استعفیٰ یا انکار ؟

اتوار 1 فروری 2015

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

جناب چوہدری سرور صاحب کے استعفے پر ایک پرانا لطیفہ یاد آگیا۔ ایک مراثی اپنے بیٹے کا رشتہ لیکر گاوٴں کے چوہدری کے گھر پہنچ گیا۔ چوہدری نے مراثی کا مدعا سنتے ہی دیسی قسم کی چھترول شروع کردی۔ چوہدری سے ” رج“ کے خاطر تواضح ہونے کے بعد اپنے بدن کو سیکتا ہوا جب مراثی واپس جانے لگا تو جاتے جاتے چوہدری سے بولا ’ جناب ! پھر میں آپ کی طرف سے انکار ہی سمجھوں‘۔


کچھ ذہین لوگ جو اُس مراثی سے بھی زیادہ ذہین ہوتے ہیں ، اُن کو ’انکار‘ کی سمجھ یا تو بہت دیر سے آتی ہے یا پھر بہت ہی وقت پر آتی ہے۔ کئی مہینے پہلے ہی جناب گورنر صاحب اپنی گورنری کو ناکافی سمجھتے ہوئے ضمانتی وغیرہ کا کردار ادا کرنا شروع ہو گئے تھے۔ کنٹینروں کی لاہور سے با حفاظت روانگی اور ڈی چوک میں پڑاوٴ کے لئے آپ کا ضمانتی پن اچھل اچھل کر باہر آتا رہا۔

(جاری ہے)

بعد میں لندن پلان کے کرداروں کے ساتھ آپ کی لندن میں ملاقاتوں کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آگئیں۔ میاں نواز شریف کی اس خوبی سے تو سب واقف ہیں کہ وہ اپنے سیاسی ساتھیوں کو نکالنے کے بجائے عزت سے استعفیٰ دینے کا پورا پورا موقع دیتے ہیں۔ چوہدری سرور صاحب کو اس طرح کے مواقع مسلسل دیئے جارہے تھے تاکہ آپ کو ’انکار‘ کی سمجھ آجائے، رفتہ رفتہ آپ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کے ” بوجھ“ سے آزاد کیا جاتا رہا تاکہ آپ پر سکون ماحول میں سوچ سکیں اور استعفیٰ دے کر ذہنی سکون حاصل کریں۔

حالیہ کچھ عرصے میں آپ کو زیادہ تر سرکاری فرائض سے چھٹی دے دی گئی تھی ، یہاں تک کہ اہم میٹنگوں سے بھی آپ کی مکمل خلاصی کر وادی گئی تھی تاکہ آپ اچھی طرح سوچ بچار کر لیں۔ بلا آخر آپ نے اپنے ” اصولوں اور ضمیر “ کے ہاتھوں مجبور ہوکر استعفیٰ دے دیا۔ میڈیا کی سیاپا ڈالنے والی ساری ” نائنوں “ اور ”عظیم دانشوروں “ نے حسبِ عادت دور کی کوڑیاں لانی شروع کردیں۔

ایسے بہت سے کالم نگار جو اپنی بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے خود بخود ” سینئر کالم نگار “ اور دانشور ہو چکے ہیں نے پاکستان کے بے خبر عوام کو بتایا کہ چوہدری سرور جو ۲۰۱۳ میں پہلی بار کوئی سیاسی عہدہ سنبھالنے پاکستان تشریف لائے وہ پاکستان کے ہر دلعزیز اور سب سے مقبول سیاسی رہنما ہیں، پاکستان بالخصوص پنجاب کا بچہ بچہ اور حلقہ حلقہ چوہدری سرور کے نام کی مالا جپتا ہے۔

ایک ” نوجوان دانشور “ کالم نگارنے انکشاف کیا کہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کی کامیابی کا صرف ایک ہی سبب تھا اور وہ تھا چوہدری سرور! جناب چوہدری سرور کی ان تھک محنت، ان کی ہر دلعزیزی اور پنجاب بھر کی آرائیں برادری کو پارٹی میں کھینچ لانے کی وجہ سے مسلم لیگ نون الیکشن جیت سکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے ”پیروکار“ یہی ” نوجوان دانشور “ کالم نگار اپنے کوئی دو سو کالموں میں مسلم لیگ نون کی کامیابی کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں ۔

مان لی جناب گورنر کی اصول پسندی۔ جناب گورنر صاحب ذرا یہ بھی تو فرما دیں کہ آپ گورنری کے عہدے پر کس میرٹ، اصول اور خدمات کی وجہ سے فایز ہوئے تھے؟ خدمتیں آپ سرکارِ انگلشیہ اور اسکاٹ لینڈ کے باشندوں کی کرتے رہے اور گورنری پنجاب کی پر قابض ہو گئے؟ کیا کہا ؟ آپ نے شریف خاندان کی بھی لندن میں آوٴ بھگت کی تھی۔ اچھا! تو یہ تھی آپ کی میرٹ اور اصول پسندی جس کی وجہ سے آپ گورنر بنے تھے۔

جناب چوہدری صاحب ایسی میرٹ سے تو پھر قبضہ مافیا ہی طاقتور ہوگا ناں۔ خود آپ پورے صوبے پر قبضے کا سوچ رہے تھے اور شکایتیں دس دس مرلے کے پلاٹ ہضم کرنے والوں سے۔ ویسے امید ہے کہ آپ کے ُاس پارٹی میں جانے کی خبریں افواہ ہی ہونگی جسکا ایک لاہوری لیڈر ، لاہور کا سب سے بڑا قبضہ کنگ کہلاتا ہے۔ آپ کی بیان بازیاں بھی خوب ہیں، ساری عمر سب سے قدیم جمہوریت بر طانیہ عظمیٰ کی رعایا کی خدمتیں کرتے رہے اور گورنری سنبھالنے سے پہلے اس آئینی عہدے کے اختیارات جاننا گوارا نہیں کیا؟ اور یہ بھی افواہ ہی لگتی ہے کہ آپ کی بیان بازیوں کا تعلق آپ کے بیٹے انس سرورکے ری الیکشن سے ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کی مدت ۱۵ مارچ کو پوری ہو رہی ہے اور نئے الیکشن کا اعلان کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ چوہدری صاحب کا اندازہ تھا کہ ا ن کے مسلم لیگ نون سے تعلق کی وجہ سے تحریک انصاف اور دیگر پارٹیوں کے پاکستانی حامی شاید ان کے بیٹے کو گلاسگو کے الیکشن میں ووٹ نہ دیں لِہٰذا گورنر ہاوٴس سے نکلنا تو ہے ہی کیوں نہ بیان بازیاں فرماتے ہوئے کوچ کیا جائے، تاکہ بیٹے کی سیٹ تو پکی ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :