پنجاب سے دہشت گردوں کو مدد اور حمایت ملنابند ہوجائے تو سندھ میں امن قائم ہوسکتا ہے‘ لشکر جھنگوی کاہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہے‘ آخر صرف بلوچستان اور سندھ کے اہل تشیع کو ہی کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے‘ طالبان اگر مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہیں تو حکیم الله محسود اور ولی الرحمن جیسے لوگوں کو سامنے لائیں‘ نگران وزیراعلیٰ سندھ نہیں بن رہا‘ نگران حکومت میں آرام کرنا چاہتا ہوں،وزیر داخلہ رحمن ملک کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت

منگل 5 مارچ 2013 16:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 5مارچ 2013ء) وزیر داخلہ رحمن ملکنے کہا ہے کہ اگر پنجاب سے دہشت گردوں کو مدد اور حمایت ملنابند ہوجائے تو سندھ میں امن قائم ہوسکتا ہے‘ لشکر جھنگوی کاہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہے‘ آخر صرف بلوچستان اور سندھ کے اہل تشیع کو ہی کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے‘ طالبان اگر مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہیں تو حکیم الله محسود اور ولی الرحمن جیسے لوگوں کو سامنے لائیں‘ نگران وزیراعلیٰ سندھ نہیں بن رہا‘ نگران حکومت میں آرام کرنا چاہتا ہوں۔

وہ منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کے تعلقات خراب نہیں جو بھی حقیقتہو اس پر بولنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ پنجاب حکومت نے لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی نہیں کی ‘ لشکر جھنگوی کا ہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہے میراکام ہے صحیحبات بتانا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کرتی تو اب تک لشکر جھنگویبہت کمزور ہوچکیہوتی۔

رحمن ملک نے کہا کہلشکر جھنگویبلوچستان اور سندھ کے شیعوں کو کیوں نشانہ بنا رہیہے کیا پنجاب میں شیعہ نہیں ہیں۔ ایک سوالکے جواب میں انہوں نے کہا کہ میر اکام ہیکہ جہاں دہشت گردی کا خطرہہو اس بارے میں بتایا کراچی میں رینجرزسے کہا ہے کہ سکیورٹی مزید سخت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی صوبائیمعاملہ ہے کراچی میں تمام کالعدم تنظیموں کے جھنڈے اتارنے کا کہہ دیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نگران حکومت میں وزیراعلیٰسندھ نہیں بن رہا ہوں مجھے آفر کی گئی ہے مگر میں نے معذرت کرلی ہے میں نگران حکومت کے دران آرام کرنا چاہتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری کسی کے خلاف کوئی بلیم گیم نہیں‘ سندھ حکومت سے بھی کہا ہے کہ لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان مذاکراتکیلئے سنجیدہ نہیں ہیں اگر وہ سنجیدہ ہیں تو حکیم الله محسود اور ولی الرحمن جیسے لوگوں کو سامنے لایا جائے انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب سے دہشت گردوں کو سپورٹ بند ہوجائے تو سندھ میں امن قائم ہوسکتا ہے۔