پاکستان بھارت افغانستان اور ترکمانستان کا چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم، ترکمانستان میں گیس کے ذخائر سے متعلق تیسرے فریق کی جانب سے سرٹیفکیٹ سٹیئرنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا ، منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے تخمینہ لاگت تین ارب 30 کروڑ سے بڑھ کر سات ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئی ،خرید وفروخت کا معاہدہ دسمبر 2008ء تک طے پانے اور منصوبہ 2015ء تک مکمل ہونے کا امکان،ٹیکنیکل گروپ اور سٹیئرنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس بھارت میں ہونگے

جمعرات 24 اپریل 2008 21:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2008ء) پاکستان بھارت افغانستان اور ترکمانستان نے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ترکمانستان میں گیس کے ذخائر سے متعلق تیسرے فریق کی جانب سے سرٹیفکیٹ سٹیئرنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا جبکہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اس کی تخمینہ لاگت تین ارب 30 کروڑ سے بڑھ کر سات ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے گیس کی خرید وفروخت کا معاہدہ دسمبر 2008ء تک طے پانے کی امید ہے جبکہ ایشیائی بنک نے منصوبہ 2015ء تک مکمل ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے چاروں ممالک کے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کا دوسرا اور سٹیئرنگ کمیٹی کا دسواں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل خواجہ محمد آصف ترکمانستان کے وفد کی قیادت تیل گیس ومعدنیات کے وزیر بے مراد ہوجا محمدوف افغان وفد کی قیادت وزیر معدنیات محمد ابراہیم عادل جبکہ بھارتی وفد کی قیادت وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل مورلی دیورا نے کی تکنیکی سطح پر چاروں ممالک کے درمیان بات چیت 21 سے 22 اپریل تک جاری رہی جبکہ سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس 23 سے 24 اپریل کو منعقد ہوا بات چیت کیلئے ایشیائی ترقیاتی بنک کی ٹیم نے تعاون کیا جس کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر پیٹر فیڈن نے کی بات چیت کے دوران جن امور پر غور کیا گیا ان میں بھارت کی چار ملکی منصوبے میں مکمل رکن کی حیثیت سے شرکت بارے ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان کے سربراہان مملکت کے درمیان دسمبر 2002ء میں طے پانے والے گیس پائپ لائن فریم ورک ایگریمنٹ کی منظوری منصوبے کی تیس سالہ مدت کے دوران خریدار ممالک کی ضروریات کے مطابق ترکمانستان میں گیس ذخائر کی وافر موجودگی کی تصدیق افغانستان پاکستان اور بھارت میں قدرتی گیس کی ضروریات کی تصدیق اور ہر ملک کو درکار گیس کا حجم ترکمانستان کی طرف سے گیس کی قیمتوں کی تجویز اور خریدار ممالک کی طرف سے جوابی تجاویز ترکمانستان سے گیس کی خریدوفروخت کے معاہدے کے نکات کو حتمی شکل دینے کے لئے تبادلہ خیال اور ایشیائی ترقیاتی بنک کی طرف سے منصوبے کی امکاناتی رپورٹ اور تخمینہ لاگت کے علاوہ اس کے تکنیکی ومعاشی طور پر قابل عمل ہونے جیسے نکات شامل تھے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے تیار کئے گئے امکاناتی مطالعہ کا جائزہ لیا 2004ء کے دوران ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا ترکمانستان کے دولت آباد فیلڈ سے شروع ہونے والی پائپ لائن 1680کلومیٹر طویل ہوگی 56 انچ دھانے کی یہ پائپ لائن افغانستان میں ہرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر ملتان کے بعد پاک بھارت سرحد پر فضلکا کے مقام تک جائے گی ابتدائی طور پر لاگت کا تخمینہ تین ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا جو بڑھ کر سات ارب 60 کروڑ ڈالر ہوچکا ہے منصوبے کی تخمینہ لاگت میں اضافے کی وجہ سٹیل کی قیمت میں اضافے کے علاوہ تعمیراتی اخراجات کمپریسر اسٹیشنز کی لاگت میں اضافہ شامل ہیں تاہم منصوبہ ابھی معاشی اور مالیاتی طور پر قابل عمل تصور کیا جارہا ہے اجلاس کے دوران ترکمانستان کے وزیر نے بتایا کہ ان کے ماہرین کی طرف سے لگائے گئے اندازے کے مطابق وہاں گیس کے ذخائر آٹھ ٹریلین کیوبک میٹر ہیں سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران افغانستان پاکستان اور بھارت کی جانب سے گیس کی طلب بارے بتایا گیا افغانستان نے پہلے دو سال کے دوران پانچ ملین کیوبک میٹر یومیہ اور تیسرے سال سے چودہ ملین کیوبک میٹر یومیہ کی طلب سے آگاہ کیا پاکستان اوربھارت نے اصولی طور پر اتفاق کیا کہ وہ باقی ماندہ گیس کو برابر تقسیم کرینگے بھارت کی طرف سے خریدار کی حیثیت سے ترکمانستان کی قیمتوں بارے تجویز کے حوالے سے جوابی تجویز کا جائزہ لیا گیا فریقین نے قیمتوں کے بارے میں ایک ایسا طویل مدتی میکنزم قائم کرنے پر اتفاق کیا جو خریداروں اور فروخت کنندگان دونوں کے لئے کشش کا حامل ہو اور نئے مارکیٹ رجحانات کی عکاسی کرنے کے ساتھ ساتھ اس منصوبے میں شریک فریقین کی طویل مدتی وابستگی کا آئینہ دار ہو ٹیکنیکل ورکنگ گروپ اینڈ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاسوں میں نظرثانی شدہ گیس پائپ لائن فریم ورک ایگریمنٹ کا جائزہ لیا گیا اور دستخطوں کیلئے مسودے کی منظوری دی گئی اس طرح بھارت اس منصوبے میں مکمل رکن کی حیثیت سے شامل ہوگیا ہے جو نکات ہیڈز آف ایگریمنٹ میں شامل نہیں ہوسکے انہیں گیس کی خرید وفروخت کے معاہدے میں شامل کیا جائے گا جو 31 دسمبر 2008ء تک طے پانے کی توقع ہے اجلاس کے دوران ترکمانستان کی طرف سے بتایا گیا کہ گیس کے ذخائر کے بارے میں سرٹیفکیشن آڈٹ رپورٹ 30 ستمبر 2008ء تک دستیاب ہوگی ترکمانستان میں گیس کے بارے میں تفصیلات ایک ماہ کے اندر فراہم کرنے پر اتفاق کیا فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ گیس کی خریدوفروخت کے معاہدے کا مسودہ تیار کرسکتا ہے جبکہ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس نئی دہلی میں ہوگا فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کا آئندہ اجلاس نئی دہلی میں منعقد کیا جائے گا ایشیائی ترقیاتی بنک کی طرف سے بتایا گیا کہ منصوبہ 2015ء میں مکمل ہونے کا امکان ہے ۔