دنیاخواب یاحقیقت۔۔۔۔؟

پیر 22 دسمبر 2014

Amna Saeed

آمنہ سعید

اکثرمسلمان دنیاکی محبت میں اس طرح اندھے اوراس قدرگم ہوچکے ہیں کہ وہ آخرت کے عذاب کااندازہ تک بھی نہیں لگاسکتے۔افسوس اس دنیامیں ایسے بہت لوگ ہیں جو دنیاکی آسائشوں کے بدلے قبراورجہنم کے عذابوں کاسوداکرکے فخرمحسوس کررہے ہیں۔بناسوچے اوربناسمجھے لوگ گناہ پرگناہ کئے جارہے ہیں ۔دنیاخواب یاحقیقت۔۔۔۔؟آج بھی بہت سے لوگ اس بارے میں لاعلم ہیں ۔

اکثرلوگ اس بات سے لاعلم ہوکراس خواب کوحقیقت مانتے ہیں کہ دنیاکی دولت۔۔شہرت اورزندہ رہناہی اصل کامیابی ہے لیکن اس خواب کوحقیقت ماننابہت بڑی بے وقوفی اورجہالت کی انتہاء ہے ۔اکثرلوگوں کایہ خیال ہے کہ دنیابہت خوبصورت ہے جوعیش وعشرت اورمزے کرنے ہیں یہیں کئے جائیں یہ مزے دوبارہ ملیں گے نہ عیش وعشرت کاموقع کبھی دوبارہ ملے گا۔

(جاری ہے)

دراصل ایسے لوگ جنت کے حقیقی مزوں اورعیش وعشرت سے بالکل بے خبر ہیں ۔

دنیاکی محبت اوررنگینوں نے بہت سے لوگوں کوآخرت سے بے خبر اوربے پرواہ کردیاہے۔دنیاکی حقیقت کاپتہ تواس وقت چلتاہے جب جب انسان کاتعلق دنیاسے منقطع ہوجاتاہے ۔اس وقت توپھرانسان حقیقت کواپنی آنکھوں سے دیکھ لیتاہے لیکن پھرہاتھ کچھ نہیں آتا۔ کیونکہ وقت ہاتھ سے بہت دورنکل چکاہوتاہے۔اس وقت آنکھوں سے دیکھنے والایہ انسان آنکھوں کے باوجوداندھا۔

۔کانوں کے ہوتے ہوئے بہرااورزبان ہونے کے باوجودگونگاہوجاتاہے ۔دنیاکی رنگینوں میں گم اوردنیاکے خواب کوحقیقت سمجھنے اور تسلیم کرنے والے پھراس وقت خوف وحسرت سے چیخ چیخ کرفریادکرتے ہیں ۔کہ اے ہمارے رب ہمیں ایک باردنیامیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک اعمال وافعال کرنے کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی مانگ کرآخرت کی تیاری کرکے آئیں لیکن اس وقت کی چیخ وپکاراوریہ فریادپھربے کارہے ۔

دنیاخواب یاحقیقت اس رازکوسمجھنے کااصل موقع اوروقت موت سے پہلے ہے ۔جولوگ دنیاکی حقیقت کونہ سمجھے ایسے میں پھرناممکن ہے کہ وہ آخرت کودنیاپرترجیح دیں ۔دنیاکی عیش وعشرت اورمزے وقتی ہیں ۔جس طرح کرکٹ،ہاکی،فٹبال ،والی بال یاکسی اورکھیل میں جیت کی خوشی وقتی اورعارضی ہوتی ہے اسی طرح دنیاکی ہرخوشی بھی چندلمحوں۔۔دنوں ۔۔مہینوں یاچندسالوں کیلئے ہوتی ہے ۔

درحقیقت دنیاکی مثال ایک ڈرامے کی ہے جس میں کوئی مالک۔۔کوئی غلام۔۔کوئی شوہر۔۔کوئی بیوی ۔۔کوئی بہن۔۔کوئی بھائی اورکوئی بیٹے کاکرداراداکررہاہے ۔لیکن ہرانسان کاحقیقی کرداریہ ہے کہ وہ ایک ہجوم میں بیٹھ کراپنانامہ اعمال لکھ رہاہے ۔انسان اگراس موقع پرنفس کی خواہشات کے خلاف جہادنہ کریں تو دنیاکی یہ خوبصورتی انسان کوجنت کی اصل اورحقیقی خوبصورتی اورعیش وعشرت سے بھی غافل کردیتی ہے ۔

دنیاکی اس خوبصورتی ۔مال ودولت کی وجہ سے آج ایک نہیں ہزاروں،لاکھوں اورکروڑں انسان گناہوں کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں ۔مگراس کے باوجودبجائے آخرت کی سوچ وفکرکرنے کے یہ لوگ اس کسان کی طرح جوبیچ بوکراچھی فصل کی امیدکرتاہے یہ بھی اس خوش فہمی میں مبتلاہوکریہ امیدکرتے ہیں کہ یہ دنیاکی جومال ودولت وہ اپنی اولادکے لئے جمع کررہے ہیں وقت آنے پر دنیاکی یہ مال ودولت اوراولاد ان کے کام آئے گی مگرایسانہیں ہوتا۔

کیونکہ آج تک اس دنیاسے جوبھی انسان گئے وہ سارے خالی ہاتھ گئے کوئی بھی اپنے ساتھ دنیاکی مال ودولت اوراولادمیں سے کچھ ساتھ نہیں لے کے گیا۔انسان دنیاسے جاتے ہوئے اپنے ساتھ نیک اعمال اورافعال ہی ساتھ لے کے جاتاہے ۔دنیامیں کئے گئے اچھے کام ہی قبرمیں انسان کے کام آتے ہیں ۔مال ودولت اوراولاد توتب تک انسان کے ساتھ ہوتی ہے جب تک انسان زندہ ہوں۔

مرنے کے بعدتواپنے بھی بھول جاتے ہیں ۔دنیاکی مال ودولت ،عیش وعشرت اورمزوں میں اگرکامیابی ہوتی توقارون دنیاسے خالی ہاتھ اور جلتے ارمانوں کے ساتھ جاکرنشان عبرت نہ بنتے۔یہ دنیاحقیقت نہیں ایک خواب ہے ۔اس کوجن لوگوں نے خواب سمجھاوہی اس دنیااورآخرت دونوں میں کامیاب ہوئے اورجنہوں نے اسے حقیقت کادرجہ دیا وہ فرعون اورقارون کی طرح اس دنیااورآخرت دونوں میں ناکام ونامرادہوئے ۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کوایک عظیم مقصدکے لئے اس دنیامیں بھیجاعیش وعشرت اورمزے لینے کیلئے نہیں ۔افسوس صدافسوس کی آج کاانسان دنیاکی رنگینوں اورعیش وعشرت میں کھوکر اس عظیم مقصدکویکسربھول چکا۔دنیاکومقصدحیات بنانے کی وجہ سے آج مسلمان ہرجگہ دردرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔آج پاکستان سے افغانستان اورعراق سے فلسطین تک بدامنی۔۔بے چینی اوربے سکونی کی اہم وجہ امت مسلمہ کااصل مقصدکوفراموش کرناہے۔

جب تک انسان دنیاکوحقیقت کی بجائے خواب نہیں سمجھیں گے اس وقت تک پاکستان، افغانستان،عراق اور فلسطین سمیت دنیابھرکے مسلمان چین سے زندگی نہیں گزارسکتے کیونکہ زندگی کااصل چین اورسکون دنیاکی عیش وعشرت اورمزوں میں نہیں بلکہ اللہ کی یاد اورآخرت کی فکرمیں ہے ۔آج اگرانسان راہ راست پرآجائے تودنیاکے یہ سارے مسائل دنوں اورمہینوں نہیں چندلمحوں میں حل ہوجائیں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ دنیابھرکے انسان بالخصوص مسلمان دنیاکی رنگینوں سے نکل کرآخرت کی فکرکریں اسی میں دنیاوآخرت دونوں کی کامیابی ہے ۔کل کی شرمندگی اورپچھتاوے سے آج وقتی خوشی کوقربان کرناہزاردرجے بہترہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :