نیا نہیں پرانا پاکستان چاہئے

جمعرات 23 اکتوبر 2014

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

چند سال پہلے کی بات ہے ۔ہالیڈے ان ہوٹل اسلام آباد میں سابق صدر جنرل ضیاء الحق شہید کی برسی کے موقع پر ایک تقریب کاانعقاد کیاگیاتھا جس میں ملک کی کئی نامورشخصیات شریک تھیں ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردارعتیق احمد نے کچھ تاریخی الفاظ اداکئے تھے جوگیارہ ،بارہ سال بعد بھی اپنی سچائی اورحقیقت کے باعث آج بھی میرے ذہن میں گلاب کے پھول کی طرح تروتازہ ہیں ۔

سردارعتیق احمد نے کہا تھا کہ حکمران ملک کوآگے لے جانے کے نعرے لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کوبہت آگے لیکر جائینگے ۔لیکن میں ان سے کہتا ہوں کہ خداراپاکستان کومزیدآگے لیکرنہ جائیں بلکہ اس کواسی طرف واپس لیکر جائیں جہاں یہ پہلے تھا ۔پاکستان کوآگے لے جانے کے چکر میں اس ملک کے غریب عوام کوجیتے جی مرنے پرمجبور کیاجارہاہے ۔

(جاری ہے)

جوچیز پہلے 10روپے کلو مل رہی تھی پاکستان کوتھوڑا ساآگے لے جانے کی وجہ سے اس کی قیمت10سے 20روپے تک پہنچ گئی ہے جوں جوں پاکستان کوآگے لے جایا جاتاہے یہ سلسلہ مزیدبڑھ رہاہے،دس روپے کی چیزبیس میں ملے۔

اس سے عوام کوکیافائدہ۔۔؟اس لئے اگر پاکستان کوواپس اسی جگہ پرلے جایاجائے جہاں پریہ تھا تو20کی بجائے 50اورپچاس کی بجائے 100روپے دینے کاعذاب توعوام کونہیں جھیلنا ہوگا۔سردارعتیق کے ان تاریخی الفاظ اورجملوں میں بہت بڑاسبق ہے لیکن معذرت کے ساتھ ہمارے اورٹائم پاس کرنے والے حکمرانوں کیلئے نہیں بلکہ عقل وشعور رکھنے والے صاحب بصیرت اوردانش کیلئے۔

وہ بھی ایک وقت تھا جب چینی 12اورآٹا10روپے فی کلو مل رہاتھا اورلوگ پانچ سے دس روپے دے کرایک سے دوسرے شہر اورضلع کاسفر کرتے تھے ۔مجھے یاد ہے جب ہم گاؤں سے شہر کاسفر کرتے تو10روپے گاڑی کاکرایہ ہوتاتھا ۔لیکن مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں نے ملک کوتھوڑا،تھوڑا آگے لے جاتے ہوئے آج اس مقام پرپہنچادیا ہے کہ پانچ اوردس روپے والا وقت اب کوئی بہت پرانا زمانہ لگ رہاہے۔

آج اگرکسی کویہ کہاجائے کہ چند سال پہلے اس ملک میں چینی 12روپے اورآٹا دس روپے میں فروخت ہوتاتھا توکوئی ماننے کوتیار نہیں ہوگا۔لیکن یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی نظریں چرانہیں سکتا ۔محض چند سال میں ظالم حکمرانوں نے پاکستان کوکہاں سے کہاں پہنچایا۔جس پاکستان میں لوگ دووقت پیٹ بھر کرکھاناکھاتے تھے آج اسی پاکستان میں اقلیت نہیں بلکہ اکثریت کوایک وقت کاکھانا بھی نصیب نہیں ۔

آج کراچی سے گلگت اورخیبرسے مکران تک مہنگائی ،غربت وبیروزگاری نے غریب عوام کاجینا حرام کردیا ہے ۔اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے ہر طرف فاقوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ترقی کے سائے تلے بچے،بوڑھے اورجوان مہنگائی وغربت کے ہاتھوں مررہے ہیں ۔اس ملک کوآگے لیکر جانے کی کیاضرورت تھی ۔۔۔؟یہ جہاں پرتھا وہی پراگراس کوچھوڑ دیاجاتاتوآج موبائل وانٹرنیٹ بے شک نہ ہوتے لیکن کم ازکم اس دھرتی پرلوٹ مار،قتل وغارت ،فحاشی وبدکاری اورخودکشی وخودسوزی کابازارتوگرم نہ ہوتا۔

ایسی ترقی اورملک کوآگے لے جانے کاکیافائدہ جس میں عوام کے منہ سے نوالہ بھی چھینا جائے ۔ہماری یہ سوکھی ترقی اس شخص کی طرح ہے جوسائیکل پر سوار ہونے کی بجائے سائیکل کواپنے کندھوں پرسوار کرے ۔حکمرانوں نے ملک کوآگے لے جانے کے نام پرعوام کوترقی پرسوارکرنے کی بجائے ترقی کوغریب عوام کے کندھوں پرڈال دیا ہے ۔آج عوام مہنگائی،غربت وبیروزگاری ،لوٹ مار،کرپشن،رشوت وسفارش،قتل وغارت ،خودکشی ،خودسوزی اورفاقوں کوکندھوں پراٹھائے زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں ۔

اس صورتحال میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگرنیاپاکستان بنانے کی فکر اورنعرہ بلند کرنے کی بجائے اگرعوام کوپراناپاکستان واپس کرنیکی کوشش کرتے توملک کے19 کروڑ عوام عمران خان کوسرآنکھوں پربٹھاتے ۔لیکن عمران خان کونیاپاکستان بنانے کانشہ چڑھاہواہے ۔نیاپاکستان کیسے بنے گا۔۔؟اوراس میں عوام کے ساتھ کیاہوگا۔۔؟اس طرح کے کئی سوالات ابھی سے اٹھنے لگے ہیں ۔

عمران خان کومیں نے بہت قریب سے دیکھا ہے ۔وہ اس ملک اورقوم کادرد برسوں سے دل میں رکھتے ہیں ۔روایتی سیاستدانوں اورحکمرانوں کے مقابلے میں عمران خان پاکستان کے بدقسمت عوام کیلئے بہت کچھ کرکے ان کی تقدیر بدل سکتے ہیں کیونکہ وہ اصولوں پرسمجھوتہ کرنے والا شخص نہیں ۔ایسے میں بہتر ہوگا کہ عمران خان نیاپاکستان بنانے کانعرہ لگانے کی بجائے پرانے پاکستان کوواپس دلانے کیلئے جدوجہد کرے ۔

نیاپاکستان میں وہ راحت وسکون اورمزہ نہیں ہوگا جوقائداعظم کے بنائے گئے پرانے پاکستان میں تھا ۔اس لئے عمران خان اگرپرانے پاکستان کوہی ظالم،کرپٹ اورمفادپرست سیاستدانوں اورحکمرانوں سے آزادکرکے عوام کوواپس دلادیں تویہ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے بعدعمران خان کااس بدقسمت قوم پربہت بڑااحسان ہوگا۔مجھے امید ہے کہ اگرپرانا پاکستان واپس مل جائے تواس سے دہشتگردی،غربت وبیروزگاری اورمہنگائی سمیت دیگر مسائل خودبخود ختم ہوجائیں گے اورعوام ایک بارپھر سکھ کاسانس لیکراس مٹی پرآرام وسکون اورآزادی کے ساتھ زندگی گزارسکیں گے ۔

شہداء کے خون سے معطر اس مٹی میں اتنی طاقت ہے کہ اس کی زرخیز ی سے وہ پرانا پاکستان بھی عمران خان جیسے لیڈر کی جرات ،بہادری اورہمت کے سہارے نیاپاکستان بن جائے گا۔پھر یہاں کراچی سے گلگت اورخیبر سے مکران تک ہرطرف خوشحالی وہریالی ہوگی اورہمیں امریکہ سمیت کسی ملک سے بھیک مانگنے کی نوبت ہرگز پیش نہیں آئے گی ۔اس لئے عمران خان اللہ کانام لیکرپرانے پاکستان کولٹیروں سے بازیاب کرانے کیلئے جدوجہد شروع کردیں کیونکہ اسی میں اس ملک وقوم کی بھلائی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :