بلوچستان میں فرقہ واریت کی آڑ میں غیر ریاستی عناصر اور غیرملکی امداد سے کام کرنے والے گروپ بھی سرگرم ہیں، وزیراعظم ، بلوچستان کا مسئلہ دراصل صوبے کے چند علاقوں میں امن وامان کی خراب صورتحال ہے ، ان چھوٹے مقامات پر بے چینی کوبڑے پیمانے پر گڑ بڑ سے تشبیہ نہیں دی جاسکتی لیکن اگر اس سے فوری طور پر نہ نمٹا گیا تو اس کے دوسرے علاقوں پربھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، راجہ پرویز اشرف کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں خطاب

منگل 17 جولائی 2012 20:08

وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ دراصل صوبے کے چند علاقوں میں امن وامان کی خراب صورتحال ہے ، ان چھوٹے مقامات پر بے چینی کوبڑے پیمانے پر گڑ بڑ سے تشبیہ نہیں دی جاسکتی لیکن اگر اس سے فوری طور پر نہ نمٹا گیا تو اس کے دوسرے علاقوں پربھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اس اہم قومی ورکشاپ میں دانشوروں اورسکالرز سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

مسئلہ بلوچستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سٹیک ہولڈرز قوم کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھیں یہ صرف بلوچستان نہیں بلکہ درحقیقت پورے پاکستان کے عوام کا مستقبل ہے جو اس وقت داوٴ پر لگا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے حوالے سے غیرملکی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہونا چاہئے جو بلوچستان کی صورتحال کوبڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے ۔ بلوچستان کے عوام بھی اتنے ہی پرامن اور محب وطن ہیں جیسے کہ دوسرے صوبوں کے لوگ ہیں۔ بلوچستان کامسئلہ ہماری ریاست کا اندرونی معاملہ ہے اوراسے پاکستان کے عوام نے ہی حل کرنا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بلوچستان میں فرقہ واریت کے نام پر ہلاکتوں کے مسئلے کوجغرافیائی اور سٹرٹیجک تناظرمیں دیکھنا چاہئے