سہولت کاروں کی نشاندہی اور انجام

ہفتہ 5 ستمبر 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اس ایجنڈے کے تحت ہمارے مکار دشمن کے عزائم تو واضح ہیں مگر جو لوگ ملک کے اندر بھارت اور اسکی ایجنسی ”را“ کے آلہ کار بن کر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اسکے ایجنڈے کی تکمیل میں معاون بن رہے ہیں جس کا متحدہ کے گرفتار کارکنوں نے اعتراف بھی کیا ہے تو ملک کی سلامتی کے درپے یہ عناصر بھی کسی رورعایت کے مستحق نہیں جبکہ ان پر ہاتھ ڈالے بغیر دہشت گردی کی جڑوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔

سکیورٹی ایجنسیوں کی حاصل کردہ اطلاعات اور ٹھوس شواہد کی موجودگی میں اب اس حقیقت میں تو کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی کہ ہمارے ملک میں ہونیوالی دہشت گردی کی اکثر وارداتوں میں ہمارے ازلی مکار دشمن بھارت کی ایجنسی ”را“ کا ہاتھ ہے جو اپنے دہشت گردوں کو تربیت دے کر اور گولہ بارود سے لیس کرکے افغان سرحد سے پاکستان بھجواتی ہے اور انکی دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان میں مستقل طور پر خوف و ہراس کی فضا قائم رکھنا چاہتی ہے تاکہ یہاں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری سمیت کوئی ترقیاتی کام پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکے۔

(جاری ہے)

چاہیے تو یہ کہ ملک کی سلامتی اور استحکام کے تقاضے کے تحت ٹارگٹڈ اپریشن کی کامیابی کیلئے کراچی اور سندھ میں امن و امان کی ذمہ دار سندھ حکومت اور تمام سیاسی قیادتیں اس اپریشن کی معاونت کریں اور اگر انکی صفوں میں موجود جرائم پیشہ عناصر اور دہشتگردوں کے معاونین و سہولت کاروں کی نشاندہی ہو رہی ہے تو انہیں اپنی پارٹی صفوں سے نکال کر قانون کے حوالے کردیں تاکہ کسی سیاسی مصلحت کے بغیر بے لاگ اپریشن جاری رہ کر نتیجہ خیز ہو سکے۔

سیاسی اور عسکری قیادتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ دہشت گردوں کے معاونوں کو بھی ہر صورت ختم کیا جائیگا۔ہماری سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمہ کے چیلنج میں بلاشبہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سرخروئی حاصل کر رہی ہیں جبکہ یہ ایکشن پلان حکومتی، سیاسی اور عسکری قیادتوں کے باہم اتفاق رائے سے طے کیا گیا ہے اس لئے سکیورٹی فورسزا پریشن ضرب عضب اور ٹارگٹڈ اپریشن میں قوم کی تائید و حمایت اور سیاسی و عسکری قیادتوں کی سرپرستی میں دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں پر کاری ضربیں لگا رہی ہیں جس سے قوم کو یہ توقع پیدا ہو چکی ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز کے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے ملک کو بالآخر دہشت گردی کے ناسور سے مستقل نجات مل جائیگی۔

چونکہ دہشت گردوں نے اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت ہماری سکیورٹی فورسز کے افسران‘ جوانوں‘ سیاست دانوں اور عام شہریوں سمیت ملک کے 70 ہزار کے قریب بے گناہ انسانوں کا خون ناحق بہایا ہے اور قومی تنصیبات‘ اداروں اور عمارتوں پر حملے کرکے ملک کی سلامتی پر ضرب لگانے کی سازش کی ہے جبکہ انکی یہ مذموم کارروائیاں ابھی تک جاری ہیں جن میں سیاسی شخصیات اور سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی نشانہ بن رہے ہیں تو ان سفاک دہشت گردوں سے ملک کو نجات دلانا ہماری اپنی ضرورت ہے اور ان کیخلاف جاری اپریشن میں سکیورٹی فورسز کو نمایاں کامیابیاں بھی حاصل ہو رہی ہیں تاہم دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی میں انکے تمام ٹھکانوں‘ چاہے وہ ملک کے جس بھی حصے میں ہوں اور انکے معاونین و سہولت کاروں کو بھی دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے عزم کے ساتھ کیفر کردار کو پہنچایا جائیگا تو دہشت گردی کے ناسور کا مکمل خاتمہ ممکن ہوگا۔

اسی تناظر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور انکے معاونین و سہولت کاروں تک پہنچنے کیلئے پنجاب میں بھی کالعدم تنظیموں کیخلاف خفیہ اپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ گزشتہ روز باٹاپور لاہور میں سی آئی اے پولیس اور دہشت گردوں میں مقابلے کے دوران تین دہشت گردوں کو ہلاک بھی کردیا گیا ہے جو پولیس کے بقول یوحناآباد دھماکوں میں ملوث تھے اس لئے اب سکیورٹی اداروں کی ایسی بے لاگ کارروائیوں سے دہشت گردوں کو انکے سہولت کاروں اور سرپرستوں سمیت نکیل ڈالنے اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کی قوم میں پیدا شدہ توقعات حقیقت کے قالب میں ڈھل سکتی ہیں۔

سکیورٹی فورسز کے جاری اپریشنز کے تناظر میں سیاسی محاذآرائی کی کیفیت پیدا کرنیوالی ہماری سیاسی قیادتوں کو بہرصورت ملک کی سلامتی اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے تقاضوں کو پیش نظر رکھنا چاہئیے اور اپریشن کو سیاسی انتقامی کارروائیوں کے کھاتے میں ڈال کر سکیورٹی فورسز کی کامیابیوں کا سفر کھوٹا نہیں کرنا چاہیے۔ وہ جانوں کے نذرانے پیش کرکے ملک کی سلامتی کی جنگ لڑ رہی ہیں تو انکے عزائم کمزور کرنے کی کوشش کرنا کوئی دانشمندی نہیں۔ کم از کم ملک کی سلامتی کے معاملہ میں تو سیاست کرنے سے گریز کرلیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :