حق میں فیصلہ ہو تو عدالت اچھی،خلاف ہو تو دشمن،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری

پیر 30 جولائی 2012 12:35

� �یف جسٹس افتخار محمد چودھری نے توہین عدالت قانون کے خلاف مقدمہ کی سماعت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارے ہاں روایت بن چکی ہے کہ مطلب کا فیصلہ نہ آئے تو عدالت کو دشمن بنالیا جاتا ہے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف دائر مقدمہ کی سماعت کی، درخواست گزار وکلاء کی طرف قانون کے خلاف دلائل جاری رکھے ، شاہداورکزئی نے دلائل میں کہاکہ نئے قانون کو تمام آئین کی روشنی میں پرکھنا ہوگا،توہین عدالت میں سزا یافتہ کو پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں حالانکہ وہ تو عدل کا دشمن ہے جسے عداوت عدل پر گرفتار کیا گیا، ایک اور وکیل ارشد بگو نے کہاکہ اگر سترہ رکنی بنچ کی توہین ہو، وہ بنچ نوٹس دے تو اس پر دائر اپیل کی سماعت کوئی نہیں کرسکے گا، اپیل کی سماعت ، نوٹس دینے والے بنچ سے ہٹ کر ججز نے کرنا ہوتی ہے ، ایسی اپیل کی سماعت نہ ہونے پر توہین عدالت کے ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکے گی، چیف جسٹس نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ ہمارے ہاں رحجان ہے کہ حق میں فیصلہ ہو تو عدالت اچھی ہوتی ہے ،خلاف فیصلہ آجائے تو ہم عدالت کے دشمن بن جاتے ہیں