کہیں یہ سزاتونہیں۔۔۔؟
منگل 16 ستمبر 2014
کہ آرہی ہے دمادم صدائے کُن فَیکوں
(جاری ہے)
بجا،مگراشرافیہ کوہمارے سروں پرمسلط کرنے والے بھی تویہی”مجبورومقہور“ہی ہیں۔
سبھی جانتے ہیں کہ الیکشن کے ہنگام”ایلیٹ کلاس“تواپنے گھروں سے باہرنکلناپسندہی نہیں کرتی لیکن خطِ غربت سے نیچے بسنے والے بڑے ذوق وشوق سے قطاراندرقطار ووٹ ڈالتے ہیں۔حقیقت تویہی ہے کہ فرقوں،گروہوں اورذات پات میں بٹی قوم ابھی تک شعورکی اُس منزل تک پہنچ ہی نہیں سکی جہاں وہ سودوزیاں کاادراک کرتے ہوئے اپنے نمائندوں کاانتخاب کرسکے۔ہم سمجھتے ہیں کہ قصور”بتوں“کانہیں،اُن کوتراش کر”بھگوان“کادرجہ دینے والے ہاتھوں کاہے اورسزاکے حقداربھی وہی ہیں۔اِس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ حکمران اشرافیہ بری الذمہ ہے۔آقاﷺ کافرمان ہے”تُم میں سے ہرایک راعی(چرواہا)ہے جس سے روزِقیامت اُس کے ریوڑکاحساب لیاجائے گا“۔لاریب حساب توہوگا،کڑاحساب،حکمرانوں کابھی اورایسے حکمران منتخب کرنے والوں کابھی۔پتہ نہیں پاکستان کوکِس کی نظرکھاگئی کہ اب یہاں صرف لاشوں کاکاروبارہوتاہے۔”انقلابیوں“کواپنے انقلاب کے لیے لاشوں کی ضرورت،اقتدارپررال ٹپکانے والوں کوحصولِ اقتدارکے لیے لاشوں کی ضرورت اورنفاذِ شریعت کے علمبرداروں کوخودساختہ شریعت کے لیے لاشوں کی ضرورت۔یہ ضرورتیں ابھی درمیان میں ہی ہوتی ہیں کہ کوئی نہ کوئی آفت ٹوٹ کرکشتوں کے پشتے لگادیتی ہے۔
اسلام آبادکے ڈی چوک میں دھرنادیئے انقلابیوں کی تخریب کاریاں ابھی جاری تھیں کہ پنجاب ڈینگی کی زدمیںآ گیا۔منصوبہ سازابھی ڈینگی سے دو،دوہاتھ کرنے کے منصوبے باندھ ہی رہے تھے کہ قیامت خیزطوفانوں اورسیلابوں نے آن گھیرا۔سینکڑوں دیہات صفحہٴ ہستی سے مِٹ گئے،لاکھوں ایکڑپرکھڑی فصلیں بربادہوگئیں،مال مویشی ڈھورڈنگرسب پانی میں بہہ گئے،سینکڑوں زندگیوں کے چراغ گُل ہوئے اورگھرگھرمیں ماتم اوردَر،دَرپہ نوحہ خوانی ہونے لگی۔لاکھوں بے خانماں مردوزَن بے یارومددگار،کھانے کوکچھ نہ سَرچھپانے کوجگہ۔افواجِ پاکستان اورریسکیو1122 سَرتوڑکوششوں میں مصروف لیکن کوہساروں سے بلنداورسمندروں سے وسیع تباہی کے آگے بے بَس۔میاں برادران اب”لنگوٹ“کَس کرمیدان میں ہیں۔ایک ایک دن میں کئی کئی جگہوں پہ دَورے ہورہے ہیں،بلندبانگ دعوے اوروعدے کیے جارہے ہیں لیکن سیلاب زدگان کے لبوں پرتویہی ہے کہ
ہائے اُس زودپشیماں کاپشیماں ہونا
محترم وزیرِاعظم صاحب فرماتے ہیں کہ”یہ آفت ناگہانی ہے اورہمیں اِس کے بارے میں کچھ اندازہ ہی نہیں تھا ۔عرض ہے پاکستان میں پہلاسیلاب1950ء میںآ یاجس میں لگ بھگ ایک ہزارگاوٴں تباہ ہوئے۔پھر1955ء میں سیلاب آیاجوسات ہزاردیہات بہالے گیا۔تب سے اب تک 21بڑے سیلاب آچکے ہیں اورہربارتباہی و بربادی کے وہی مناظرہوتے ہیں جوآجکل نظرآرہے ہیں۔وثوق سے کہاجاسکتاہے کہ یہ سیلاب ہمیشہ ایسے ہی تباہی مچاتے رہیں گے۔وجہ یہ کہ سیلابوں کی روک تھام کاصرف ایک ہی علاج ہے کہ دریاوٴں پرکثرت سے ڈیم بنائے جائیں لیکن ہماری جمہوری حکومتیں ڈیم بنانے میں کبھی بھی سنجیدہ نہیں رہیں۔بھارت میں ہزاروں ڈیم بن چکے اورسینکڑوں زیرِتعمیرلیکن پاکستان میں اوّل توکسی حکمران کااِس کی طرف دھیان ہی نہیں جاتااوراگردھیان جائے بھی توسیاست کی نظرہوجاتاہے۔ایوبی دَورِ آمریت میں وارسک ،منگلااور تربیلاسمیت سات بڑے ڈیم بنے اورپرویزمشرف کے دَورمیں بھی سات چھوٹے ڈیم پایہٴ تکمیل تک پہنچے۔اگرآمرپرویزمشرف اپنے دَورمیں ڈنڈے کے زورپرکالاباغ ڈیم بناجاتے توشایداپنے گناہوں میں کچھ کمی کرلیتے لیکن اُنہوں نے بھی ”سیاست زدہ“ہوکرکالاباغ ڈیم بنانے سے توبہ کرلی۔نوازلیگ ہمیشہ سے ہی کالاباغ ڈیم بنانے کے حق میں تھی لیکن قومی وملّی یکجہتی کابہانہ بناکرراہِ فراراختیارکرتی رہی۔اب بھی اگرکالاباغ ڈیم کی رَٹ چھوڑکرچھوٹے ڈیموں کاجال بچھادیاجائے تونہ صرف بھارت کی آبی جارحیت سے نجات مل سکتی ہے بلکہ لوڈشیڈنگ پربھی قابوپایاجاسکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.