سوئس حکام کو خط نہ لکھوں تو چھ ماہ ،اور لکھوں تو سزائے موت ہوگی ، وزیر اعظم گیلانی ،ہمیں خط لکھنے کی ایڈوائس دی جاتی ہے ، کوئی بھی غیر آئینی کام نہیں کر نا چاہتا ، جمہوریت نہ آتی تو عدلیہ اور میڈیا بھی آزاد نہ ہوتا ، بہاولپور صوبے کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے سرائیکی صوبے کے مطالبے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ، انتظامی یونٹ نہیں صوبہ بننا چاہئے ،نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کریگی، پیپلز پارٹی کے عہدیداروں سے خطاب، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 15 مارچ 2012 17:39

وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سوئس حکام کو خط نہ لکھوں تو چھ ماہ اور لکھوں تو سزائے موت ہوگی، ہمیں خط لکھنے کی ایڈائس دی جاتی ہے، کوئی بھی غیر آئینی کام نہیں کر نا چاہتا، جمہوریت نہ آتی تو عدلیہ اور میڈیا بھی آزاد نہ ہوتا، بہاولپور صوبے کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے سرائیکی صوبے کے مطالبے کو سبوتاژ کرنا چاہتے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے،ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے،انتظامی یونٹ نہیں صوبہ بننا چاہئے۔

نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔وہ جمعرات کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے پانچویں کانووکیشن سے خطاب پیپلزپارٹی کے عہدیداروں سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔وہ جمعرات کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے پانچویں کانووکیشن سے خطاب پیپلزپارٹی کے عہدیداروں سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کرنا چاہتے، ہمیں ایڈوائس دیتے ہیں کہ خط لکھیں، وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں خط لکھتا ہوں تو آئین سے انحراف کرتا ہوں اور آرٹیکل 6کی زد میں آتا ہوں اور آرٹیکل 6کی سزا موت ہے، اور اگر توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہوں تو اس کی سزا 6ماہ ہے، وزیراعظم نے اسلامیہ یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی ڈگری لینے والے طالب علموں سے پوچھا کہ میں سزائے موت کی طرف جاؤں یا چھ مہینے کی سزا کی طرف جاؤ، جس پر طلبا نے کہا کہ چھ ماہ کی سز اکی طرف جاؤ