مسلم امہ ۔۔۔ سفید ہاتھی

بدھ 16 جولائی 2014

Syed Shahid Abbas

سید شاہد عباس

قدیم کمبوڈیا، تھائی لینڈ، لاؤس اور برما وغیرہ میں سفید ہاتھی کا تذکرہ ملتا ہے۔ سفید ہاتھی کا تذکرہ " بدھا " کی پیدائش کے ساتھ بھی جوڑا جاتا ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ خواب میں ایک سفید ہاتھی بدھا کی ماں کو ایک پھول دیتا ہے جو بدھا کی پیدائش کی نشانی تھی۔ جسے دنیا نے بعد میں گوتم بدھ کے نام سے جانا۔ اور بدھا نے بدھ مت کی بنیاد رکھی۔

بدھا نے امن و آشتی کا درس دیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سفید ہاتھی کو بھی امن و سکون کا نشان سمجھا گیا۔ بعض روایات میں اسے طاقت کی علامت کے طور پر بھی سمجھا گیا۔بعض معلومات کے مطابق در اصل مکمل سفید ہاتھی نہیں بلکہ گندمی رنگ کے ہاتھی کا رنگ ہی سفیدی مائل ہو جاتا تھا۔ اور پانی پڑنے پر یہی رنگ گلابی رنگ کا عنصر لیے نظر آتا تھا۔

(جاری ہے)

اب حقیقت میں " سفید ہاتھی" کا کوئی وجود تھا یا نہیں اس پر بہت سی تحقیق کی بہرحال ضرورت ہے لیکن دور جدید میں سفید ہاتھی کا مطلب بالکل بدل گیا ہے۔

آج کل کوئی بھی کاروبار، ملازمت، سرمایہ یا کسی بھی اور طرح کا اثاثہ جس کا وجود فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن رہا ہو " سفید ہاتھی" کہلاتا ہے۔ یعنی اب سفید ہاتھی ایک اصطلاح بن گئی ہے۔ اسی لیے اکثر آپ وطن عزیز کے اداروں کو ان کے نام کے بجائے ملکی معیشت پر" سفید ہاتھی" کے طور پر جانتے ہیں۔
2010کے ایک اندازے کے مطابق مسلمان پوری دنیا کی آبادی کا 24فیصد ہیں۔

دنیا میں 57 سے زائد اسلامی ممالک یا ریاستیں ہیں جن میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ غیر اسلامی ممالک میں بھی اسلام ایک تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب ہے ۔ امریکہ کی مثال آپ کے سامنے ہے جہاں باقی تمام مذاہب کی نسبت لوگ اسلام کی طرف زیادہ راغب ہو رہے ہیں۔امریکہ میں1200 سے زائد مساجد ہیں جن میں سے کم و بیش80 فیصد پچھلے بارہ برسوں میں قائم ہوئی ہیں ۔

تیل کے ذخائر کے حساب سے جائزہ لیں تو اس وقت تیل کی ذخائر میں پہلے دس ممالک میں سے 07مسلم ممالک ہیں۔ اور پوری دنیا کے تیل کے ذخائر میں سے کم و بیش 70 فیصد مسلم دنیا میں ہیں۔ اسی طرح قدرتی گیس کے ذخائر پر نگاہ دوڑائیں تو پوری دنیا کے پہلے 10 ممالک میں سے 06 مسلمان ملک ہیں۔ اور قدرتی گیس کے کم وبیش 60 فیصد ذخائر مسلم دنیا میں ہیں۔ انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع مسلم دنیا میں ہوتا ہے۔

مسلمان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات کرنے والے لوگ ہیں۔ مسلمانوں کے پاس زکوٰة کی صورت میں برابری کا ایک آفاقی نظام موجود ہے۔
اب تصویر کا دوسرا رخ بھی ملاحظہ کیجیے۔ کشمیر ایک مسلمان اکثریتی علاقہ ہے اسی لیے 50 سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود آزادی حاصل نہیں کر سکا۔ چیچنیا کے معاملے پر روس سے اختلافات کے باوجود پوری دنیا روس کی مخالفت نہیں کرتی کیوں کہ چیچنیا مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔

بوسنیا ظلم و بربریت کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔ وجہ کیا؟ کیوں کہ وہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی کیوں کہ اپنا ہی بنایا گیا پتلا آنکھیں دکھانے لگا تھا۔ شام کے خلاف ایک عالمی محاذ قائم ہے ۔ وجہ کیا ہے؟ بشار الاسد حکومت چھوڑ دے اور دنیا وہاں اپنی کٹھ پتلی لا سکے۔ افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا۔

اس کی بھی وجہ اس کا مسلمان ہونا تھا جو امریکی حاکمیت ماننے پر تیار نہ تھا۔ ایران کو زیر کرنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں کیوں کہ اس کے ایٹمی اثاثے مغربی دنیا کو ایک آنکھ نہیں بھاتے وجہ یہ کہ یہ اثاثے ایک مسلم ملک کے پاس ہیں۔ کچھ مسلمان دوست ہی اس معاملے میں غیروں کے مددگار بھی ہیں۔ پاکستان کی طرف ٹیڑی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے وجہ کیا ہے؟ کیوں کہ دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوج ایک مسلم ملک کے پاس ہے۔

اور سونے پہ سہاگہ یہ مسلم ملک ایٹمی قوت بھی ہے۔ سوڈان ایک مسلم ملک ہونے کی وجہ سے قیمت چکا رہا ہے۔ لبنان ایک معتدل ملک ہونے کے باوجود ریشہ دوانیوں کا شکار ہے کیوں کہ مسلمان اس ملک میں اکثریت میں ہیں۔ غرض یہ کہ جہاں جہاں مغربی اور خاص طور پر امریکی حاکمیت تسلیم نہیں کی جاتی اسے نشان عبرت بنانے کی ٹھان لی جاتی ہے۔بس اس کا مسلمان ہونا ہی اس کی بربادی کے لیے کافی ہے۔


ان تمام مسائل کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان ممالک پوری دنیا میں وسائل و عددی برتری کے باوجود " ایک مٹھی " نہیں ہیں۔ دنیا انہیں اکیلا اکیلا کر کے رگید رہی ہے۔ باقی ممالک کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے سکون کی نیند سو رہے ہیں۔
غزہ میں صرف 4 دنوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے لیکن مسلم امہ، نہیں امہ نہیں ، بلکہ " سفید ہاتھی" دعاؤں پر آسرا کیے ہوئے ہے۔

خدا نے اس " سفید ہاتھی " کو جتنے وسائل سے نوازا ہے وہ دھرتی پر بوجھ کے سوا اس وقت کچھ نہیں کیوں کہ دنیا ہم سے لے کر کھاتی ہے اور ہمیں ہی آنکھیں دکھاتی ہے۔ OIC اس " سفید ہاتھی" کا جدید چہرہ ہے۔ مذمت کی جاتی ہے۔ لفظی احتجاج کیا جاتا ہے۔ لیکن کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا مبادا " صاحب بہادر " برا نا منائیں۔ یہ عملی قدم کیا ہے؟ اس کے لیے روس کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

روس اس وقت پوری دنیا میں گیس کے ذخائر کے حوالے سے سر فہرست ہے۔ اس کے علاوہ دیگر پٹرولیم وسائل سے بھی مالا مال ہے پوری یورپی دنیا کو توانائی کے مقاصد پورے کرنے کے لیے گیس روس فراہم کرتا ہے۔ جب بھی دنیا روس کی مخالفت میں کسی اقدام کا ارادہ بھی کرتی ہے روس یہ سپلائی منقطع کرنے کی دھمکی دے ڈالتا ہے۔ دنیا کا جوش جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔


قارئین کو ایک غیر مصدقہ واقعہ سناتا ہوں۔ بھٹو صاحب کا دور تھا ۔ وہ سعودی عرب کے دورے پر گئے۔ انہیں مرکزی ریفائنری کا دورہ کرایا گیا۔ انہوں نے سگار پینے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ ایسا ممکن نہیں تھا۔ بات خادم حرمین تک پہنچ گئی۔ فیصلہ ہوا کہ ریفائنری کچھ دیر کے لیے بند کر دی جائے جب تک بھٹو صاحب سگار ختم نہ کر لیں۔ ایسا ہی کیا گیا۔

ریفائنری کے بند ہوتے ہی مغربی دنیا (جہاں سعودی عرب سے تیل سپلائی کیا جاتا ہے) میں بھونچال آ گیا۔ رابطے شروع ہو گئے۔ بھٹو صاحب بھی کیوں کہ سعودی عرب کے بہت قریب تھے لہذا انہیں منع کرنا بھی ممکن نہ تھا۔ جیسے ہی بھٹو صاحب نے سگار ختم کیا انہیں بھی صورت حال کا علم ہوا تو انہوں نے اس وقت کہا کہ میں نے سگار پینے کی خواہش کا اظہار ہی اس لیے کیا کہ تم لوگ جان سکو کہ تمہارے پاس تیل کی صورت میں کتنا بڑا ہتھیار ہے۔

اگر تم اس کو استعمال کرنا سیکھ جاؤ تو۔
جس دن اس " سفید ہاتھی" نے خود کو ٹھیک کر لیا اس دن ایک اسرائیل تو کیا پوری دنیا میں کسی کی ہمت نہیں ہو گی کہ کسی مسلمان ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔ جب اس " سفید ہاتھی" کو اپنی اہمیت کا اندازہ ہو گیا تو دنیا کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے ہزار دفعہ سوچے گی۔ لیکن ایسا تب ہی ممکن ہے جب یہ " سفید ہاتھی" عملی اقدامات کی طرف آئے گا اور دھرتی پر بوجھ کے بجائے اپنا آپ منوائے گا۔


اقبال نے بہت پہلے یہ فارمولہ بتا دیا تھا لیکن ہم اس کو آج تک سمجھ نہیں سکے۔۔۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
لیکن ایسا صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ہم دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی عادت اپنائیں کیوں کہ ابھی تک جو ہم صرف دعاؤں کا آسرا کیے بیٹھے ہیں یہ ہمیں مزید تباہی کی طرف تو لے جائے گا لیکن ترقی کرنا ممکن نہیں رہے گا۔
بیچ کر تلواریں خرید لیے مصلے ہم نے
بیٹیاں لٹتی رہیں اور ہم دعا کرتے رہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :