر خارجہ نے جواب میں کہا کہ ملکوں کے درمیان اختلاف ہوتے رہتے ہیں بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کا حل نکالا جا تاہے ۔

بھارتی ٹی وی کے اینکر نے وزیر اعظم من موہن سنگھ کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سابق پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ”امن کا پیغام“ قرار دیتے رہے اور چار ماہ بعد پاکستان نے ممبئی حملہ کرا دیا۔

(جاری ہے)

انٹرویو کے دوران ”ٹائمز ناؤ“ ٹی وی چینل کے اینکر کے انتہائی جارحانہ رویے کی وجہ سے سلمان خورشید کا مسلسل مدافعانہ رویہ رہا۔ بھارتی ٹی وی اینکر نے کہا کہ اگر امریکی صدر اوبامہ روسی صدر یوئن سے ملاقات سے انکار کر سکتے ہیں تو بھاری وزیر اعظم آئندہ ماہ نیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم سے مجوزہ ملاقات سے انکار کیوں نہیں کرتے۔ اس کے جواب میں سلمان خورشید نے کہا کہ امریکہ طالبان سے بھی مذاکرات کر رہا ہے۔ ہم بھی بات چیت کا دروازہ بند نہیں کر سکتے۔

متعلقہ عنوان :