خان صاحب ،جان دیو

جمعہ 29 اگست 2014

Qasim Ali

قاسم علی

راولپنڈی کے معروف سیاسی نجومی جناب شیخ رشید صاحب نے کہا ہے کہ اگر عمران خان انہیں وزیراعظم سے استعفیٰ لانے کا حکم دیں تو وہ صرف دو گھنٹوں میں یہ کام کردیں گے اور وہ ناکام لوٹیں تو بیشک ان کا نام نوازشریف رکھ دیا جائے ۔
واہ شیخ جی واہ کیا بات ہے آپ کی سب سے پہلے تو آپ کی سیاسی فراست کی داد دینے کو جی چاہتا ہے کہ آپ نے ایسی بات کر کے جہاں بیک وقت عمران خان اور وہاں پر موجود ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمند رکو خوش کیا ہے وہیں ''ناکامی کی صورت میں میرا نام نوازشریف رکھ دیا جائے ''کہہ کر اپنا دل بھی لبھانے کی کوشش کی ہے کہ وزیراعظم تو ہم بننے سے رہے (کہ اس پر ان کے نئے قائد جناب عمران خان نے نظریں گاڑھ رکھی ہیں) چلو وزیراعظم کا نام ہی مل جائے تو یہ بھی میرے لئے کسی سعادت سے کم نہیں ہوگا کسی شاعر نے یقیناََ کسی ایسے ہی موقع کیلئے کہا ہوگا
اس شرط پہ کھیلوں گی پیا پیار کی بازی
جیتوں تو توُ میرا ہاروں تو پیا تیری
####
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ قوم جلد از جلد نیا پاکستان بنانے میں ان کا ساتھ دے تاکہ فارغ ہوکر وہ شادی کرسکیں دوسری جانب اسلام آباد سے ہی خبر آئی ہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے دھرنوں کی وجہ اب تک پچاس شادیاں کینسل ہوچکی ہیں ۔

(جاری ہے)


ان دو خبروں سے کم از کم دو باتوں کی سمجھ تو ہمیں آ گئی ہے ایک بات تو یہ سمجھ میں آئی کہ خاں صاحب کو نیا پاکستان بنانے کی اتنی جلدی کیوں ہے مگر سوال یہ ہے عمراں خان کو اپنی شادی کی اتنی جلدی کیوں ہے ابھی ان کی عمر ہی کیا ہے اگر میری اس بات کو اگر کوئی مذاق سمجھ رہاہے تو یقیناََ اس کو سیانوں کی یہ بات یاد نہیں ہوگی جس میں انہوں ے کہا ہے کہ ''آدمی اپنی عمر سے نہیں بلکہ اپنے کردار اور گفتگو سے بڑا ہوتا ہے''اور جن اصحاب ِ عمران نے گزشتہ دو ہفتوں سے خاں صاحب کی معرکة الآراتقاریر سماعت فرمائی ہیں وہ یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ خاں صاحب نہ صرف ابھی نابالغ ہیں بلکہ سیاست میں بھی طفل مکتب سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے جس کی تصدیق ان کے یاربیلی وہم پیالہ بھی خفیہ طور پر کرتے نظرآتے ہیں جو کل تک انہیں کپتان کپتان کہتے نہیں تھکتے تھے ۔

ویسے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ خاں صاحب جب تک نیا پاکستان بنائیں گے اس وقت تک وہ خود جتنے پرانے ہو چکے ہوں گے اس وقت انہیں دلہن نئے تو کیا پرانے پاکستان سے بھی نہیں ملے گی ۔دوسری جس بات کی سمجھ آتی ہے وہ اس دھرنے اور لانگ مارچ کی ناکامی ہے کیوں کہ اس کے پیچھے ان بیچارے کنواروں کی بددعاوٴں کا ہاتھ ہے جنہوں نے شادی کے حسین سپنے اپنی آنکھوں میں سجا رکھے تھے مگر عمران و قادری کے حکومت کو ختم کرنے کیلئے کئے گئے لانگ مارچ اور دھرنے حکومت کو تو شائد ہی ختم کرسکیں البتہ ان کے خوابوں کو ضرور چکنا چور ہوکرگئے اور ان کے دلوں کو توڑ گئے اور یہ کون نہیں جانتا کہ اللہ ٹوٹے ہوئے دلوں کی پکار ضرور سنتا ہے اور ان کی پکار یقیناََ یہی ہوگی کہ جس طرح انہوں نے ہمیں ناکام کیا ہے اسی طرح اے اللہ ان کا دھرنا بھی کامیاب نہ ہونے پائے ۔


####
عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ان کے تمام مطالبات مان چکی ہے سوائے وزیراعظم کے استعفیٰ کے ۔مگر وہ نواز شریف کا استعفیٰ لئے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گے کیوں کہ ان کی موجودگی میں صاف شفاف انتخابات اور انتخابی اصلاحات ناممکن ہیں کیوں کہ وہ ہر افسر کو خرید لیتے ہیں۔
عمران خان کی اس بات کو سن کر تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ خان صاحب جان دیو۔

۔۔۔کیوں کہ اگر ان کے دیگر مطالبات جن کو اگر حکومت مان رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کم از کم آئندہ ہونے والے انتخابات تو صاف شفاف ہوں گے جن کے ذریعے ایماندار قیادت سامنے آئے گی تو خاں صاحب کو بھی ''میں نہ مانوں ''کی ضد چھوڑ کر جمہوری رویہ اپنانا چاہئے ویسے بھی اگر ان کی اس بات کو صحی مان لیا جائے کہ ان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے شفاف انتخابات کیلئے اقدامات نہیں ہوسکتے تو ان کو کون سمجھائے کہ اگر وہ وزیراعظم نہ ہوتے ہوئے انتکابات میں اتنی بڑی دھاندلی کروا سکتے ہیں (عمران خان کے بقول)تووہ آئندہ بھی ایسا کرتے ہوئے حکومت کے تمام امور پر اثڑانداز ہوسکتے ہیں خصوصاََ ایسے میں تو ان کا کام مزید آسان ہوجائے گاجب اسمبلیوں اور سینٹ میں حکومت ان کی پارٹی کی ہی ہوگی۔

لہٰذا وقت کا تقاضا یہی ہے کہ خاں صاحب وقت کی نزاکت کو سمجھیں اور حکومت اور قوم کو اس مخمصے سے نکالیں جو پہلے ہی قوم کو اب تک تقریباََ ایک ہزار ارب کا چونا لگا چکا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :