عید مبارک

منگل 29 جولائی 2014

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

حکومت سیاسی مقاصد کے فوج کو ڈھال نہ بنائے۔چوہدری شجاعت
شجاعت صاحب مرد بنیں۔اپنی یاداشت کو واپس لائیں۔چلو بھر پانی میں ڈبکیاں لگاتے ہو مر جائیں۔اپنی عینک کو ریشمی کپڑے سے صاف کریں۔چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب نہ سمجھیں اور راجہ بشارت کی بشارتوں پر یقین نہ کریں۔عمران،قادری اور آپ مل کر عوام کو کب تک بے وقوف بنائیں گے،ایک دن تینوں گروپوں کاپول تو کھلے گا بلکہ جناب آپ کا تو کب کا کھل چکا۔

بھائی جان پرویز مشرف کی چھتری میں آپ نے آٹھ سال عیاشی کی۔آپ نے جو دورحکومت گزارا؟ کیا وہ دور غیر سیاسی تھا یاآمرانہ تھا،وہ بالآخر تھا کیا؟۔اپنی انگلیاں کاٹیں۔
آزادی مارچ روکا توملک کوجام کردیں گے۔تحریک انصاف
سمجھ نہیں آتی یہ کونسا انصاف ہے۔

(جاری ہے)

ان کو حکومت ملی تو برداشت نہیں۔تمہیں ملتی تو ٹھیک تھااس کا مطلب تو یہ ہوا کہ آپ کی پالیسی ہے نہ کھیلیں گے اور نہ ہی کھیلنے دیں گے۔

لوگوں کو چودہ اگست منانے دو۔آپ کو میاں نواز سے پروفیشنل جیلسی ہے تو آپ ہندوستان والوں کو جام کرو۔ان کی جشن آزادی پر گند کرو۔خود محب وطن بنو۔عوام کے خرچ شدہ پیسے سے الیکشن ہو گئے،عوامی ترقیاتی پروجیکٹ شروع ہو چکے ہیں۔ان کو پانچ سال گزارنے دو،ملک و عوام کو پریشان نہ کرو،زیادہ تکلیف ہوتی ہے تو پین کلر کھاؤ اور پانچ سال بعد الیکشنوں میں آؤ ۔

اپنے آپکو منواؤ۔قادری گروپ کا بیکار گروپ مت بنو۔شاباش ۔اچھے بچے ضد نہیں کرتے۔آرمی اور حکومت کا ساتھ دو،آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے کام کرو،خیبر پختوانخواہ میں امن لاؤ اور یہ قوم و ملک کو ٹینشن دینے والا کھیل بند کرو۔
ایک ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرو،پیپلز پارٹی کا حکومت کو الٹی میٹم۔خبر
اس کو کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔

مذکورہ صاحبان نے پانچ سال عوام پر سرداری کی۔جی بھر کے عیاشی پروگرام چلایا۔کرپشن کے تنور چلتے رہے۔عوام کا ستیا ناس کیا۔کئی ادارے تباہ حال کئے ۔لوگوں سے جھوٹے وعدے کئے۔اپنی من مانیاں کیں۔سندھ کے علاوہ باقی ملک میں ترقی کا کوئی کام نہیں کیا۔رینٹل پاور سے راجہ رینٹل کو وزیر اعظم بنانے والے بھی الٹی میٹم دینے لگے۔جتنا کرپشن میں عروج حاصل کیا اتنا اگر بجلی کی پیدواری سطح کے لئے کام کیا ہوتا تو مانتے۔

واہ رے تیرا تیرے نظر۔قربان جاؤں الٹی میٹم دینے والوں پر۔
پوپلزئی کو چاندنظر آگیا۔پشاور والوں نے سعودیہ کے ساتھ عید منانے کا اعلان کر دیا۔
سمجھ نہیںآ تی کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں کونسی عینک دستیاب ہے جس سے ہر سال چاند ایڈوانس نظر آ جاتا ہے۔لگتا ہے یہ لوگ چھت پرکوئی اور چاند ہی دیکھتے ہیں۔نجانے کتنی دور سے کوئی خوبصورت چاند خوبصورت دوپٹے میں انہیں نظر آتا ہے کہ شہادتیں دیکر ایڈوانس روزہ اور عید منا لیتے ہیں۔

پوپلزئی کو پاپولر ہونے کو فن تو خوب آتا ہے لیکن صاحب انہیں بتائیں کہ بھائی صاحب پاکستان میں تو آپ کی چلتی ہے،یہاں تو دو عیدین منا لتے ہو ،شکر ہے مرکزی رویت ہلال کمیٹی ان کے انڈر نہیں ہے۔انہیں بتاؤ یار! اگلے جہان اس بات کا حساب ہوگا کہ ایک ملک کے ایک حصے میں ہر سال انہیں ہی(خیبر پختوانخواہ والوں کو) سب سے پہلے چاند کیسے نظر آتا ہے۔

وہاں کوئی جعلی گواہی اور کوئی جعلی چاند نہیں چلے گا۔
عید کے دنوں میں بجلی اور پمپ پر سی این جی گیس لگا تار ملے گی۔خبر
عید پر یہ تو زبردستی عیدی ہے ہم عوام کے لئے کہ عید کے دنوں لگاتار بجلی اور پمپ پر سی این جی گیس لگاتار ملے گی۔ساری قوم کی یہی خواہش ہے کہ عید کی طرح ہر دن عوامی سہولیات کی فراہمی کا دن ہو۔اللہ کرے کہ حکومت عوامی خدمت میں سرخرو ہو اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے وفاہوں۔

لوگ اس عید پر کہیں خوشی سے ہی نہ مرجائیں۔کاش گاڑی کی فریز کرنے کی کوئی چیز عوام کے پاس ہوتی ،گیس کھلی دیکھ کر گیس اس میں فریز کر لیتے اور پھر انہیں اگلی عید تک کام آ جاتی۔بس ایک ڈر ہے کہ عید کے دن کہیں سے بجلی ٹرپ نہ کرے جائے،کسی ٹرانفارمر کا جمپر نہ اڑ جائے ورنہ یہ وعدہ وفا نہ ہونے کا خدشہ برقرار رہے گا۔
عید کے بعد حکومت ختم کر دیں۔

طاہر القادری

سر میں قسم اٹھاتا ہوں اگر میں کسی فلم کا پروڈیوسر ہوتا تو میں اس فلم میں آپ کو ”بڑھکیں“ لگانے کی وجہ سے ہیرو بنا دیتا اور آپ کے تمام ڈائیلاگ کو بیک گراؤنڈ میوزک ایسا دلواتا کہ بڑے بڑوں کے دل دہل جاتے۔اس فلم کے ہٹ ہونے کے بعد ایک فلم اسرائیل کے خلاف بنواتا شاید اس میں آپ کی ایکٹنگ دیکھ کر اسرائیلی جنگ بندی پر اتر آتے اور مظلوم فلسطینیوں کو آزادی کا پروانہ عطا کر دیتے۔

قربان جاؤں میں اپنے ”بڑھکوں“ والے ہیرو پر۔حکومت کو ترنوالہ سمجھنے والے،خود کو سکندر اعظم سمجھنے والے، میرے محلے میں انتشار پیدا کرنیوالے امام مسجدکی طرح اداکاری کرنیوالے ،قربان جاؤں میں تیرے قادری۔آپ بزرگ آدمی ہو کوئی والا کام کرو ،یا کینڈا رک جاؤ یا اپنے ملک میں رہ کر دینی کام اپنا حصہ ڈالو۔انقلاب اے سی کینٹینر میں بیٹھ کر نہیں آتا،انقلاب جہاز میں دھرنا دینے سے نہیں آتا،انقلاب عوامی پیسے کو بہانے سے نہیں آتا،انقلاب عوام کی سوچ بدلنے سے آتا،عوام کو تعمیری سوچ دو یہ تخریبی سیاست چھوڑ و صاحب!
شیخ رشید کا آزادی مارچ کے لئے عمران خان سے رابطہ۔

خبر

شیخ صاحب بھی سیاسی فساد بازی میں عروج پر ہیں۔سیاست کے میدان میں کھلبلیاں مچا کر الٹی قلابازیاں لگانے والے راولپنڈ ی کے اصلی شیخ کا کیا کہنا۔اگر یہ کسی تھیٹر کے مالک ہوتے تو تھیٹر کا ہر شوہٹ ہوتا کیونکہ انہوں نے بندر کو بھی کان پکڑوا دینے تھے،انہوں نے ہاتھی اور ریچھ کو نرگس کے ساتھ نچا دینا تھا۔شیخ صاحب کو جلسوں سے خطاب کا اتنا جنون ہے کہ جنون کی حالت میں ٹی وی ٹالک شوز اور سیاسی جلسوں میں ایسی ایسی ”شعلہ بیانیاں“ کرتے ہیں کہ ہوش میں آنے کے بعد خود پر بھی ہنستے ہیں۔

جلسہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہو کسی بھی پارٹی کا ہو خود سے مدعو ہو جاتے ہیں۔اگر یہ اداکار ہوتے تو ہر سال ایوارڈ پاتے۔سیاست میں اداکاری کرنے کا فن اتنا آتا ہے کہ ن لیگ کے بہترین حنیف عباسی کو جعلی کیس میں پھنساکر خود کامیاب ہو گئے۔جیسے کہ پاکستان میں میٹرک،ایف اے،بی اے پاس بھی جعلی افسر بن سکتا ہے ایسے ہی شیخ صاحب بھی سیاسی بساط پر اپنے آپکو نمایاں کر سکتے ہیں۔واہ شیخ صاحب واہ۔
نوٹ:قارئین بزرگ صحافی مجیدنظامی کے انتقال پر احقر ان کے لواحقین اور ادارے کے سوگ میں برابر شریک ہے۔اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا کرے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :