تاجر اللہ سے ڈریں

جمعہ 27 مارچ 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

وہ ستر75سال کابزرگ تھا۔آس پاس اس کے تین چارملازم تھے ۔میں آگے بڑھا اوراس کودوائی کی نشانی دی ۔ایک ملازم نے اس کی بتلائی ہوئی جگہ سے دوائی اٹھائی اوراس کے ہاتھ میں تھمادی ۔اس نے مجھ سے قیمت پوچھی کہ کتنے کی لی تھی ۔۔۔۔؟میں نے نشانی والی پرچی کے اوپرقیمت دیکھی ۔اس پرقیمت کادوردورتک نام ونشان نہیں تھا ۔میں نے نفی میں سرہلاتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں پہلے کتنے کی لی تھی ۔

وہ بزرگ جس کی عمر تک انسان پہنچتے ہوئے دنیا کوتقریبا بھول کرخوف خدا کی وجہ سے حلال وحرام میں تمیز کولازم پکڑنے لگتا ہے نے دوائی کی ڈبی ہاتھ میں لے کر میری نظروں سے نیچے کی طرف چھپا ئی اوراس پرمارکرسے کچھ نشان مارنے شروع کردیئے ۔میں سمجھا کہ شائدیہ اپناکوئی حساب کتاب کررہاہے ۔

(جاری ہے)

نشان لگانے کے بعد اس نے سراوپرکی طرف اٹھایااورمیری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ 75روپے اس کی قیمت ہے ۔

میں نے پیسے دیئے اوردوائی ہاتھ میں لیکر وہاں سے نکل گیا ۔راستے میں اچانک مجھے وہ نشان یادآیا۔انگلی پھیرتے ہی وہ نشان ہٹ گیا ۔نیچے RS.65روپے درج تھا ۔یہ دیکھتے ہی میرے ہوش اڑگئے اورغصے سے میراسرچکرانے لگا ۔میں نے زندگی میں ہزاروں اورلاکھوں روپے کیلئے کبھی جھوٹ نہیں بولا،اس بابے نے10 روپے کیلئے اتنی تکلیف اٹھائی ۔میں سوچتارہا 10 روپے کیاچیز ہے ۔

آج کل توبچوں کے ہاتھ میں بھی اگر10روپے کانوٹ دیاجائے تووہ بھی منہ چڑھا کرنوٹ واپس کردیتے ہیں کہ یہ کم ہے ۔پھر اس شخص نے دس روپے کی خاطرجھوٹ بول کرایسا کیوں کیا۔۔؟وہ بابا خوش ہواہوگاکہ موٹے مارکرسے نشان لگاکرمیں نے کسی کودس روپے کاٹیکہ لگاہی لیا۔مگرافسوس اس کوآگے کی کوئی فکرنہیں ۔یہ حقیقت جاننے کے باوجود کہ دس روپے سے نہ کسی کاکچھ بگڑتاہے اورنہ ہی کچھ بنتا ہے۔

اس کے باوجود حرام کھانے کی عادت اورشوق نے آج ہمیں اندھا کردیا ہے ۔دس روپے کی چیز کوپچاس روپے میں فروخت کرناہماری عادت بن گئی ہے ۔حضورﷺ نے فرمایا کہ ایمانداراوردیانت دار تاجر قیامت کے روز شہداء ،سچے اورنیک لوگوں کے ساتھ اٹھایاجائے گا۔کامیاب تاجرتووہی ہے جوایمانداری اوردیانتداری کامظاہرہ کرکے ترازوکوبرابررکھے۔لیکن افسوس آج ہم 10روپے کی چیز کو100روپے میں بیچنے والے کوکامیاب تاجر سمجھ رہے ہیں ۔

تاجر کومنافع کمانے کی اجازت ہے لیکن منافع اوردھوکہ دہی وفراڈ میں بہت بڑافرق ہے ۔آج گلیوں اورمحلوں کی چھوٹی چھوٹی دکانوں سے لیکرشہروں کی تھری اورفائیوسٹارہوٹلوں وشاپنگ سنٹروں تک ہرجگہ دھوکہ دہی اورفراڈ کاایک بازارگرم ہے۔ آج اکثرتاجر صبح سے شام تک اس تاک میں بیٹھے رہتے ہیں کہ وہ کسی طرح غریب،مجبوراورمہنگائی کے ستائے گاہک کوٹیکہ لگائیں ۔

میں نے اس ملک کی گلیوں ،محلوں اورشہروں میں ایسے کئی تاجروں کواپنی گنہگار آنکھوں سے دیکھا جوآنے والے گاہکوں کولوٹنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔آج ہم نے دھوکہ ،فراڈ اورملاوٹ کوکامیابی کازینہ سمجھ رکھا ہے ۔آج پرچون اورہول سیل ڈیلروں سے لیکرسبزی وفروٹ فروش،منیاری،کپڑے ،کتابوں ،شوز،قصاب،چکن شاپ،میڈیکل سٹورز،فرنیچرزدودھ فروش مطلب ہرکاروبار میں دھوکہ اورفراڈ کے چراثیم سرایت کرچکے ہیں۔

پوری قیمت لیکر خراب یاکم چیز دینا یاپھر 10روپے کی چیز50روپے میں بیچنااورخراب وکم چیز کوپھرواپس نہ کرناکہاں کاانصاف ہے۔۔؟ایک شخص پوری قیمت دے کربھی اگراپنی مرضی اورپسند کی چیز نہ لے سکے تویہ ظلم نہیں تواورکیا ہے ۔۔۔؟میں نے اس بدقسمت ملک کی گلیوں اورمحلوں میں اپنے ہاتھوں کوہی ترازوبنانے والے تاجروں کوبھی دیکھا۔کیاکوئی انسان ترازو کے بغیر صرف ہاتھ سے انصاف یا وزن برابرکرسکتا ہے ۔

ایسا اگرممکن ہوتاتوپھر ترازوبنانے کی کیاضرورت تھی ۔۔؟دنیا کی ہوس اورمال ودولت کمانے کی فکر نے آج ہماری آنکھوں پرکالی پٹی باندھ رکھی ہے ۔ہمیں آج اپنے ایک پیسے کے فائدے کی بھی فکر ہے مگردوسرے انسان کے نقصان کی کوئی پرواہ نہیں ۔ہم اللہ کی مخلوق کولوٹنے کوخصوصی مشغلہ بنائے توپھر کاروبار میں برکت کہاں سے آئے گی ۔۔؟آج اگرہم کاروبار کی تباہی کارونارورہے ہیں تواس کی سب سے بڑی وجہ ناپ تول میں کمی ،دھوکہ اورفراڈ ہے ۔

اچھے ایمانداراوردیانتدارتاجروں کارتبہ اگرشہداء،سچے اورنیک لوگوں کے برابر ہے توبے ایمان ،دھوکہ بازاورفراڈی تاجروں کی سزا بھی توبڑے بڑے ظالموں سے ہرگز کم نہیں ۔دھوکہ دہی اورفراڈ سے غریبوں کولوٹنے والے یہ مت سمجھیں کہ وہ 10روپے کی جگہ 100روپے لیکرکامیاب ہوگئے ہیں ۔ایسے لوگ اورتاجر اس دنیا اورآخرت دونوں میں سراسرخسارے میں ہیں ۔

ایسے لوگوں کاانجام یقینابہت براہوگا۔زندگی اورموت کاکوئی پتہ نہیں۔مال ودولت اوریہ کاروبار عارضی ہیں۔ہرانسان نے اعمال کے سواقبر میں ساتھ کچھ نہیں لے کرجانا۔اس لئے کاروبار سے وابستہ افراد خداراچند پیسوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔اس دنیا میں تومال ودولت کے بغیر بھی کسی نہ کسی طرح گزارہ چل جائے گا۔یہ زندگی جس طرح بھی ہوگزرجائے گی لیکن آخرت کاامتحان آسانی سے ہرگز پاس نہیں ہوگا۔اس لئے اب بھی وقت ہے کہ بے ایمانی ،دھوکہ وفراڈ اورنوسربازی کوچھوڑ کرایمانداری اوردیانتداری کواپناشعاربنایاجائے کیونکہ اسی میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :