غریبوں کا مقدمہ

اتوار 15 نومبر 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ ڈیلی ویجز اور فکسڈ پے ملازمین کا نام سن کر میری آنکھیں نم ۔۔دل کی دھڑکنیں تیز اور ہاتھ کانپنے لگتے ہیں۔ خدا خوفی کے دعوے کرتے اور حقوق العباد پر نان سٹاپ لیکچر دیتے ہوئے تو ہم نہیں تھکتے۔ لیکن اس ملک اور معاشرے میں ڈیلی ویجز اور فکسڈ پے ملازمت کے نام پر غریبوں کے ارمان جس طرح بیدردی اور سنگدلی کے ساتھ خون میں بہائے جارہے ہیں اور غریبوں کے جلتے چولہے جس طرح روزانہ بجھائے جارہے ہیں اس کی ہمیں کوئی فکر اور پرواہ نہیں۔

ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد میں ڈیلی ویجز اور فکسڈ پے پر بال سفید اور زندگی کی قیمتی بہاریں لٹانے والے انور چچا کا نام لوں ۔۔۔۔ شکور پاجی کی روداد سناؤں ۔

(جاری ہے)

۔۔۔ یوسف چچا کا غم بیان کروں یا پھر طارق چاچا کی کہانی لکھ ڈالوں ۔اس دنیامیں غربت کے ساتھ غریبوں کو بھی میں نے بہت قریب سے دیکھا۔ انور چچا، شکور پاجی، یوسف اور طارق چچا ،ندیم پہلوان،شاہد،رضوان،لیاقت ، ضیاء الرحمن اورفرقان جیسے درجنوں نہیں سینکڑوں غریب جو اپنے خاندانوں کے واحد کفیل۔

۔ ننھے منے اور اپنے معصوم و پھول جیسے بچوں کیلئے امید کی آخری کرن ہیں۔ دو تین نہیں پچھلے 20 تیس سالوں سے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں لیکن ایبٹ آباد کے منتخب ممبران اسمبلی ۔۔صوبائی و وفاقی حکومت کی نااہلی۔۔ غفلت و لاپرواہی اور غریب کش پالیسیوں کی وجہ سے یہ غریب لوگ 20 تیس سالوں کی ریاضت۔۔ خدمت اور قربانیوں کے باوجود آج بھی بے کسی و لاچاری کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

تیس سالہ قربانیوں کے بعد بھی آج ان کی نوکریاں تنکے کے سہارے پر قائم اور ان کے گھروں کے جلتے چولہے بجھنے کیلئے ایک پھونک کی دوری پر ہے۔ ایبٹ آباد میں موجود ہ اور سابق اراکین اسمبلی اور سیاستدان آج غریب ،غریب اور خدمت خدمت کے نعرے لگا کر پھولے نہیں سمائے جارہے لیکن کوئی ایک ممبر اسمبلی اور سیاستدان تو یہ بتائیں کہ اس نے ان غریبوں کیلئے کیا کیا ۔

۔؟ ان غریبوں نے آصف علی زرداری، نواز شریف، پرویز مشرف، چوہدری شجاعت، شوکت عزیز، عمران خان، مولانا فضل الرحمن سمیت اس ملک کے تمام سیاستدانوں کو اقتدار کی سیڑھیوں پر چڑھتے دیکھا۔ ان کی آنکھوں کے سامنے خیبرپختونخوامیں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ق لیگ، ایم ایم اے، اے این پی اور پی ٹی آئی کی حکومتیں اقتدار میں آئیں اور تحریک انصاف کے علاوہ باقی باریاں لگا کے گئیں بھی۔

لیکن یہ غریب جہاں تھے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ق لیگ، ایم ایم اے اور اے این پی کی حکومت میں آنے اور پھر جانے کے بعد بھی آج وہیں پر کھڑے ہیں۔آخرسوچنے کی بات ہے کہ جو سیاسی جماعتیں اقتدار میں آنے کے بعد بھی 2 ڈھائی سو غریبوں کی حالت نہ بدل سکیں وہ اس ملک اور قوم کی اب کیا حالت بدلیں گی۔۔؟سیاسی جماعتوں اورآج کے سیاستدانوں کے پرفریب نعرے سن کرمجھے وہ ڈرپوک شخص یادآجاتاہے ۔

جو مجلس اور محفلوں میں بڑی بڑی جہازیں اڑاتے تھے ، جھوٹ کے علاوہ جس کا اور کوئی کام ہی نہ تھا۔ ایک بار اس کے گھر میں ڈاکو گھس آئے۔ ڈاکوؤں کو اسلحہ سے لیس اپنے سامنے دیکھتے ہی وہ گھر والوں کو چھوڑ کر چوہے کی طرح کمرے میں گھس گئے اوراندر سے دروازے کو کنڈی لگا دی۔ ڈاکو اپناکام کرکے جب گئے۔وہ صاحب کمرے کی کنڈی کھول کر باہر نکل آئے۔ گھر والوں سے پوچھنے لگے کہ کیا ہوا ۔

۔؟ گھر والوں نے کہا کہ آپ کو نہیں پتہ کہ ڈاکو آئے تھے۔صاحب کہنے لگے وہ تو مجھے پتہ ہے پر انہوں نے کوئی نقصان تو نہیں کیا۔ گھر والے کہنے لگے گھر کے اندر جو کچھ تھاسب وہ لے گئے ۔ صاحب بولے اچھا۔ میں سویا ہوا تھا۔ آئندہ اس طرح کے ڈاکوآئیں تو مجھے بتانا۔ گھر والوں نے کہا کہ جب تو جاگ رہا تھا تب بھی ہم نے آپ کو دیکھا۔ پیپلز پارٹی ، ق لیگ، اے این پی اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدان آج یہ نعرے لگا رہے ہیں کہ ہماری حکومت آئی تو پھر دیکھنا کہ ہم کس طرح غریبوں کی خدمت کرکے ملک کی حالت بدلتے ہیں۔

ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ آپ کی حکومتیں بھی غریبوں نے دیکھیں۔ جس وقت آپ اقتدار کے مزے لے رہے تھے اس وقت بھی یہی غریب آپ کو دیکھ رہے تھے۔ وفاق میں آج ایک بار پھر ن لیگ کی حکومت ہے۔ باریوں پر باریاں کرنے کے باوجود ن لیگ کو اس ملک کے غریب عوام کیلئے کچھ کرنے کی ہمت اور توفیق نصیب نہ ہو سکی۔ تحریک انصاف نے بھی انصاف عام، احتساب سرعام کے بلندوبانگ دعوے کئے لیکن خیبرپختونخوا میں حکومت ملنے کے باوجود پی ٹی آئی ڈھائی تین سال میں بھی غریبوں کے ساتھ انصاف نہ کر سکی۔

صوبائی حکومت چاہے تو ایوب میڈیکل کمپلیکس میں ڈیلی ویجز اور فکسڈ پے پر زندگی کی قیمتی بہاریں لٹانے والوں کی حالت آج بھی بدلی جا سکتی ہے۔ لیکن صوبائی حکومت کے ڈھائی تین سالہ اقدامات کو دیکھتے ہوئے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی ان غریبوں کو کوئی انصاف مل سکے گا۔ بیس تیس سالوں میں جب ظالم حکمرانوں اور سیاستدانوں کی انور چچا، شکور پاجی، یوسف اور طارق چچا جیسے غریبوں پر نظر نہیں پڑی اب کیا پڑے گی۔

۔؟ ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی، وزراء، مشیروں اور بے حس سیاستدانوں نے اپنے مفاداتی سیاست سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس ملک کے بے حس اوربے دل سیاستدانوں اور حکمرانوں کا غریبوں سے نہ پہلے کوئی تعلق تھا نہ اب ہے۔ اقتدار کی چکی تو ہمیشہ امیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے گرد گھومتی ہے لیکن مسائل کی چکی میں ہمیشہ غریب ہی پستے ہیں۔

غریبوں کا پہلے بھی اللہ حافظ تھا آج بھی وہی خدا ان غریبوں کا مالک و رازق ہے ۔حکمران اور سیاستدان یہ بھول رہے ہیں کہ ان کو اقتدار اسی رب کے حکم سے ملتا ہے ۔وہ رب چاہے تو آنکھوں کی پلک جھپکتے ہی ان سے سب کچھ چھین کر ان کو بھی غریبوں کی صف میں شامل کر دے۔ اس لئے کہتے ہیں کہ غریب ہونے میں ٹائم نہیں لگتا۔ دراصل غریب لوگ حکمرانوں، سیاستدانوں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں، خانوں اور نوابوں کیلئے آزمائش کی حیثیت رکھتے ہیں۔

گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی جو ایبٹ آباد کے فرزند اور سیاسی سرخیلی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں ان کو۔ مرتضیٰ جاوید عباسی، ڈاکٹر اظہر، مشتاق احمد غنی، قلندر لودھی، سردار ادریس، اورنگزیب نلوٹھہ، سینیٹر بیرسٹرجاوید عباسی سمیت ایبٹ آباد کے تمام منتخب ممبران اسمبلی ، ناظمین اور سیاستدانوں کو صرف ایک بار اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ انہوں نے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں فکسڈ پے پر کام کرنیوالے غریب ملازمین سمیت ایبٹ آباد کے کونے کونے میں بسنے والے دیگر غریبوں کیلئے ابھی تک کیا کیا ہے ۔

۔؟ محض اپنے دور اقتدار میں چند گلیوں کو پختہ اور سڑکوں کو تارکول سے کالا کرنے سے عوامی نمائندگی اور ووٹ کا حق ادا نہیں ہوتا۔ مفاداتی سیاست کے پتے کھیلنے والے ان سیاستدانوں اور منتخب ممبران اسمبلی کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایبٹ آباد میں غربت و افلاس سے اگر کوئی کتا بھی بھوک سے مرا تو روز محشر اس کی پوچھ بھی سردار مہتاب عباسی، ڈاکٹر اظہر، مرتضیٰ جاوید ، مشتاق احمد غنی، قلندر لودھی، سردار ادریس، اورنگزیب نلوٹھہ، سینیٹر جاوید عباسی اور دیگر منتخب ممبران و ناظمین سے ہوگی۔

اس لئے اللہ کی بے آواز لاٹھی سے بچنے کیلئے منتخب ممبران اسمبلی، وزراء، مشیروں اور ناظمین کو ذاتی مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ غریبوں کے حقوق کا بھی دفاع کرنا چاہیے تاکہ انور چچا، شکور پاجی، یوسف اور طارق چچا جیسے کوئی غریب انصاف سے محروم نہ رہ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :