پاگل پن۔۔!
منگل 30 جون 2015
یہ 2003ء کی بات ہے جب سیلویو برلسکونی کو بدعنوانی کیس میں عدالت نے طلب کر لیا۔یہ اس وقت کا وزیراعظم تھا آپ اندازہ کیجیے یہ اس کی وزارت عظمی کادوسرا دور تھا جب ہر طرف برلسکونی کے نعرے ہی گونج رہے تھے،یہ اس پر سیخ پا ہو گیا برلسکونی نے عدالت میں طلب کرنے والے ججوں کو پاگل قرار دیدیا۔ برلسکونی کے نزدیک عدالت کا اسے طلب کرنا ہی ججوں کے پاگل پن کا ثبوت تھا۔
(جاری ہے)
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پارٹی الیکشن میں بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے پر جسٹس وجیہ الدین احمد کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹریبونل قائم کیا۔ تحقیقات شروع ہوئیں تو عمران خان کے طوطے اڑنے لگے کیونکہ وہ جس جہانگیر ترین کے طیارے میں اڑتے پھرتے تھے وہی زد میں آنے لگے۔ انہوں نے ٹریبونل تحلیل کرنے میں عافیت جانی مگر پاکستانی عدلیہ پر دیانت کی چھاپ چھوڑنے والے جسٹس وجیہ الدین احمد ان کے لئے جسٹس افتخار چوہدری ثابت ہوئے۔ انہوں نے نہ صرف یہ کہ عمران خان کے ساتھ وہی کیا جو افتخار چوہدری پرویز مشرف اور یوسف رضا گیلانی کے ساتھ کرچکے تھے بلکہ ٹریبونل کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے جہانگیر ترین اور نادر لغاری کو پارٹی سے نکالنے جبکہ پرویز خٹک اور علیم خان کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی سنادیا۔جیسے ہی ٹربیونل نے فیصلہ سنایا کے پی کے کے وزیراعلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما پرویز خٹک نے جسٹس وجیہ الدین احمد کو پاگل قرار دے دیا۔پارٹی رہنماؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے کارکنان نے جسٹس وجیہ الدین کے ساتھ ٹھیک وہی سلوک کیا جو جاوید ہاشمی کے ساتھ ہوا تھا۔میرے سامنے تین تصویریں پڑی ہیں ایک اٹلی کا جج ہے جس نے اطالوی وزیراعظم برلسکونی کو طلب کر لیا تھا،دوسری تصویر جسٹس افتخار چوہدری کی ہے،تیسری تصویر جسٹس وجیہ الدین کی ہے ،آپ ان تینوں صاحبان کا پاگل پن ملاحضہ کیجیے ان تینوں نے ایمانداری پر پاگل پن کی حد تک عمل کیا۔ان تینوں نے وقت کے حکمرانوں کوللکارا،ان تینوں نے سپائرل آف سائلنس کی تھیوری کو چیلنج کر دیا۔ان میں سے دو پاگل پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں،اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ اب مایوسی،بے روز گاری،دہشت گردی،بھوک ،افلاس،بدامنی،فرسٹریشن،کرپشن،بے ایمانی،بد تہذیبی کی فضاء کا خاتمہ ہوجائے تو آج ہی اپنے خاندان،دفاتر،کالج،یونیورسٹیز میں اسی طرح کے پاگل پن کا مظاہر کیجیے،یہ مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں۔۔۔!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.