حیدر آباد کی مکہ مسجد میں دھماکے کے بعد پولیس فائرنگ، قومی اقلیتی کمیشن نے ریاستی حکومت سے رپورٹ مانگ لی

منگل 22 مئی 2007 14:35

نئی دہلی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار22 مئی2007) بھارت کی قومی اقلیتی کمیشن نے حیدر آباد کی مکہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بم دھماکے کے بعد پولیس کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آندھرا پردیش حکومت سے رپورٹ مانگ لی ہے۔ واضح رہے کہ 18مئی کو بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں پولیس کی فائرنگ سے مرنے والے 5 افراد شامل ہیں ۔

ہسپتالوں سے ایسی 4 لاشیں ملی تھین جن کے سر پر گولیاں کے نشان تھے۔ اس کے علاوہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پولیس کی فائرنگ میں مرنے والے پانچوں افراد کو کمر سے اوپر گولی لگی تھی۔ اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کمیشن اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ پولیس فائرنگ کے لئے یہ ضابطہ طے کیا جا چکا ہے کہ پولیس اپنی بندوق کا نشانہ اس ڈھنگ سے لگائے کہ گولی لگنے کے باوجود اتلاف جان نہ ہو۔

(جاری ہے)

اس لئے ٹانگوں میں گولی ماری جائے۔ حیدر آباد میں پولیس نے اس ضابطے کی پیروی نہیں کی اس لئے کمیشن مرکز وار ریاستی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پولیس فورس اپنے فرائض قانون کی پیروی کرتے ہوئے انجام دیں۔ واضح رہے کہ تاریخی مکہ مسجد میں دھماکے کے بعد گھبرائے ہوئے مسلمان جب اس کے خلاف احتجاج کرنے لگے تو پولیس نے ان پر فائرنگ کر دی۔

آندھرا پردیش پولیس کے اس اقدام کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ہجوم مشتعل نہیں تھا اور اگر اس پر قابو پانا ہی مقصود تھا تو لاٹھی چارج کے ذریعے اس پر باآسانی قابو پایا جا سکتا تھا۔ اتنا ہی نہیں آتشیں اسلحہ کے استعمال کے باوجود پولیس نے پہلے ہی دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔