ایبٹ آباد کمیشن نے دو مئی کو ایبٹ آباد میں پیش آنیوالے واقعات کو قلمبند کرنے کا کام مکمل کر لیا ،ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے مبینہ مکان میں صرف ایک گولی کا خول اور نشان ملا ،گولی کا نشان دیوار میں اتنی بلندی پر موجود ہے کہ جیسے گھٹنا زمین پر ٹیک کر گولی چلائی گئی ہو ، کمیشن ،اسامہ کیساتھیوں نے حملہ آور امریکی فوجیوں پر ایک بھی گولی کیوں نہیں چلائی ،کمیشن کا سوال

جمعرات 15 مارچ 2012 16:35

اسامہ بن لادن کی موجودگی اور ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے دو مئی کو ایبٹ آباد میں پیش آنے والے واقعات کو قلمبند کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں دو مئی کے روز پیش آنے والے واقعات کی جو تفصیل بیان کی گئی ہے وہ بعض حوالوں سے امریکہ کی جانب سے واقعات کے بیان سے مختلف ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق رپورٹ کے اس حصے میں دو مئی کی کارروائی پر امریکی موقف کے بارے میں بعض سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

یہ رپورٹ دو مئی کے واقعات کے بارے میں پاکستان کی جانب سے پہلا باضابطہ بیان ہو گا۔ ابھی تک کسی پاکستانی اہلکار نے اس روز ایبٹ آباد میں پیش آنے والے واقعات کی سرکاری تفصیل بیان نہیں کی ۔ایبٹ آباد کمیشن کے ارکان نے ایک طرف اب تک اس معاملے کی تفتیش جاری رکھی ہوئی ہے تو دوسری جانب اسامہ بن لادن کی پاکستان میں روپوشی، ان کی ہلاکت کے لیے امریکی فوجیوں کی کارروائی اور ان دونوں واقعات کو رونما ہونے سے روکنے میں پاکستانی اداروں کی کوتاہی پر جامع رپورٹ تحریر کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

کمیشن کے ارکان نے رپورٹ تحریر کرنے کے لیے آپس میں ذمہ داریاں بانٹ لی ہیں اور اس کے مختلف پہلوں پر مختلف ارکان توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ایک نکتہ جو اس رپورٹ میں اٹھایا گیا وہ یہ ہے کہ جس مکان میں اسامہ بن لادن کے نصف درجن سے زائد مسلح ساتھی موجود تھے وہاں اسامہ کی ہلاکت کے لیے کی گئی فوجی کارروائی کے دوران صرف ایک گولی کا خول اور نشان پایا گیا ہے