ریکارڈ

منگل 16 ستمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

عمران خان کا کہنا ہے ”لوگوں کاجنون دیکھ کر ان کی عمر بیس سال کم ہو گئی ہے“ اس کاایک مطلب تو یہ بنتا ہے کہ ان کی زندگی بیس سال کم ہو گئی ہے، مطلب جلد اللہ میاں کے پاس جانا پڑے گا، خان صاحب اپنے جملے کا یہ مطلب نکالنے والے کو سزائے موت سے کم تو سزا نہیں دیں گے ، دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ 62سال کے نہیں 42سال کے ہو گئے ہیں، ایک ماہ مزید رہیں تو 22سال کے ہو جائیں گے ،شادی کے لیے آئیڈیل عمر یہی ہوتی ہے، اطلاعات کے مطابق ان کے شادی کے اعلان کے بعد کئی خواتین اور لڑکیوں نے خان صاحب کو پیغام بھیجا ہے، خان صاحب قرعہ اندازی بھی کر سکتے ہیں اور ٹاس بھی ، ویسے ان کو اس بکھیڑے میں پڑنے کی ضرورت نہیں ، جس کو مسترد کر دیں اس کی جرء ت نہیں کہ ایک لفظ بھی منہ سے نکال سکے ، البتہ زیادہ پسند آجائیں تو ان کے پاس 4کوبیوی بنانے کا آپشن موجود ہے، ریکارڈ قائم کرنا خان صاحب کا پسندیدہ مشغلہ ہے ایک ساتھ 4کو دلہن بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کر سکتے ہیں ،یہ ریکارڈ رہتی دنیا تک خان صاحب کے نام رہ سکتا ہے، البتہ فوری طور پر دھرنا ختم کر دیں ورنہ ایک ماہ مزید رہے تو 2سال کے ہو جائیں گے، اور پیغام بھیجنے والی خواتین کو 16سال انتظار کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)


####
چودھری شجاعت حسین کہتے ہیں : ”مذاکرات کی کامیابی کے لیے گارنٹر ضروری ہے،حکومتیں معاہدے کر کے مکر جاتی ہیں“ چودھری صاحب آپ کے منہ میں گھی شکر ، جب سے آپ نے بحران پیدا کیا ایک اچھی بات آپ کے منہ سے سننے کو ملی ہے، آپ ہی فرمائیے کس کو گارنٹر بنانا پسند کریں گے؟ ویسے آپ کی اس بات کا مطلب تو یہ بنتا ہے کہ کم از کم حکومت کے خاتمے والی خواہش یا فرمائش پوری نہیں ہو رہی، یا کم ازکم دھرنا ختم ہونے سے پہلے تو ہر گز پوری نہیں ہو رہی،لیکن آپ کے حالیہ پیر و مرشد جناب قادری کا تو کہنا ہے دھرنا تب ختم ہو گا جب حکومت ختم ہو گی ۔

خیر یہ ان کا اور آپ کا مسئلہ ہے ، جب بھی معاملہ حل ہونے لگتا ہے آپ ان کے کان میں کھسر پھسر کرنے پہنچ جاتے ہیں، امید ہے یہ بات بھی آپ نے کہہ دی ہوگی ، ویسے حکومت نے بہت غلط کیا ، اس کو مذاکرات قادری اور عمران خان صاحبان کی بجائے آپ اور شیخ رشید سے کرنا چاہیے تھے، کیوں کہ ان دونوں صاحبان کی چابی تو آپ دونوں صاحبان کے پاس ہے ، آپ دونوں کو اچھے اچھے عہدے دے کر قادری اور عمران خان کو بے دست و پا کیا جا سکتا تھا ،لیکن اس کے لیے میاں صاحب کے پاس زرداری والا دماغ ہونا ضروری تھا۔


####
ڈاکٹر طاہرالقادری فرماتے ہیں:’میرے نام جو ڈاک آرہی ہے اس پر پتا ڈی چوک لکھا ہوتا ہے ،بہت جلد آنے والی ڈاک پرپتا پارلیمنٹ ہاؤس لکھا ہو گا۔“پتا لکھنے کے لیے چند دیوانوں کی ضرورت ہے اور قادری صاحب کے پاس دیوانے کافی ہیں،پتا لکھنے کا یہ مطلب نہیں قادری صاحب پارلیمنٹ کے اندر ہوں، اور قادری صاحب کو بھلے سے ایک بھی خط نہ ملے اگر وہ اعلان کر دیں کہ ان کے پاس 25ہزار خط آئے ہیں جن پر پارلیمنٹ ہاؤس پتا لکھا ہوا ہے، تو کون تحقیقات کرتا پھرے اور کیوں کرے کہ خط آئے یا نہیں ، کتنے آئے اور پتا کیا لکھا ہوا ہے۔


####
”عمران خان ناکام ہو گئے ، دھرنا ختم کرنا پڑا، پی ایم سے استعفے کا دعوی غلط ثابت ہو گیا، عمران خان کی سیاست ناکام ، عمران خان خود ناکام ہیں، خان صاحب کو اب صرف ہسپتال اور یونی ورسٹیاں بنانی چاہیے یا پھر کرکٹ بورڈ کے چیر مین بن جائیں، کوشش کریں تو آئی سی سی کے سربراہ بھی بن سکتے ہیں، پورے ملک میں تعلیمی ادارے شروع کریں نام بھی بنائیں مال بھی“
”عمران خان ایک ماہ بعد بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، اگر چہ ان کے قریبی ساتھی بھی دھرنا ختم کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں لیکن خان صاحب کا فیصلہ اٹل ہے ، وہ زبان کے پکے ہیں،ان کا یہی کہنا ہے کہ نواز شریف سے استعفی لیے بغیر نہیں جائیں گے، کیا ہوا قوم ان کا ساتھ نہیں دے رہی ، وہ تو اپنی بات پر قائم ہیں نا، یہی تو لیڈر کی شان ہوتی ہے۔


درج بالا دو سوچوں میں پہلی سوچ دھرنا ختم ہونے کے بعد ہر خاص و عام کی زبان پر ہوگی، یہ سوچ ناکامی کی دلیل ہے، خان صاحب اور حامیوں کو منہ چھپانا پڑ سکتا ہے ۔ دوسری دھرنا جاری رہنے پر لوگوں کے ذہنوں پر دستک دے گی ، ان کے دماغ کو اپیل کرے گی، خان صاحب کو دوسری سوچ سوٹ کرتی ہے، اس سوچ میں واہ وا ہے ، اس میں جہد مسلسل کا پیغام ہے، اسی لیے خان صاحب کسی کی نہیں سن رہے ، نہیں مان رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :