صدر مشرف سے ٹکراؤ کا نتیجہ نئے مارشل لاء کی صورت میں آ سکتا ہے، سابق وزیر دفاع۔۔موجودہ حالات میں اداروں کے درمیان تصادم جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہو گا ، راؤ سکندر اقبال کی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 7 اگست 2008 16:49

اوکاڑہ (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین07 اگست2008 ) سابق وفاقی وزیر دفاع راؤ سکندر اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہو گا۔ حکومت اگر صدر کے مواخذے کی بجائے قومی سلامتی کے امور پر توجہ دینی تو بہتر ہوتا۔ جارحیت کے بادل ہمارے سروں پر منڈلاتے رہے ہیں جس سے نمٹنے کے لئے قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ راؤ سکندر اقبال نے کہا کہ موجودہ حکمران جلد بازی میں فیصلے کر کے ملک کو جمہوریت سے دور لے جا رہے ہیں اور یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ اس وقت حکمران جماعت کے پاس قیادت کا فقدان ہے جس کا عملی نمونہ ہمیں اب نظر آ رہا ہے کہ ان کے پاس مستقبل کی راہ متعین کرنے کے لئے کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں۔

(جاری ہے)

ملک اس وقت لاقانونیت اور بیرونی جارحیت کے خطرات سے دوچار ہے ایسے میں ملکی سلامتی کی پرواہ کئے بغیر اندرونی طور پر نئی محاذ آرائی کھول لینا کہاں کی دانشمندی ہے۔ اصولی طور پر تو پہلے سے موجود مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کی جاتی اور پھر قومی یگانگت کو قائم رکھنے کے لئے قوم کے اعتماد کو بحال کیا جاتا۔ ہم اس وقت کسی واضح سمت کے بغیر اندھیروں میں بھٹکنے والے مسافر ہیں جنہیں اپنی راہ کی تلاش ہے۔ راؤ سکندر اقبال نے کہا کہ صدر مشرف کے ساتھ ٹکراؤ جمہوری اداروں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔