بھارتی فوج کیلئے جاسوسی کرنے پاکستان آیا تھا ‘ سرجیت سنگھ،ضمیر پر بوجھ ہے کہ پاکستان کے خلاف جاسوسی کی‘جیل انتظامیہ نے اچھا سلوک روا رکھا‘پاکستانی جیلوں میں بھارتی قیدیوں کو کوئی تکلیف نہیں ‘ دوبارہ پاکستان گیا تو ایجنسیاں سمجھیں گی کہ جاسوسی کیلئے آیا ہوں‘سربجیت سے جیل میں ملتا رہا ہوں‘ وہ جیل میں آزاد گھومتا ہے‘ پاکستانی جیلوں میں اب تک کوئی بھارتی قیدی تشدد سے نہیں مرا‘دونوں ملکوں سے اپنے قیدیوں کا تبادلہ کی درخواست کرتا ہوں تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات اچھے ہوں‘ پاکستان سے 27 سال قید کے بعد رہائی پا کر بھارت پہنچنے والے سرجیت سنگھ کی واہگہ بارڈر اور امر تسر میں پریس کانفرنس

جمعرات 28 جون 2012 14:09

لاہور کی کوٹ لکھپت کی جیل سے 27 سال بعد رہائی پانے والے بھارتی جاسوس سرجیت سنگھ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بھارتی فوج کیلئے جاسوسی کی غرض سے پاکستان آیا تھا ‘ ضمیر پر بوجھ ہے کہ پاکستان کے خلاف جاسوسی کی‘جیل انتظامیہ نے اچھا سلوک روا رکھا‘پاکستانی جیل میں کوئی تکلیف نہیں ہوئی‘جاسوسی کا الزام لگا اس لئے پاکستان واپس نہیں جاؤں گا‘ گیا تو ایجنسیاں سمجھیں گی دوبارہ جاسوسی کیلئے آیا ہوں‘سربجیت سے ملتا رہا ہوں‘ وہ جیل میں آزاد گھومتا ہے‘ جیل میں پاکستانی اور بھارتی قیدیوں کو الگ الگ بند کیا جاتا ہے ‘ پاکستانی جیلوں میں آ ج تک کوئی قیدی تشدد سے نہیں مرا‘دونوں ملکوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے قیدیوں کا تبادلہ کریں اور قیدیوں کو رہا کیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات اچھے ہوں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو رہائی کے بعد واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو اور بھارت پہنچنے پر امرتسر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سرجیت سنگھ کو خصوصی سیکیورٹی کے ذریعے کوٹ لکھپت جیل سے واہگہ بارڈر پر منتقل کیا گیا جہاں سرحد پار ان کے اہل خانہ اور دوست احباب ان کا بے چینی سے انتظار کرتے دکھائی دئیے۔ واہگہ بارڈر پر سرجیت سنگھ کو مٹھائی اور پھولوں کے تحائف دئیے گئے۔

رہائی پانے کے بعد سرجیت بہت خوش دکھائی دئیے اور ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے جبکہ اہل خانہ اور دوست احباب نے جب 27 سال بعد ملاقات پر ان کا والہانہ استقبال کیا جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ واہگہ بارڈر پر انہوں نے میڈیا سے پنجابی زبان میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی گرفتاری کے وقت میری عمر 35 سال تھی اور اب 27 سال گزر چکے ہیں اور ان کی عمر 62 سال ہو گئی ہے