تحریک طالبان نے حکیم الله محسود اور نائب امیر ولی الرحمن کی42منٹ کی نئی ویڈیو جاری کردی، حکیم الله محسود کی تحریک طالبان کی طرف سے پہلی بار حکومت پاکستان کو سنجیدہ اور بلا شرط مذاکرات کی پیشکش، سنجیدگی سے میری مراد یہ ہے کہ مذاکرات مشروط نہ ہوں بلکہ کسی شرط کے بغیر ہوں‘ حکیم الله محسود، میرے اور حکیم الله محسود کے درمیان کوئی اختلافات نہیں‘ ہم ایک ہیں ‘ نائب امیر ولی الرحمن ، پاکستانی سیاستدان پاکستان کو لوٹنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوسکتے ہیں تو مجاہدین بھی الله کی خاطر ایک ہیں‘ ولی الرحمن ، ویڈیو میں حکیم الله محسود کی طرف سے پہلی بار احسان الله احسان کو ترجمان کے طور پر پیش کیا گیا، یہ احسان الله احسان ہے جو حقیقت ہے افسانہ نہیں ‘ تحریک طالبان ایک ہے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے‘ حکیم الله محسود

جمعہ 28 دسمبر 2012 13:18

جنوبی وزیرستان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔28دسمبر 2012ء) تحریک طالبان پاکستان نے اپنے امیر حکیم الله محسود اور نائب امیر ولی الرحمن کی نئی ویڈیو جاری کردی۔ جمعہ کو جاری 42منٹ کی ویڈیو میں امیر حکیم الله محسود اور ولی الرحمن کو اکٹھے بیٹھ کر بات چیت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ حکیم الله محسود نے ویڈیو کے دوران تحریک طالبان کی طرف سے پہلی بار حکومت پاکستان کے ساتھ سنجیدہ اور کسی شرط کے بغیر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میری سنجیدگی سے مراد یہ ہے کہ مذاکرات مشروط نہ ہوں بلکہ کسی شرط کے بغیر ہوں ۔

تحریک طالبان کے نائب امیر ولی الرحمن نے ویڈیو میں بات چیت کرتے ہوئے اپنے اور حکیم الله محسود کے درمیان اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے اور حکیم الله محسود کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ویڈیو میں ولی الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستانی سیاستدان پاکستان کو لوٹنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوسکتے ہیں تو مجاہدین بھی الله کی خاطر ایک ہیں۔

ویڈیو میں حکیم الله محسود نے تحریک طالبان کے ترجمان احسان الله احسان کو بھی متعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ احسان الله احسان ہے جو حقیقت ہے افسانہ نہیں۔ حکیم الله محسود نے ویڈیو میں مزید کہا کہ تحریک طالبان ایک ہے اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل تحریک طالبان پاکستان پنجاب کے امیر عصمت الله معاویہ نے اور بعد ازاں ترجمان تحریک طالبان پاکستان احسان الله احسان نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کی پریس کانفرنس کے دوران طالبان کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کو مشروط مذاکرات قابل قبول نہیں اور اس کے بعد اب تحریک طالبان کے امیر کی طرف سے ایک بار پھر کسی شرط کے بغیر سنجیدہ مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔