ڈولتا پاکستان اور شاعری کی زبان

منگل 21 جنوری 2014

Wasi Shah

وصی شاہ

مرحوم قتیل شفائی نے لکھا تھا کہ ”جب میری زباں ڈولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے۔“ یہاں تو پورا ملک ہی ڈول رہا ہے اور عالم وہی ہے کہ بات کہہ دو تو بھانبڑ مچنے کا خطرہ رہتا ہے کہ جب قومیں انتشار اور جہالت کا شکار ہوں تو برداشت کا عالم اس گھاس پھوس کی طرح ہو جاتا ہے کہ سچ کی ایک چنگاری بھی پل میں ایسی آگ لگا دیتی ہے جو نہ صرف ہر شے جلا کر خاک کر دیتی ہے بلکہ جس کا سینک مہینوں ہفتوں نہیں بلکہ دہائیوں تک جسم وجاں کو جھلسائے رکھتا ہے ۔ سو آج ڈولتے ہوئے پاکستان میں کچھ شاعری کی زبان میں۔

(جاری ہے)

آؤ بچائیں پاکستان
غربت، جرم، ڈکیتی چوری
کام چلے بس زورا زوری
خودکش حملے بمّ دھماکے
مائیں بھول گئی ہیں لوری
سارے خواب ہوئے قربان
آؤ بچائیں پاکستان
در در پر ہے بھوک افلاس
دریا دریا ناچے پیاس
پاک وطن کے بُھوکے باسی
اک دوجے کا نوچیں ماس
ٹوٹ گئے سارے پیمان
آؤ بچائیں پاکستان
پھول اور پھل سب توڑتے جائیں
اس کو پنچھی چھوڑتے جائیں
جو مالی تھے راکھے اس کے
سب اس سے منہ موڑتے جائیں
اِک اِک شاخ ہوئی ویران
آؤ بچائیں پاکستان
زرداروں کی یہاں پرستش
ہر جا رشوت اور سفارش
سچ کے ساتھ ہے جینا مشکل
جھوٹوں پر نوٹوں کی بارش
تاجر بن بیٹھے سلطان
آؤ بچائیں پاکستان
کیا کیا کچھ نہیں کھویا ہم نے
کون سا دُکھ نہیں ڈھویا ہم نے
اپنے قاتل ہیں ہم خود کو
قتل کیا خود گویا ہم نے
ٹوٹ گئے جتنے تھے مان
آؤ بچائیں پاکستان
دھوکے باز یہاں بڑھ بڑھ کر
ہر اک مال ملے دو نمبر
کوئی چیز نہیں ہے خالص
بد سے حال ہوا ہے بدتر
قرضے لے کر بیچ دی آن
آؤ بچائیں پاکستان
کھیتوں میں بنجر پن دھر کے
دریاؤں میں پتھر بھر کے
شہروں شہروں دہشت گردی
ہر قریہ ویرانہ کر کے
بھسم کیئے سارے امکان
آؤ بچائیں پاکستان
آؤ بچائیں پاکستان

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :