القاعدہ سے تعلق کے شعبے میں گرفتارپولیٹکنک کالج ناظم آباد کے طالب علم محمد واصف فاروقی کیس کی سماعت چا ر جو ن تک ملتو ی

منگل 22 مئی 2007 14:23

کراچی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار22 مئی2007) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس صبیح الدین احمد اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے القاعدے سے تعلق کے شعبے میں گرفتارپولیٹکنک کالج ناظم آباد کے طالب علم محمد واصف فاروقی کیس کی سماعت چا ر جو ن تک ملتو ی کر دی ۔اس سے قبل جسٹس سرمد جلال عثمانی نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ واصف فاروقی کو بائیس مئی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

واصف فاروقی کی جانب سے مقبول الرحمان نے کیس کی پیروی کی اورکہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ واصف فاروقی کو کب اور کہاں سے گرفتار کیا گیا۔سرکار کی جانب سے انچارج ایڈوکیٹ جنرل نصرت نورانی اور اسٹینڈنگ کونسل محمود عالم پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف دہشت گردی کے کیسز میں ملوث ہونے سے متعلق مواد موجود ہے جسے اگلی سماعت میں پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

سماعت سے قبل واصف فاروقی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ اسے بیس نومبر دو ہزار چھ کو صبح پانچ بجے ناظم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور گرفتاری کے وقت پولیس نے اس کے گھر سے تین لیپ ٹاپ، بارہ موبائل فونز اور ساٹھ ہزار روپے بھی قبضے میں لے لئے تھے جو کہ اب تک واپس نہیں کئے گئے۔ واصف فاروقی کا کہنا تھا کہ اسے گرفتاری کے بعد چارٹرڈ طیارے کے ذریعے لاہور لے جایا گیا اور اس پر تشدد کر کے امریکی کونسل خانے اور نشترپارک بم دھماکے میں ملوث ہونے سے متعلق معلومات کی گئی اور القاعدہ کے قاری ظفر گروپ سے تعلق جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ملزم کا کہنا تھا کہ اس کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ۔

متعلقہ عنوان :