بھابی کا سایا

پیر 12 اکتوبر 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

چمکتے دمکتے علیم خان اور گرجتے برستے عمران خان نے ن لیگ اور ایاز صادق کو ہلا دیا ہے اور وہ تمام تجزیہ نگار جو ایاز صادق کی بھاری اکثریت سے کامیابی کی باتیں کر رہے تھے،کھل کر کچھ کہنے سے گریز کر رہے ہیں،نئے سروے رپورٹوں کے مطابق ن لیگ نیچے اتری ہے اور خانوں کو عروج ملا ہے۔عمران خان کے لیے تومعاملہ آسان ہے، ہار گئے تو دھاندلی کا الزام تیار کیے بیٹھے ہیں ، انہوں نے اپنے لیے روشن دان اس بار کھلا رکھا ہے ،الیکشن کمیشن کو بلنک چیک اور کلین چٹ نہیں دی کہ نتیجہ جو بھی آیا مان لیں گے،عدالت عظمی کے تحقیقاتی کمیشن کے فیصلے نے خان صاحب کو کافی محتاط بنا دیا ہے۔

اس لیے خان صاحب کے پاس ہزار باتوں کی ایک بات دھاندلی کا الزام موجود ہے اور تیار ہے،لیکن اگر نتیجہ ن لیگ کی شکست کی صورت میں نکلتا ہے تو ن لیگ کے پاس کیا بچے گااور وہ کیا بہانا تراشے گی،شاید یہی کہ پیسا چلا ہے ،یہ بات خیر ٹھیک ہے کہ علیم خان نے چمک اتنی دکھائی ہے کہ لاہور کی گلیاں انتخابی مہم کے دوران رات کو بھی دن کا منظر پیش کرتی رہیں۔

(جاری ہے)

ایسا نہ ہو پیر 12اکتوبر کون لیگ دن میں تارے دیکھتی رہے ، یوم سیاہ کے ساتھ یوم غم بھی منانا پڑے۔اس لیے حکومت کو اپنی پالیسیوں اور عوام سے برتاؤ اور رویے پر بھی غور کرنا چاہیے۔
####
پرانے لاہوریے نکل آئے تو ایاز صادق کی کامیابی یقینی ہے اور سوتے رہے تو کم از کم اس حلقے میں علیم خان کے کندھے پرن لیگ کا جنازہ ہوگا، پرویز رشید کی شکل دیکھنے والی ہو گی ، سعد رفیق کی محنت مٹی میں مل جائے گی اورعابد شیر علی کی حرکتیں شرمندہ ہوں گی ، حمزہ شہباز بے چاروں کے سرپرست بن جائیں گے۔

انتخابی مہم کے دوران عمران خان کی اہلیہ ایک ہی بار آئیں عمران خان نے ہاتھ جوڑے کہ ہم نے اس حلقے کو ہری پور نہیں بنانا ،آپ کی نوازش آئندہ نظر نہ آئیے گا۔لیکن کیا پتا بھابی کا سایا پڑ چکا ہو اور نتیجہ ہری پور جیسا ہی نکلے ۔
####
چلاس کے ایک نواحی گاؤں میں ایک لاپتا بچے کی لاش جنگل سے ملی ، والدین کا اصرار ہے کہ بچے کو جنات نے مارا ہے،عاملوں نے والدین کے دل و دماغ میں یہ بات بٹھا دی بلکہ لٹا اور سلا دی ہے کہ ایک جن زنانی کو بچہ بہت پسند تھا،وہ لے گئی ۔

یہاں تک تو سمجھ میں آسکتی ہے بات لیکن اس بچے کو پھر قتل کیوں کیا گیا ،یہاں عاملوں کی بولتی بند ہو گئی ، کیسے غضب کے جنات ہیں، زرداری صاحب کو کچھ نہیں کہتے، عمران خان کے پیچھے نہیں پڑتے، الطاف حسین کو کچھ نہیں کہتے میاں صاحب کے مخالفین کی ان سے جان نہیں چھڑاتے ، لیکن ایک چار سالہ بچہ انہیں زمانے کا سب سے بڑا دہشت گرد نظر آنے لگا کہ اس کو لاش بنا دیا ، ایسا لگتا ہے عاملوں کی کسی پٹی کی وجہ سے بچہ جان سے گیا ہے ،والدین اگر صحیح بات بتا دیں تو پر اسرار قتل کا معما حل ہو سکتا ہے۔


####
ماشا ء اللہ اسحاق ڈار کی خواہشیں اور کوششیں رنگ لے آئیں، متحدہ قومی مومنٹ کو انہوں نے رام کر لیا ، متحدہ پیر کو استعفے واپس لے لے گی اور حکومت اشک شوئی کے لیے ایک کمیٹی بنا دے گی جو یہ دیکھا کرے گی کہ کراچی آپریشن کی بابت متحدہ قومی مومنٹ کو کیا شکایت ہے اور اس شکایت کی بنیاد کیا ہے ،کمیٹی کچھ کر سکے گی یا نہیں ، اس بابت کوئی وعدہ نہیں کیا گیا ، البتہ یہ وعید موجود ہے کہ آپریشن جاری رہے گا، فاروق ستار کی ہشیاری اور چالاکی نے متحدہ کو محفوظ راستے پر ڈال دیا ہے،امید کی جا رہی ہے الطاف بھائی دوبارہ استعفوں کا کھیل نہیں کھیلیں گے ، کیوں کہ الطاف بھائی کے پاؤں تلے سے زمین اسی وقت کھسکنا شروع ہو گئی تھی، جب انہیں پتا چلا کہ کئی متحدہ ارکان حکومت سے خفیہ رابطوں میں ہیں اور اگر اسپیکر اسمبلی اور چیر مین سینٹ نے تصدیقی عمل شروع کیا تو وہ ارکان ظاہر ہوجائیں گے جو استعفے نہیں دینا چاہ رہے تھے۔

اس لیے الطاف بھائی پسپائی کے لیے تیار تھے، بس محفوظ راستہ مانگ رہے تھے اور حکومت بھی ذرا مزے لے رہی تھی اور جھولے دے رہی تھی، اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ میاں صاحب نے جنرل صاحب کو اعتماد میں لینا ہوا ہو گا،ایسا نہ ہو نا جنرل صاحب کو شکایت ہو کہ میاں جی سب کام بالا بالا خود ہی کر لیتے ہیں شاید کل کی ملاقات میں جنرل صاحب کو اعتماد میں لے لیا ہو گا، اور اسی دن اسحاق ڈار اور فاروق ستار نے صحافیوں کے سامنے صلح کا اعلان کر دیا۔
جمہوریت زندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :