ضلع ہری پور کاضمنی الیکشن ،پی ٹی اے اور مسلم لیگ ن کا امتحان

جمعہ 7 اگست 2015

Younas Majaz

یونس مجاز

صاحبو ! حلقہ این اے 19خیبر پختون خواہ ضلع ہری پور میں ضمنی الیکشن کی مہم اپنے عروج پر ہے یوں تو میدان میں نو امیدوار اپنی قسمت آزمائی کے لئے اترے ہوئے ہیں لیکن اصل مقابلہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں بلتر تیب ڈاکٹر راجہ عامر زمان اور بابر نواز خان کے درمیان ہو گا دیگر امیدواروں میں پی پی کے حاجی طاہر قریشی آل پاکستان مسلم لیگ سفیر احمد جبکہ آزاد امیدواروں میں پیر عالم زیب شاہ ،عقیل احمد درانی ،خان شیر ،صفدر زمان اورذیشان احمد شامل ہیں تحریک انصاف کے راجہ عامر زمان کسی تعارف کے محتاج نہیں سابق وزیر اعلیٰ سرحد راجہ سکندر زمان مرحوم کے فرزند ضلع ناظم اور رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں الیکشن 2013کے جنرل الیکشن میں اسی حلقہ سے جیتے تھے لیکن مدِ مقابل مسلم لیگ کے امیدوار عمر ایوب خان دھاندلی کی بنیاد پر الیکشن ٹریبونل میں چلے گئے تو اس نے سات پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کافیصلہ سنایا ووٹنگ ہوئی تو عمر ایوب جیت گئے لیکن راجہ عامر نے الیکشن ٹربیونل کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا تھا سو سپریم کورٹ نے پورے حلقے میں ووٹنگ دوبارہ کرانے کا حکم جاری کر دیا جو 16اگست کو ہورہے ہیں جس میں مسلم لیگ ن کی مرکز اور تحریک انصا ف کی صوبے میں قائم حکومتوں کی کارکردگی کو جانچا جائے گا اصولاْ تو عمر ایوب خان کو مسلم لیگ ن کا میدوار ہونا چائیے تھا لیکن وہ اپنی والدہ کی بیماری کی شدت کی وجہ سے میدان سے ہٹ گئے اور پوری توجہ اپنی والدہ کی تیمارداری پر مر کوز کئے ہوئے ہیں انھوں نے راقم سے ٹیلفونک گفتگو میں اس تائثر کو مسترد کر دیا کہ وہ والدہ صاحبہ کی بیماری کے علاوہ کسی اور وجہ سے الیکشن سے باہر ہوئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے جنرل الیکشن 2018 میں اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے ہی امیدوار ہوں گے موجودہ حالات میں مسلم لیگی راہنماوٴں پیر صابر شاہ ،حبیب اللہ خان ترین اور قاضی اسد کی طرف سے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے سے معزرت کے بعد ان کی مشاورت سے بابر نواز خان جو مرحوم اختر نواز خان سابق صوبائی وزیر خیبر پختون خواہ کے بیٹے ہیں کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دیا گیا ہے مرحوم اختر نواز خان کو ان کی عوامی سیاست کی وجہ سے حلقہ میں انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جا تا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی وفات کے بعد خالی ہونے والی صوبائی سیٹ پر ان کے بھائی اور بابر نواز خان کے چچا گوہر نواز خان دو بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں اور حلقہ کی نمائندگی کر رہے ہیں جس کا بھر پور فائدہ بابر نواز خان ضمنی الیکشن میں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے گو بابر نواز خان حلقہ پی کے 50کے ضمنی الیکشن میں یوسف ایوب خا ن کے بھائی اور موجودہ رکن اسمبلی تحریک انصاف اکبر ایوب خان کو ٹف ٹائم دے چکے ہیں اور خطر ناک حد تک کم مارجن سے ہارے ہیں تاہم موجودہ ضمنی الیکشن میں جہاں ان کے والد مرحوم اختر نواز خان کی سیاسی ساکھ جو انھوں نے اپنی زندگی میں بنائی تھی ان کے کام آرہی ہے وہاں پیر صابر شاہ ،حبیب اللہ خان ترین اور قاضی محمد اسد مسلم لیگی راہنماوٴں کی طر ف سے اپنے امید وار کے حق میں چلائی جانے والی الیکشن مہم پر بھی منحصر ہے کیونکہ قومی اسمبلی کا حلقہ پورے ضلع ہری پور پر مشتمل ہیں جس میں چار صوبائی حلقے شامل ہیں اور ہر جگہ بابر نواز خان کی فزیکل موجودگی کم وقت میں مشکل ہے تا ہم ان کے چچا رکن صوبائی اسمبلی گوہر نواز خان اس ضمن میں ایکٹو دیکھائی دے رہے ہیں سردار محمد مشتاق سابق رکن قومی اسمبلی جو دوبارہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو چکے ہیں اس الیکشن میں کیا رول ادا کر سکیں گے تا حال واضح نہیں کیونکہ ان کے بھائی سردار ہارون حال ہی میں تحریک انصا ف کے ٹکٹ پر رکن ضلع اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور پارٹی امیدوار راجہ عامر زمان کے حق میں بھر پور انتخابی مہم چلا رہے ہیں اسی طرح مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی راجہ فیصل زمان کی خاموشی بھی معنی خیز ہے چونکہ ان کے بھائی راجہ عامر زمان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں بادی النظر میں مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم میں یکسوئی ناپید ہے جسکا سبب حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مایوس کن کارکردگی کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے عوامل بھی ہیں جن کا تذکرہ فی الحال مناسب نہیں بس بابر نوازخان اور ان کے چچا گوہر نواز خان کو الیکشن مہم پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے چونکہ حالیہ بلدیاتی الیکشن میں ان کے حمایت یافتہ امیدواروں کے ہار نے اور بعض مخلص دوستوں کی ناراضگی جیسے مسائل بھی ان کو درپیش ہیں انھیں روائتی سپورٹروں کے بجائے نئے سپورٹروں اور وٹروں تک رسائی ممکن بنانا ہو گی جہاں تک تعلق ہے تحریک انصاف کا تو بلدیاتی انتخابات کے بعد ضلع ہری پور میں ایک بھرپور اور منظم طاقت کے طور پر سامنے آئی ہے جس کا تمام تر سہرا یو سف ایون خان کے سر جاتا ہے جنھوں نے الیکشن سے قبل اپنے امیدواروں کو جتوانے اور الیکشن کے بعد آزاد امید واروں کو پارٹی میں لانے میں بھر پور کردار کیا اور آج تحریک انصاف ضلع اور تحصیل میں اپنی حکومتیں بنانے جارہی ہے یہی وہ کشش ہے جو ووٹروں کو ضمنی الیکشن میں راجہ عامر زمان کی حمایت پے مجبور کر سکتی ہے کہ پیپلز پارٹی کی بد ترین حکومت بھی ضمنی الیکشن جیتتی رہی ہے راجہ عامر زمان اپنے والد راجہ سکندر زمان کے روائتی دھڑے جنبے کے ساتھ ساتھ خود اپنا حلقہ احباب بھی رکھتے ہیں اور کسی بھی امیدوار کے مقابل ہر وقت مقابلے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں اب کی بار بعض حلقے ان کی روائتی سستی اور ووٹروں سے رابطے کی عدم موجودگی کی وجہ سے نالاں ہیں تاہم ان کی خوش قسمتی تحریک انصا ف اور یوسف ایوب خان کی موجودگی کی وجہ سے سر چڑ کر بول رہی ہے کیونکہ اس بار یو سف ایوب خان اپنے کزن عمر ایوب خان کے میدان سے ہٹ جانے کے بعد کھل کر کھیل رہے جبکہ بلدیاتی نمائندگان کی اکثریت کا تعلق تحریک انصا ف سے ہونے کی وجہ سے الیکشن مہم کو منظم انداز میں چلانے کا فائدہ بھی راجہ عامر زمان کو حاصل ہے حلقہ پی کے 49ان کا آبائی حلقہ ہونے کی وجہ سے راجہ عامر زمان اپنی توجہ اس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں جہاں بابر نواز کا اثر رسوخ کم ہے جبکہ ان کے سپورٹر بھی زیادہ بااثر نہیں لیکن پی کے 50.51میں بابر نواز خان اور راجہ عامر زمان میں سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے جہاں گوہر نواز خان اور یوسف ایوب خان اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں بھر پور انتخابی مہم چلا رہے ہیں حلقہ پی کے 51میں اختر نواز خان مرحوم اور اب گوہر نواز خان اپنے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ووٹروں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں وہاں یوسف ایوب خان بھی حلقہ پی کے 50 میں بے تحاشہ ترقیاتی کاموں اور دھڑے جنبے کی وجہ سے بھرپور کامیابی کے لئے پر امید ہیں رہا تعلق حلقہ پی کے 52تو وہاں تحریک انصاف کے رکن صو بائی اسمبلی فیصل زمان جہازوں والے اور مسلم لیگ ن کے پیر صابر شاہ میں اپنے اپنے امیدواروں کی جیت کے لئے سخت دوڑ دکھائی دے رہی ہے جہاں راجہ عامر زمان کا ذاتی اثر رسوخ اگرچہ موجود ہے لیکن مرحوم اختر نواز خان بھی اس حلقہ سے انتخابات میں حصہ لیتے رہے تھے اور ان کا حلقہ احباب بھی موجود ہے جس کا فائدہ بابر نواز خان حاصل کرنے کو کوشش کریں گے مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے،بہر کیف اس کے لئے 16 اگست کا انتظار کرنا ہو گا ،رہی بات میدان میں موجو د دیگر امیدواروں کی تو طاہر قریشی پیپلز پارٹی کے روائتی ووٹ جبکہ پیر عالم زیب شاہ جمعیت علماء اسلام اور ذاتی احباب کے ووٹ حاصل کریں گے لیکن نتائج پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا ،جبکہ باقی مانندہ امیدواروں نے محضانگلی کٹوا کرشہیدوں میں نام لکھوانے کی جسارت کی ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :