جوڑی یا جوڑا

جمعہ 17 اکتوبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

سیاسی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کروانے کا معاملہ آنے پر بکرے کی ماں بن جاتی ہیں، بکرے کی ماں کا خیال ہوتا ہے کہ میرا کام بکرے پیدا کرنا اور سپلائی کرنا ہے ، اس لیے قصائی مجھے ذبح کرے گا تو خود ہی نقصان میں رہے گا، بکرے پیدا کیسے ہوں گے ، سوچتی ہر بکری یہی ہے لیکن آخر کار کسی نہ کسی بہانے قصائی کا وار چل ہی جاتا ہے اور بکرے سپلائی کرنے والی کی بوٹی بوٹی کھائی جاتی ہے ،بلدیاتی انتخابات جب بھی ہوتے ہیں فوجی بھائی کرواتے ہیں مطلب فوجیوں کے ابا میاں یعنی آرمی چیف صاحب جب چھڑی سنبھالے ملک کے سیاہ و سفید کے ساتھ ساتھ ہرے ، لال اور پیلے ، نیلے کے بھی مالک بن جاتے ہیں تو بہت ساری دردرسریاں سر اٹھاتی ہیں ، اس وقت ان دردر سریوں کے علاج کے لیے جو چیز ڈسپرین کی گولی ثابت ہوتی ہے ان کو بلدیاتی انتخابات کہا جاتا ہے ، تا کہ فوجی بھائی گلی محلے کے مسائل سے بھی بچے رہیں ، اور محلے محلے میں ان کے نام کی ”جے “پکارنے والے بھی ڈھیر سارے ہوں ، تا کہ راوی ان کے لیے عیش ہی عیش لکھے ۔

(جاری ہے)

سیاست دان اگرچہ زیادہ تر ان پڑھ ہوتے ہیں ، لیکن لوگوں کے مسائل حل کرنے کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے اس لیے ان کی خواہش ہوتی ہے گلی محلے کے مسائل ہوں یا شہروں کے مسائل وہ خود ہی حل کریں ہاں جو تھوڑا بہت وقت بچے اس میں قانون سازی اور صوبائی و قومی مسائل پر بھی گپ شپ کرلیں گے۔
2013میں بلدیاتی انتخابات کا مسئلہ بڑے زور و شور سے اٹھا تھا ، اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری نے بہت کوشش کی ان کے دور میں بلدیاتی انتخابات ہو جائیں یا کم از کم ان کے لیے ڈھانچا تیار ہو جائے لیکن صوبائی حکومتوں نے بڑی صفائی سے مسلہ گول کر دیا ، اور افتخارصاحب کی چودھراہٹ نہ چلنے دی، لیکن بکرے کی ماں ایک بارپھر پکڑی جا چکی ہے ، اب دیکھیں ذبح ہوتی ہے یا رسی تڑا کے بھاگ جاتی ہے ، عدالت عظمی نے بلدیاتی انتخابات کی راہ میں حائل مختلف بہانوں کوفورا سے پہلے حل کرنے اور انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیا ہے ۔


####
وفاقی وزارت داخلہ سندھ حکومت کو مسلسل بتائے اور سمجھائے چلی جارہی ہے کہ آپ کے صوبے خصوصا کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ ہے ، بہت سے خود کش پھر رہے ہیں وہ کہیں بھی پھٹ سکتے ہیں، یہ بھی ہو سکتا ہے خود نہ پھٹیں بلکہ بم سرکا کے چلتے بنیں ، حساس اور عوامی جگہوں کا خاص خیال رکھا جائے ، وزارت داخلہ الارم بجائے چلی جا رہی ہے لیکن سندھ حکومت آج کل خدمت خلق کے جس سب بڑے ، اہم اور ضروری منصوبے پر کام کر رہی ہے وہ 18اکتوبر کو کراچی میں ہونے والا جلسہ ہے ، یہ جلسہ ان کے جواں سال چیر مین کی سیاست کا نقطہ آغاز بھی ہو گا ، اس نقطے کے آگے پیچھے بہت سارے نکتے بھی ہیں ، پی پی پی اور اس کی سندھ حکومت آج کل اسی نکتہ سازی میں مصروف ہے ، بھلا سندھ حکومت اتنے اہم منصوبے کو چھوڑ کر حساس جگہوں کی دیکھ بھال کرتی پھرے ، وہ عقل سے پیدل تو نہیں، اس نے سوئی ہوئی پارٹی کو جگانا ہے ، اس کے لیڈروں نے میاں صاحب کو ڈٹے رہنے کی تھپکی یوں ہی تو نہیں، اگر انتخابات ابھی ہو جائیں تو پی پی کے پاس تو منہ ہی نہیں کہ عوام کے سامنے ووٹ مانگنے جائے ،اس لیے جواں سال چیر مین اپنی جوانی داؤ پر لگاتے پھر رہے ہیں تا کہ پارٹی میں جان پڑ جائے ۔


####
بلاول سائیں سندھی چادر گلے میں لٹکائے گزشتہ روز لیاری شریف پہنچ گئے ، لیاری والے شروع سے پی پی اور بی بی کے دیوانے رہے ہیں ، اب کچھ اطلاعات تھیں کہ لیاری کے دیوانوں میں بہت سے فرزانے نکل آئے ہیں ، کارکن وہی ہے جو دیوانہ ہو ، جب وہ فرزانہ بننے لگے تو کارکن نہیں لیڈر بن جاتا ہے ، چناں چہ بلاول سائیں ان فرزانوں کے سائے سے اپنے دیوانوں کو بچانے گئے ، دیونوں سے ملے ، ان کو بتایا کہ آپ میری ماں کے دیوانے تھے ، میں تھری ان ون ہوں نانا کی جگہ بھی میں ہوں، بی بی ماں کی جگہ بھی میں ہوں اور ابا کی جگہ بھی میں ہی ہوں، اس لیے آپ لوگ اب میرے دیوانے بن جائیں ، فرزانہ بننے کی کوشش نہ کریں، وہ حلقے جو لیاری میں فرزانوں کی اطلاعات دے رہے تھے ان کا کہنا تھا کہ 18اکتوبر کے جلسے کے لیے لیاری والوں کا جوش خروش نہ ہونے کے برابر ہے ،اب ان حلقوں کا کہنا ہے کہ بلاول کے جانے سے جوش میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن اگر بلاول سائیں ایک بہن کو بھی ساتھ لے جاتے تو یہ جوش جنوں تک پہنچ جاتا۔


####
کچھ خاص قسم کے سیاسی بازی گر سوچ رہے ہیں کہ بلاول اور ملالہ کی جوڑی بنادی جائے ، بلکہ ہوسکے تو ان کو ”جوڑا“ ہی بنا دیا جائے لیکن اگر دونوں خاندانوں کے بڑے بوڑھے اس کو اپنی روایات کے خلاف سمجھیں تو ان کی جوڑی بھی ان سیاسی بازی گروں کے خاکے میں رنگ بھر سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :