نواز شریف کی باڈی لینگوئج!

جمعہ 17 اکتوبر 2014

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

26ستمبر 2014کو نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں تقریر کی ،جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کا اہم ترین ادارہ ہے ،جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر رکن ملک اسمبلی میں ذیادہ سے ذیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے ،جنرل اسمبلی کا کام سرانجام دینے کے لیئے چھ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اورہر کمیٹی بین الاقوامی معاملات میں اپنے کام سر انجام دیتی ہے ۔

جنرل اسمبلی کے فرائض میں بین الاقوامی امن کا قیام ،بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ،تنازعات کا حل اور مختلف قوموں کے درمیان سیاسی ،سماجی ،ثقافتی اور تعلیمی ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک ایسا فورم ہے جہاں آپ پوری جرائت اور بہادری کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنا موٴقف پیش کر سکتے ہیں ،آپ اپنے ملک کو درپیش چیلنجز سے پوری دنیا کو آگاہ کرسکتے ہیں اوراپنے ملک کی بہترین منظر کشی کر کے دنیا بھر کے سرمایہ داروں اور سیاحوں کو اپنے ملک کی طرف راغب کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جنرل اسمبلی کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ہوتا ہے اور یہ عموما ستمبر کے تیسرے منگل کو شروع ہو تا ہے ،اس سال یہ اجلاس 24ستمبر کو شروع ہوا اور یکم اکتوبر تک جاری رہا،،اجلاس میں 140سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی ۔یہ جنرل اسمبلی کا انہترواں اجلاس تھا اور نواز شریف نے 26ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کیا ۔آپ نواز شریف کی جنرل اسمبلی کے خطاب کی وڈیو دیکھیں اور آپ نواز شریف کی باڈی لینگوٴج کو آبزروکریں ،نواز شریک کی سیاست اور لیڈر شپ کی ساری حقیقت کھل کر آپ کے سامنے آ جائے گی ۔

آپ اس وڈیو کو دیکھیں آپ کومیاں صاحب مکمل طور پر بوکھلائے ہوئے دکھائی دیں گے۔نواز شریف تقریرکے لیئے جب ہال میں داخل ہوئے اس وقت اسپیکر انہیں تقریر کے لیئے مدعو کر رہا تھا ،اسپیکر جب تک بولتا رہا نواز شریف ڈائس پر پہنچنے سے پہلے ہی ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے،اور جب تک اسپیکر بولتا رہا وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلے یہ خود اعتمادی کی کمی کی علامت ہے ،ان کو چاہئے تھا وہ سیدھا ڈائس پے جا کر کھڑے ہو جاتے اور ڈائس پر کھڑے ہو کر اسپیکر کی بات سنتے۔

ہال میں داخل ہونے سے لیکر ڈائس پر کھڑے ہونے تک نواز شریف نے اس سارے عمل کے دوران اوپر نظر نہیں اٹھائی،انہیں چاہیئے تھا جیسے ہی وہ ہال میں داخل ہوتے پہلے ایک نظر پورے ہال پر ڈالتے ،سامعین کی تعداد،ان کی توجہ اور انہماک کاجائزہ لیتے اور پھر ڈائس پر کھڑے ہو کر اپنے خطاب کا آغاز کرتے۔نواز شریف پوری تقریر کے دوران بار بار گلہ صاف کرتے رہے اور جب آپ بار بار گلہ صا ف کرتے ہیں تو اس کے دو مطلب ہوتے ہیں ایک ،آپ اپنی جھجھک اور ہچکچاہٹ کو چھپانے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں دو،آپ بولنے کی ہمت نہیں کر پا رہے اور آپ خود اعتمادی کی کمی کا شکا ر ہیں، خطاب کے دوران نواز شریف میں آپ کو یہ دونوں چیزیں بڑی شدت سے دکھائی دیں گی ۔

نواز شریف نے پوری تقریرکے دوران نظریں نیچی رکھیں ،ہاتھوں اور باڈی لینگوئج کا باالکل استعمال نہیں کیا اور صاف دکھائی دے رہا تھا وہ ایک رٹی رٹائی تقریر کر رہے ہیں ۔اسی جنرل اسمبلی سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی خطاب کیاتھا،آپ نیتن یا ہو کا خطاب سنیں ،ہاتھوں کا بھرپور استعمال ،چہرے کے تائثرات،باڈی لینگوئج کا مناسب استعمال ،آواز کا اتار چڑھاوٴاور سامعین کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ،یہ ہے اصل لیڈر شپ اور یہ ہے انٹر نیشنل فورم پر خطاب کرنے اور اپنے ملک کے حق میں آواز اٹھانے کا طریقہ۔

خطاب کے دوران نیتن یا ہو نے ایک تصویر دکھائی جس میں دو اسرائیلی ٹاور نظر آ رہے تھے او ر ان ٹاورز کے آس پاس بچے کھیل رہے تھے،نیتن یا ہو نے باقاعدہ سمجھا کے دکھا یا کہ کس طرح حماس کے میزائلوں نے ان ٹاورز اور ان اسرائیلی بچوں کو ہلاک کیا تھا،نیتن یاہو کے موٴقف سے ہٹ کر آپ اس کے باڈی لینگوئج ،چہرے کے تائثرات اور اس کے دو ٹوک موٴقف پر غور کریں تو وہ آپ کو حقیقت میں ایک لیڈر دکھائی دے گا ۔


آپ کو یاد ہو گا چند ماہ پہلے نواز شریف اوبامہ سے میٹنگ کے لئے گئے تھے،آپ اس میٹنگ کی فوٹیج نکال کر دیکھیں ،میڈیا سے بات چیت کے دوران میاں صاحب نے اپنے لیئے باقاعدہ پانی کا ایک گلاس منگوایا تھا جو آخر تک ان کے پاس پڑا رہا اور وہ گفتگو کے دوران وقفے وقفے سے پانی پیتے رہے۔کسی اجلاس ،میٹنگ یا انٹرویو کے دوران اگر آپ بار بار پانی پیتے ہیں تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ میں خود اعتمادی کا فقدان ہے اور آپ بولنے کی ہمت نہیں کر پا رہے ۔

یہاں بھی میاں صاحب آپ کو بار بار کھانسی کرتے اور گلہ صاف کرتے ہو ئے دکھائی دیں گے۔احساس کمتری،خود اعتمادی اور لیڈر شپ کے فقدان کی سب سے بڑی نشانی یہ تھی کہ میاں صاحب باقاعدہ ایک چٹ لکھ کر گئے تھے اور وہ بار بار اس چٹ سے دیکھ کر گفتگو کر رہے تھے ،انٹرنیشنل سطح کی میٹنگز میں آپ کی یہ باڈی لینگوئج کیا ظاہر کرتی ہے اور آپ دنیا کو کیا میسج دے رہے ہیں ۔

آپ غور سے دیکھیں اس میٹنگ کے دوران میاں صاحب کے کندے آپ کو مکمل طور پر تنے ہوئے دکھائی دیں گے اور یہ علامت ہے کہ آپ نروس ہیں ،آپ اگلے بندے کو فیس نہیں کرپا رہے اور آپ ڈر اور خوف کی حالت کا شکار ہیں ۔آپ میاں صاحب کی قومی میٹنگز دیکھیں اور ان میں میاں صاحب کی باڈی لینگوئج کو آبزرو کریں آپ کو نظر آئے گا میاں صاحب انتہائی بیزار بیٹھے ہیں جیسے کسی نے زبردستی لا کر بٹھا دیا ہو ،چہرے پر سستی اور کاہلی کے تاثرات جیسے ابھی بیٹھے بیٹھے سو جائیں گے۔

میاں صاحب کی یہ باڈی لینگوئج ظاہر کرتی ہے کہ وہ مکمل طور پر ایک ناکام لیڈر اور تھرڈ کلاس سیاستدان ہیں۔
میاں صاحب آپ اس بار تیسری دفعہ اقتدار کی جنت میں داخل ہوئے ہیں ،اب آپ کو اپنی اس روٹین ،اپنی باڈی لینگوئج اور اور اپنے کام کرنے کی ترتیب کو بدلنا ہو گا،آپ اب بھی صبح دس بجے آفس آتے ہیں اور شام پانچ بجے چھٹی کر کے چلے جاتے ہیں ،آپ اب بھی ہفتے کے دو دن رائیونڈ گزارتے ہیں ،آپ بیرونی دورے بھی مس نہیں کر تے او ر آپ کسی بھی قومی چھٹی کو بھرپور انجوئے کرتے ہیں ،لیکن میاں صاحب اب آپ کو اپنی یہ سب چیزیں اور اپنی یہ روٹین بدلنی ہوگی ،تیسری دنیا کے ممالک کے حکمرانوں کو چوبیس گھنٹے کا م کرنا پڑتا ہے ،آپ کو صبح آٹھ بجے آفس آ جانا چاہئے اور آپ کو چاہیئے کہ آپ رات 12بجے چھٹی کر کے جائیں ،آپ اپنے بیرونی دورے مختصر کریں ،قومی چھٹی کے دن بھی کام کریں اور اپنی کابینہ کو بھی اس روٹین کا پابند بنائیں ۔

اگر آپ حقیقت میں اس ملک کی تقدیر بدلنا چاہیتے ہیں تو آپ کو ماوٴزے تنگ اور مہاتیر محمد کی طرح چوبیس گھنٹے جاگنا ہو گا اور آپ کو گدھے کی طرح کا م کرنا ہو گا ۔۔
میاں صاحب آپ کو اقتدار سنبھالے ہوئے ڈیڑھ سال ہو چکا ہے لیکن اب تک کی آپ کی باڈی لینگوئج ظاہر کرتی ہے کہ آپ ایک ناکام سیاستدان اور ایک ناکام حکمران ثابت ہوئے ہیں ۔آپ کے پاس وقت بہت کم رہ گیا ہے ،عوام آپ کو کچھ عرصہ مزید آزمائیں گے اور اگر آنے والے دنوں میں آپ نے خود کو نہ بدلا ،آپ متحرک نہ ہوئے ،آپ نے کام کے دورانیے کو نہ بڑھایااور آپ کی باڈی لینگوئج ایسی ہی رہی تو پھر آئندہ زندگی کے لئے آپ رفیق تارڑ صاحب سے رابطہ کر لیجئے وہ آپ کو اچھا مشورہ دیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :