بِگ تھری اور بیگرز…

جمعرات 30 جنوری 2014

Wasi Shah

وصی شاہ

شاعر نے کہا تھا کہ
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
پھر یہی شاعرانہ فلسفہ ہمیں بتاتا ہے کہ جو بے حس اور ڈھیٹ قومیں یا فرد بار بار کے طوفانوں کے بعد بھی اضطراب کے بجائے انتشار و بے عملی و بے عقلی کا شکار رہتے ہیں ان کی تقدیر ضعیفی اور ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات ہی ہوا کرتی ہے۔

سیکھنے والے تو چیونٹی کے بار بار گرنے اور دوبارہ چڑھائی کا سفر جاری رکھنے سے بھی بہت کچھ سیکھ لیتے ہیں لیکن جو حالت انکار کی افیم کھا کر سوئے ہوں انہیں نہ کوئی سکھا سکتا ہے نہ جگا سکتا ہے ورنہ جس طرح کرکٹ کے میدانوں میں پاکستان کی بربادیوں کے مشورے ہیں اس سے قوم چاہے تو بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ بگ تھری نامی منصوبے کی تفصیل تو قارئین پڑھ چکے ہوں گے دانشمندی وہوش مندی کا تقاضہ تو یہ ہے کہ طاقتوروں کو ”تیری توپوں میں کیڑے پڑیں“ جیسی گالیوں سے نوازنے کے بجائے ان عوامل پر غور کرنا چاہیے کہ جن کے باعث بقول عمران خان آسٹریلیا اور انگلینڈ کے جس شاہانہ رویے پر بھارت کل تک مخالفت کرتا تھا آج وہی بھارت آسٹریلیا اور انگلینڈ کے ساتھ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

اور پاکستان اس صف میں کھڑا ہے جس میں بنگلہ دیش جیسے ممالک آتے ہیں جسے ٹیسٹ سٹیٹس ملے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے۔ معاملہ کھیل کے میدانوں کا ہو یا زندگی کے دیگر شعبوں کا۔ غریب گھرانہ ہو یا فرد یا قوم اس کے ساتھ زمانے میں یہی کچھ ہوا کرتا ہے تبھی تو فرمایا کہ ”کمزور مومن سے توانا مومن بہتر ہے“ سماجی، معاشی وسیاسی طور پر کمزور قوموں کو دنیا کے اس جنگل میں طاقتور قومیں اسی طرح زیردست بنانے کے در پے رہا کرتی ہیں اسی طرح منصوبے بناتی رہتی ہیں جیسے منصوبے بگ تھری کی شکل میں سامنے لائے جا رہے ہیں اور کھیل ہو کہ ملکوں سیاست، طاقت کی اخلاقیات بس وہی ہوا کرتی ہے جو طاقتور طے کرے یا جس پر عمل کرنا چاہے۔

باقی رہ جاتا ہے احتجاج ، شکایتیں، رونا دھونا، بددعائیں، گریہ زاری ولعنت ملامت اور طاقت اس ساری نحوستوں و بدعاؤں سے بالا، پرے اورمحفوظ اپنی پوزیشن کو انجوائے کر رہی ہوتی ہے۔
طاقت کے کھیل کی ایک اور سفاک حقیقت یہ بھی ہے کہ کمزور جب طاقت کے مقابل ہوتا ہے تو اس کی اخلاقیات اصول اور خواہشات کچھ اور ہوا کرتی ہیں لیکن جونہی کمزوری طاقت میں بدلتی ہے وہی کمزور، طاقت کی اسی زبان میں گفتگو شروع کر دیا ہے جو ازلوں سے طاقت کا خاصہ رہا ہے۔

بگ تھری کے کیس میں ہی دیکھ لیجئے وہی بھارت جو آسٹریلیا اور انگلینڈ کا ہم جولی بنا پھرتا ہے کل تک ان کی بادشاہت کے خلاف احتجاج کیا کرتا تھا۔
بگ تھری کا پیغام صرف کھیل کے میدانوں تک محدود نہیں ہے بگ تھری کا پیغام کم ازکم پاکستانیوں کو یہ سبق بھی دیتا ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم زندگی کے ہر میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں دنیا بھر کی یونیورسٹیز کے دروازے ہمارے طلباء پر بند ہوتے چلے جا رہے ہیں ہمارا پاسپورٹ ہماری بے توقیری کی داستان سناتا ہے آئی پی ایل کے سینکڑوں کھلاڑیوں میں ایک بھی پاکستانی شامل نہیں کیا گیا۔

برسوں ہو گئے کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں آکر کھیلنے کو تیار نہیں۔ تعلیم سے لے کر کھیل تک تقریباً زندگی کے ہر شعبے میں دنیا بھر میں ہمارے کارنر ہونے کی وجہ نہ ہمارے طالبعلم ہیں نہ ہمارے کھلاڑی نہ شہری بلکہ ہمارے وہ حکمران ہیں جن کا رویہ اپنی ہی قوم کے ساتھ بگ تھری سے بھی کہیں زیادہ سفاک اور ظالمانہ ہے اور جن کے عزائم بگ تھری سے بھی زیادہ خطرناک۔

بگ تھری تو پھر شاید کھیل کے میدانوں کی رونق آباد رکھنے کے لیے کچھ اور رو رعایت ہمیں دے دے گا لیکن جمہوریت کے نام پہ موروثی سیاست وہ بادشاہت کو پروان چڑھاتے ہمارے حکمران ،ارباب اختیار صرف یہ چاہتے ہیں کہ…
سنجیاں ہو جان گلیاں تے وچ مرزا یار پھرے
مستقبل میں اگر پاکستان کو کھیل کی طرح زندگی کے ہر شعبے میں بگ تھری جیسے گروپس اور منصوبوں سے بچنا ہے تو اپنے بحر کی موجوں میں اضطراب پیدا کر کے خود پہ مسلط سیاسی خاندانوں سے نجات حاصل کرنا ہو گی ورنہ آنے والے سالوں میں بنگلہ دیش تک کسی بگ تھری کا حصہ ہو گا اور پاکستان ٹیبل کے اس طرف بیٹھا اپنے وقار اور بقا کی جنگ لڑ رہا ہو گا۔

بگ تھری کے عزائم کے خلاف جنگ کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کو انہیں بھی پہچان کران سے بھی اپنے حقوق کی جنگ لڑنی چاہیے جنہوں نے پاکستان کو اتنا کمزور کر دیاکہ آج پاکستان بگ تھری کا حصہ ہونے کے بجائے ”بیگنگ“ پر مجبور ہے۔ ۔کیا کہا کون سی بیگنگ۔۔؟ لگتا ہے آپ نے سرتاج عزیز صاحب کے دورہٴ امریکہ کی تفصیلات نہیں پڑھیں… پڑھتے جائیے اور سر دھنتے جائیے کہ بحیثیت قوم اپنی غلطیوں کا ادراک کر کے اگر ہماری شرمانے کی عادت ہوتی تو آج ہماری یہ حالت نہ ہوتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :