یمن پر پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا محتاط رویہ!

پیر 6 اپریل 2015

Syed Zikar Allah Hasni

سید ذکر اللہ حسنی

یمن میں جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کو کچلنے کیلئے سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ملکوں کے اتحاد کی جانب سے پاکستان کو بھی عسکری کردار ادا کرنے کیلئے دعوت دی گئی ہے۔ مصری افواج زمینی لڑائی ، سعودی ایئر فورس ائیرسٹرائیکس جبکہ دیگر اتحادی مختلف نوعیت کی جنگ میں براہ راست شریک ہیں۔ اس معاملے میں پاکستان بھر کی سیاسی قیادت بہت زیادہ محتاط نظر آتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے علاوہ ایران، امریکہ اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اسے قبائلی اور مقامی لڑائی جبکہ پاکستان میں اسے فرقہ وارانہ لڑائی قرار دیے کر ایک خاص مکتب کے لوگوں کو میڈیا پر لا کر پروگرامز کی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں ملک کو خطرناک آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔دوسری جانب بے احتیاطی کی وجہ سے پاکستان میں پنپنے والے کئی گروہ اپنے اپنے مفادات کیلئے زہریلے بیانات داغنے میں بھی مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

اس ماحول میں پاکستان کی دینی ، جہادی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتہائی متوازن موٴقف بتایا جارہا ہے۔ تاہم یمنی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر حملہ کی بات نے پاکستان کے ہر مسلک اورطبقے سے تعلق رکھنے والی مذہبی وسیاسی جماعت کی یمنی جنگ میں دلچسپی کو بڑھا دیا ہے۔ سعودی عرب پر حملہ کی بات پر ہی پاکستان کی ہر مسلک طبقے کی جماعتیں سعودی عرب سے کندھا ملا کر کھڑا ہونے اور یمن میں غیرمشروط طور پر سعودی عرب کیلئے پاک فوج بھیجنے کے حق میں ہیں۔

مگر ایران کی خواہش کے بغیر ہی ایران سے ہمدردی رکھنے والا ایک قلیل طبقہ اس رائے سے یکسر اختلاف کرتا ہی نظر نہیں آتا بلکہ مخالفانہ رائے پر جارحانہ رویہ بھی اپنائے ہوئے ہے۔ دوسری جانب یمن میں نمایاں مقام رکھنے والے میڈیا گروپ”یمن24‘(http://yemen-24.com)‘ نے ایران کو حوثی باغیوں کاسرپرست قرار دیتے ہوئے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کے چھوٹے بڑے گروپس اور سیاسی جماعتوں کو ڈالرز میں ماہانہ تنخواہیں ادا کررہا ہے۔

اسی طرح حزب اللہ نامی شدت پسند تنظیم کے ایک کمانڈر ابو مصطفی صنعاء پر حوثیوں کے قبضے کے بعد وہیں مقیم ہیں ۔ رپورٹ میں جہة انقاء گروپ کو سب سے زیادہ تیس ہزار ڈالر ماہانہ اور حزب البعث گروپ کو سب سے کم دس ہزار ڈالر ماہانہ دئیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔اسی موضوع پرجمعہ کے روز جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی رہنما وسنیٹر مولانا عطاء الرحمن سے جامعہ عبیدیہ میں سلسلہ راشدیہ کے اجتماع صوفیاء کرام کے موقع پر گفتگو ہوئی توان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے قیام پاکستان سے اب تک ہر معاملے میں ہمارا غیر مشروط اور فراخدلانہ ساتھ دیا ہے اس لئے اس مصیبت کی گھڑی میں سعودی عرب کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہئے اور بھرپور حمایت کرنی چاہئے۔

خدانخواستہ سعودی عرب پر حملہ پورے عالم اسلام پر حملہ تصور کیا جائے گا اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ البتہ یمن میں پاک فوج بھیجنے سے پہلے قوم کو یکساں موٴقف اپناکر فیصلہ کرنا چاہئے تاکہ دشمن اپنی کوئی مکروہ چال نہ چل سکے۔ ہم خارجہ پالیسی پر ایک اور یو ٹرن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ تاہم ہمیں عراق و شام کی طرح آپس کی لڑائی میں نہیں الجھنا چاہئے۔

اگر ایرانی وفد پاکستان آتا ہے تو ان کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے اور جنگ کے خطرے کو ہر صورت ٹالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کنٹونمنٹ سمیت ہر جگہ پر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی الیکشن کی حامی ہے۔ بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن اپنی نگرانی میں کروائے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ آج جے یوآئی کے مرکزی عاملہ لے اجلاس میں یمن اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مرکزی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں جے یوآئی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال اعوان کے مطابق صوبائی عاملہ کا اجلاس بھی امیر پنجاب ڈاکٹر عتیق الرحمن کی زیرصدارت ملتان میں پہلے سے طے شدہ تاریخ پر آج ہی ہورہا ہے۔جس میں پنجاب کی تنظیمی صورتحال اور یمن کے معاملے پر موٴقف مرکز کو دیا جائے گا۔
جمعہ کی شام امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے بھی مرکز خیبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔

پاکستان مسلم ممالک کو متحد کرے ۔پارلیمنٹ سعودی دفاع کے حکومتی فیصلے کی توسیع کرے۔ صرف عرب ممالک کی نہیں بلکہ مسلم ممالک کی مشترکہ فوج ہونی چاہیے ۔ ترکی کی جانب سے یمن پر پاکستانی پالیسی کی حمایت خوش آئند ہے۔پاسبان حرمین شریفین کے حوالے سے دینی جماعتوں کا مشترکہ اتحادبنا یاگیا ہے۔ جس کا مشترکہ بڑا پروگرام جلد اسلام آباد میں ہوگا۔

دفاع حرمین کی مشترکہ کوششوں سے غلط فہمیاں اور اختلافات ختم ہونگے ۔ حافظ محمد سعید سے جب ہم نے ایرانی وزیرخارجہ کے متوقع دورہ پاکستان کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھاکہ حوثی باغیوں پر سعودی حملہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔ ایران دیگر اسلامی ممالک کی طرح حرمین کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ حقائق یہ ہیں کہ حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت اور صدارتی محل پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔

حوثی باغی سعودی عرب پر مسلسل حملے کی کوششیں کررہے ہیں۔مسلمانوں کو دشمنوں کی سازشوں کو سمجھنا چاہیے۔ اسی طرح جب ان سے تحفظ حرمین کے نام سے اہلسنت والجماعت، انصار الامہ ودیگر پر مشتمل چھ رکنی کونسل کے قیام اور اس سے رابطہ کے بارے میں پوچھاتو حافظ سعید کا کہنا تھا اسلام آباد کے پروگرام میں جمعیت علماء پاکستان اور یہ چھ رکنی دفاع حرمین کونسل سمیت پاسبان حرمین اتحاد عوامی مظاہرہ کرکے حکومت اور فوج کے ساتھ سعودی عرب کے معاملہ میں یکجہتی کا اظہارکریں گے۔

انہوں نے اسلامی سربراہی کانفرنس بلانے کا بھی مشور دیا۔ جبکہ ضرورت پڑنے پر افرادی قوت مہیا کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کردی ۔پاکستان پیپلزپارٹی ، حکومت، میڈیا کا ایک بڑا طبقہ ، دیگر دینی وسیاسی جماعتوں کی اکثریت بھی سعودی عرب کی سابقہ خدمات کے عوض پاکستانی فوج فوری طور پر سعودی عرب بھیجنے کے حق میں ہے تاہم اس معاملہ میں کی جانے والی احتیاط سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :