سرگودھا!ماڈل قبرستان

جمعرات 2 جولائی 2015

Muhammad Akram Awan

محمد اکرم اعوان

دریائے جہلم اور چناب کے درمیا ن5,854مربع کلومیڑرقبہ پرمشتمل ضلع سرگودھا دفاع اور زراعت کا اہم مرکز ہونے کے علاوہ کئی حوالوں سے منفرد پہچان رکھتا ہے۔ سرگودھا کی سرحدیں گجرات،منڈی بہاؤالدین، جھنگ ،خوشاب اورجہلم سے ملتی ہیں۔ انتظامی اعتبار سے ضلع سرگودھاساتتحصیلوں ( بھیرہ، بھلوال، کوٹمومن، سا ہیوال، سرگودھا،سلانوالی)او ر169یونین کونسل پرمشتمل ہے۔

سرگودھا کے شہری فی زمانہ موجود جدید ٹیکنالوجی، میڈیا، انٹرنیٹ سے متاثر ہونے کے باوجود آج بھی قدیم ثقافت، رکھ رکھاؤ اور خالص زمیندارانہ شان و شوکت کے علمبردار ہیں۔سیاسی اعتبار سے ضلع سرگودہا مسلم لیگ ن کا گڑھ کہلاتا ہے۔سرگودہا شہرکی اکثریت موجودہ حکومتی جماعت مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں محمدنواز شریف سے والہانہ محبت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

میاں محمدنوازشریف کا حلقہ انتخاب بھی سرگودھا ہے، گزشتہ انتخاب میں بھی میاں محمدنوازشریف سرگودہا سے قومی نشست پربھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔ اسی بناسرگودہا کے عوام اپنے اجتماعی مسائل کے حل کے لئے اپنے مقبول ومحبوب ترین لیڈر اوران کی حکومت سے بہت سی توقعات رکھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہباز شریف پنجاب بھر کے قبرستانوں کے مسائل کے حل اورعوام الناس کی سہولیات کے لئے ایک انقلابی پروگرام شروع کررہے ہیں۔

اخباری اطلاع کے مطابق صوبہ پنجاب میں یکساں طرز پرماڈل قبرستانوں کے قیام کا پراجیکٹ شروع کردیا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت لاہور اورملتان میں ماڈل قبرستانوں کے لئے اراضی کی نشاندہی کے بعد سرگودہا کے چک 41شمالی میں 102کنال اورچک70شمالی میں 95کنال اراضی کی ماڈل قبرستان پراجیکٹ کے لئے نشاندہی کی گئی ہے۔اس پروگرام کے تحت ماڈل قبرستانوں کے قیام کیلئے آرکیٹکچرکے ذریعے قبرستانوں کے نقشے تعمیر کروائے جائیں گے۔

اس منصوبہ کے تحت لوگوں کے مسائل اورشکایات کے ازالہ کے لئے ٹال فری نمبر دیا جائے گا۔پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈاس پراجیکٹ کا سافٹ ویر تیارکرے گا۔جس کے تحت قبرستانوں میں قبروں کی الاٹ منٹ کے لئے آسانی پیدا ہوگی۔اس پروگرام کے تحت ڈیڈ باڈیزکے لئے ایمبولینس کا انتظام کیا جائے گا۔
موت حقیقت ہے۔ جوبھی انسان دُنیا میں آیا ،امیر ہو یا غریب جلدیابدیر سب نے ایک نہ ایک دن موت کا سامناکرنا ہے۔

قبربھی حقیقت ہے اور قبر کی زندگی بھی ایک حقیقت ہے۔شہروں کی روز بروز بڑھتی آبادی سے عام لوگوں کے لئے صحت وتعلیم ،روزگارکے وسائل کی عدم دستیابی اوربنیادی ضروریات زندگی جیسے بے پناہ مسائل کی طرح ملک بھر میں قبرستان اور تدفین کے حوالہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لئے قبرستان کے منصوبہ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔مگرزندہ لوگ جومسائل میں گھرے ہوئے ہیں وہ بھی حکومت وقت کی توجہ کے مستحق ہیں۔

اس بات کا اندازہ خلیفہ اول حضرت ابوبکرصدیق کی وصیت بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ "مجھے نئے کپڑوں میں دفن نہ کیا جائے ! کیونکہ نئے کپڑوں کے زیادہ مستحق وہ ہیں جو زندہ اوربرہنہ ہیں"
وزیر ِاعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف جوعوام کو سہولیات بہم پہنچانے اور پنجاب کی ترقی کاعزم رکھتے ہیں۔سرگودہا کے عوام ان سے اُمید اوردرخواست کرتے ہیں کہ اس شہر کے مندرجہ ذیل مسائل کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل فرمائیں۔


1۔سرگودھا کاموجودہ وقت میں سب سے اہم مسئلہ بم چوک سے توپ چوک تک اوورہیڈبرج کی تکمیل کا ہے، جویہاں کے شہریوں کے لئے مستقل مصیبت اوروبال جان بنا ہوا ہے۔ضلعی عدالتیں،پولیس کے ضلعی دفاتر،جنرل پوسٹ آفس ،ڈویژنل اری گیشن اینڈپلاننگ،ضلع کونسل سمیت تمام اہم سرکاری دفاتر کچہری روڈ پرواقع ہیں۔ ضلع بھر کے ہزاروں لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے روزانہ شہر کی اس مصروف ترین شاہراہ کو استعمال کرتے ہیں۔

جس کے سبب ٹریفک کا جم غفیر کچہری پھاٹک سے شاہین چوک تک ٹریفک جام ہونے کاسبب بنتاہے، جس سے کچہری بازار،لیاقت مارکیٹ،مسلم بازار،فاطمہ جناح روڈ سمیت اندرون شہر کے تمام بازاروں کی ٹریفک متاثر ہوتی ہے۔ سرگودہا کے عوام کو اس اذیت سے نجات دلانے کے لئے بم چوک سے توپ چوک تک اوورہیڈبرج کی تعمیر کا آغازکیا گیا۔مگرفنڈ کی کمی،وسائل کی عدم دستیابی ،فنی وتکنیکی مسائل یا کسی بھی وجہ سے کم وبیش گزشتہ دس سال سے یہ پراجیکٹ مسلسل تاخیرکا شکارہے۔

جس کے سبب سرگودہا کے عوام مسلسل اذیت کا شکارہیں۔
2۔ سرگودھا امن وامان کے حوالے سے مثالی شہر کہلاتا تھا۔مگرگذشتہ کچھ سالوں سے یہاں امن و امان کی صورت حال تسلی بخش نہیں۔جس کی سب سے بڑی وجہ مدر پدر آزاد اخلاق وضابطہ اور قانون کی پرواہ کئے بغیررہائشی علاقوں میں بنائے گئے پرائیوٹ ہاسٹلزکی بہتات ہے۔ان ہاسٹلزنے عام آدمی کوعدم تحفظ کاشکارکردیاہے۔

پرائیویٹ ہاسٹل کی بھرمارسے پیدا ہونے والے حالات کے حوالہ سے سرگودہا پولیس اورضلعی انتظامیہ کی غفلت ولاپرواہی کے سبب موبائل، خواتین سے زیورات اورپرس چھینے جانے کی وارداتوں،سٹریٹ کرائم،چوری ، ڈکیتی جیسے واقعات روزانہ کامعمول بن گئے ہیں۔ اگراس خرابی کاابتدا ہی میں سد ِباب کیا جاتااور تھوڑی سی توجہ سے پرائیویٹ ہاسٹلز عام شہری آبادی سے ہٹ کر ، کسی ضابطہ، قاعدہ اور دائرہ کارکے تحت پابند بنانے کا اہتمام کیاجاتا، ہاسٹل مالکان کو ذمہ داری کا احساس دلایا جاتاتوموجودہ جاری جرائم پیشہ رجحان پیدا ہی نہ ہوتا۔


3۔سرگودہاشہرکی پرانی آبادیاں فاروق کالونی، گرلز کالج روڈ،جناح کالونی،اولڈ سیٹلائٹ ٹاؤن،نیوسیٹلائٹ ٹاؤن،جوہرکالونی،استقلال آباد،رکشہ مارکیٹ،رحمان پورہ،فیکٹری ایریا،کوٹ فرید،اقبال کالونی سمیت پورا شہر سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے سبب کھنڈر بنا ہوا ہے۔جو وقت اورپیسے کے ضیاع سمیت روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک حادثات لوگوں کی جسمانی معذوری اوراموات کاسبب بن رہے ہیں۔


4۔سیوریج کا نظام قدیم اورزائدالمعیاد ہونے کی وجہ سے نکاسی آب کے قابل نہیں رہا۔شہربھرمیں سیوریج کے ناکارہ پائپ ہرسڑک اور گلی میں گندگی پھیلانے کاموجب بن رہے ہیں۔ خاص کرہرسال مون سون کی بارشوں کے سیزن میں پورا شہرگندے جوہڑ کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور مسلسل کئی مہینے پانی کھڑا رہنے سے آلودگی وغلاظت ،ملیریا،بخار، ڈینگی وائرس جیسی جان لیوابیماریوں کے پھیلنے کاسبب بنتاہے۔


5۔سرگودھا شہرکازیر ِزمین پانی قابل استعمال نہ ہونے کے سبب یہاں کے لوگ پینے کے صاف پانی کی بوندبوندکو ترس گئے ہیں۔سرکاری پانی کے پائپ بھی ہرجگہ سے ٹوٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے پینے کے پانی میں گٹروں کا غلیظ پانی مل جانے استعمال کے قابل نہیں رہتا۔ایک عرصہ سے حکومت کی طرف سے عوام کو پینے کے صاف پانی کی سہولت معطل ہوچکی ہے اورجراثیم زدہ پانی کے استعمال سے لوگ گلے ،جلدکے کینسراورھائیپاٹاٹٹس اے،بی ،سی جیسی بیشمار موذی وجان لیوا بیماریوں کا شکارہورہے ہیں۔


5۔صحت کی سہولت کے حوالہ سے بھی سرگودھا کے عوام مسلسل پریشانی اورمستقل مایوس ہوچکے ہیں۔سرگودھا کے سرکاری ہسپتالوں میں معصوم نومود بچوں کی اموات توابھی کل کی بات ہے۔ سرگودہا کے غریب عوام علاج کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں جائیں توان کا کوئی ہمدرداورپرسان حال نہیں۔غریب ومجبور اوربے کس لوگ علاج معالجے کے لئے سرکاری ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں تو سرکاری ہسپتالوں میں نہ دوا، نہ بیڈ اورنہ ہی تشخیصی مشینیں ہیں۔

لوگ سرکاری ہسپتالوں سے دھکے کھانے اورذلیل ورسوا ہونے کے بعد پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانے پرمجبور ہوجاتے ہیں۔
6۔ سرکاری سکولوں میں تدریسی عملہ پورا نہیں۔ اسی طرح سرکاری سکولوں کی اکثریت چاردیواری، فرنیچراورسہولتوں سے محروم ہے۔ پرائیوٹ سکولوں کی فیس اورآئے روزکی فرمائشیں غریب والدین کی پہنچ سے باہرہیں۔اس لئے اچھی اورمعیاری تعلیم سرگودہا کے عوام کے لئے خواب بن کررہ گئی ہے۔


7۔ سرگودہا صنعتی شہرنہ ہونے کے سبب یہاں پرائیوٹ روزگار اورملازمت کے وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔نوجوان نسل بے روزگاری کے سبب ذہنی دباؤ کا شکار ہونے سے نشہء کے عادی ہوتی جارہی ہے اور دیگر غیرتعمیری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے سرگودہا شہر میں سڑیٹ کرائم، چوری ، ڈکیتی،اغوابرائے تاوان جیسی وارداتوں میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔


مشہورزمانہ انرجی بحران کے سبب بجلی وگیس کی غیراعلانیہ اورطویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ نے گھر کے ہرفرد کوذہنی مریض بنا دیا ہے۔ عام شہری،طلباء ،ضعیف العمر افراد،ملازم پیشہ، دھاڑی دارطبقہ اورمحنت مزدوری کرنے والا ہرشخص پریشان اورمستقبل سے مستقل طور پرمایوس اور نااُمید ہوچکاہے۔غربت وبے روزگاری،صحت وتعلیم کے شعبہ میں بہتری،پینے کے صاف پانی کی شدیدقلت جیسے وہ مسائل ہیں جوحکومت کی ذمہ داری اوراولین فریضہ ہے ۔

ارباب اختیارسے گزارش ہے کچھ نظر ِکرم ان مسائل کے حل کی طرف بھی کریں۔ہمارا مقصد وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سرگودہا میں قبرستان کے مسائل کے حل اورعوام الناس کی سہولت کے لئے اس انقلابی پروگرام کی بے جا مخالفت یا تنقید کرنا نہیں بلکہ ہم اس کار ِخیر کی بھرپورتائیدکرتے ہیں۔ہماری حکومت سے بس اتنی درخواست ہے کہ خداکے لئے قبرستانوں کے مسائل کا حل بجامگر زندہ انسانوں کے مسائل بھی اپنی ترجیحات شامل کریں۔سرگودھا کو ماڈل قبرستان کی سہولت دینے کے ساتھ ساتھ اس شہرکوماڈل سٹی بھی بنانے کی ہرممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :