سینٹ نے 20 ویں آئینی ترمیم کثرت رائے سے منظورکرلی،صدرکے دستخط کے بعدالیکشن کمیشن کو بااختیاربنانے ،غیرجانبدار نگران حکومت کی تشکیل اورنامکمل الیکشن کمیشن کے تحت منتخب ارکان پارلیمنٹ کوتحفظ دینے کی ترمیم آئین کاحصہ بن جائیگی،ترمیم کے حق میں 74ارکان نے ووٹ دیئے، جماعت اسلامی کے دوارکان پروفیسرخورشید احمد اورپروفیسرابراہیم نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا، اب کوئی آمر ٹیلی ویژن پر آ کر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ اسمبلیاں توڑ دی گئی ہیں، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی

پیر 20 فروری 2012 22:16

سینٹ نے الیکشن کمیشن کو بااختیاربنانے ،غیرجانبدار نگران حکومت کی تشکیل اورنامکمل الیکشن کمیشن کے تحت منتخب ہونیوالے ارکان پارلیمنٹ کوتحفظ دینے کیلئے 20 ویں آئینی ترمیم کثرت رائے سے منظورکرلی، ترمیم کے حق میں 74ارکان نے ووٹ دیئے جبکہ جماعت اسلامی کیے دوارکان پروفیسرخورشید احمد اورپروفیسرابراہیم نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا،بل کی منظوری کے وقت وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی بھی ایوان میں موجودتھے ،وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کے دوران متعدد ارکان نے ان سے ملاقات کی اوربعض نے اپنی درخواستوں پر وزیراعظم سے دستخط بھی کروائے، اس موقع پر خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بیسویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مستحکم ہو گی اور اب کوئی آمر ٹیلی ویژن پر آ کر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ اسمبلیاں توڑ دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے بیسویں آئینی ترمیم کا سہرا صدر کے سر ہے جنہوں نے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیئے ۔اس سے قبل حکومتی یقین دہانی پر جماعت اسلامی نے بل میں پیش کی گئی ایک ترمیم واپس لے لی جبکہ جماعت اسلامی کی دوسری ترمیم ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردی، جماعت اسلامی کی اس ترمیم کے حق میں صرف دو ووٹ جبکہ اس کی مخالفت میں74ارکان نے کھڑے ہوکراپنی رائے کااظہارکیا