شعائراسلام کے خلاف پرویزرشید کی ملحدانہ گفتگو

جمعہ 15 مئی 2015

Qasim Ali

قاسم علی

مملکت خداد پاکستان کی جس کی اساس اسلام پر رکھی گئی ہے وہ اسلام جو کہ دین فطرت ہے جس کی روشن تعلیمات بنی نوع انسانی کیلئے فلاح دارین کا واحد راستہ ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ''بیشک اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہی ہے '' مگر اس کیساتھ پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں پر گزشتہ 68برسوں سے وہ اسلامی نظام نافذ نہیں کیا جاسکا جس کیلئے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانیں ،مال اور قیمتی املاک کو قربان کیا تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ارض وطن پر کئی بار ایسا وقت بھی آیا کہ اس کے انتہائی کلیدی عہدوں کی ذمہ داری مذہب بیزار لوگوں کے سپرد کردی گئی جنہوں نے اسلام کی ترویج و خدمت تو کیا کرنی تھی بلکہ اسلام کے بارے میں لغویات بکنی شروع کردیں ایسا ہی ایک مظاہرہ گزشتہ دنوں وزارت اطلاعات کے عہدہ جلیلیہ پر براجمان پرویز رشید کی طرف سے بھی دیکھنے میں آیا جنہوں نے نہ صرف اسلام کے انتہائی اہم حکم اذان اور تصور آخرت کاتمسخر اڑایا بلکہ دینی مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قراردیا انہوں نے علمائے کرام اور مدارس کے طلباء کے خلاف بھی اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی اور ان کوتضحیک کا نشانہ بنایا ان کی اس گستاخی اور یاوہ گوئی پر ہر مسلمان کا دل دکھا ہے مقام حیرت ہے کہ یہ الفاظ ایک ایسی جماعت یعنی مسلم لیگ ن کے وزیر کی طرف سے سامنے آئے ہیں جو کہ ایک نسبتاََ ایک معتدل جماعت سمجھی جاتی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ حیرت اس بات پر ہے کہ اب تک پرویز رشید کی اس لغوگوئی اور ملحدانہ گفتگوپر حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل یا وضاحت سامنے نہیں آئی بلکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اب تک اس شخص کو حکومت نہ صرف وزارت سے الگ کرچکی ہوتی بلکہ اس سے یہ بازپرس بھی کی جاتی کہ اس نے ایسی اسلام بیزاری پر مشتمل گفتگواپنے کن آقاوٴں کو خوش کرنے کیلئے کی ہے ۔

(جاری ہے)

پرویزرشید کی اس گفتگو نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ شعائراسلام سے کتنے بیزار ہیں اور کلمہ طیبہ اور اسلام کی عظیم و آفاقی تعلیمات جس طرح انہوں نے اڑایا ہے اس کے بعد یہ ضروری ہے کہ حکومت یا تو ان کے ان بیانات کا سخت نوٹس لے یااپنی پوزیشن واضح کرے ورنہ پرویز رشید کی یہ غلیظ گفتگو حکومت ہی کا موقف سمجھی جائے گی پرویز رشید نے اسلام کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس طرح تو سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا جو واضح طور پر کہتے تھے کہ وہ کمال اتاترک سے متاثر ہیں یہ وہی کمال اتاترک تھا جس نے عثمانی سلطنت کا خاتمہ کر کے ترکی کو سیکولر ملک بنانے کی بنیادیں رکھی تھیں۔

مسلمان تو کیا ایک غیر مسلم بھی اسلام اور دینی مدارس کو قریب سے جاننے اور دیکھنے کے بعد ایسی بیہودہ گفتگو نہیں کرسکتا جیسی وزیر موصوف نے کی ہے بلکہ 1875ء میں معروف انگریز مفکر جان پومرے نے دینی مدارس کے بارے میں طویل تحقیقات کے بعد جو رپورٹ گورنر سرجان سٹریچی کو پیش کی اس میں اس نے واضح طور پر یہ کہا کہ ''مدارس کے طلباء انتہائی سلیم الفطرت اور قابلیت کے اعلی میعار پر فائز ہیں جنہیں بے شمار علوم اور فنون پر مہارت حاصل ہے آگے چل کر ایک جگہ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ جو کام بڑے بڑے کالج اور یونیورسٹیاں ہزاروں لاکھوں روپے میں بھی نہیں کرسکتیں وہ یہاں کااستاد بہت معمولی وظیفے میں کررہاہے اس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ مسلمانوں کیلئے تعلیم حاصل کرنے کیلئے اس سے بہتر کو ئی جگہ نہیں ہوسکتی ''ہماری خوش قسمتی ہے کہ ملک بھر میں رجسٹرڈ25897دینی مدارس ہیں جہاں سے دن رات قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی صدائیں بلند ہورہی ہیں اور جہاں کے انتہائی تربیت یافتہ اساتذہ کرام اس فیض کو عام کرنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں جو آج کی مفلوک الحال اور پریشان دنیا کیلئے ترقی ،کامیابی، خوشحالی اور رضائے الٰہی کاپیغام ہے ۔

پرویز رشید کا یہ بیان اس لئے بھی انتہائی جاہلانہ ہے کہ انہیں زمینی حقائق کا بھی ادراک نہیں کہ یہ بیان انہوں نے ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب کہ عالم کفر ہمیں ایک بار پھر یمن جنگ جیسی صورتحال سے فائدہ اٹھا کر تقسیم کرنے کے درپے ہے اور ایسے میں جہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے نہ صرف ملک سے بلکہ پوری اسلامی دنیا سے فرقہ واریت کے ناسور کے خاتمے کیلئے اپنی کوششیں کرے مگر ہویہ رہاہے کہ پاکستان کے ہی وزیراطلاعات جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کررہے ہیں بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر اور شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرتے ہوئے سیکولر نظام تعلیم کے مقابلے میں اسلامی تعلیمات اور احکامات کا معاذاللہ ٹھٹھہ اڑارہے ہیں۔

اس ساری صورتحال میں اتحاد تنظیمات مدارس کی جانب سے سخت ردعمل کا آنا فطری عمل ہے کہ حکومت فوری طورپر نہ صرف پرویز رشید کو فوری طور پر وزارت اطلاعات سے ہٹائے بلکہ ان کی سینٹ کی نشست بھی ختم کرے کیوں کہ انہوں نے شعائراسلام کی توہین کر کے مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے اتحاد تنظیمات المدارس نے یہ بھی کہا کہ'' پرویز رشید کو فوری طور پر برطرف کے ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور ان کو قرارواقعی سزادی جائے ورنہ ان کے موقف کو حکومت کی ہی ترجمانی سمجھا جائے گا ''اس موقع پر اتحاد تنظیمات المدارس نے جمعہ 15مئی کو یوم احتجاج کے طور پر منانے کا اعلان بھی کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس اہم معاملے کو کیسے ہینڈل کرتی ہے لیکن افسوس ناک بات ایک اور بھی ہے کہ بعض اوقات نان ایشوز پر گھنٹوں لاحاصل ٹاک شوز کرنے اور بال کی کھال اتارنے والے الیکٹرانک میڈیا نے پرویزرشید کی اس یاوہ گوئی پر پراسرارخاموشی اختیار کررکھی ہے اگر ان کو پیمرا کا ڈر ہے کہ وزارت اطلاعات ان کے خلاف کوئی سخت ایکشن نہ لے لے تو ان کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ''دنیا اور آخرت کی کامیابی ،خوشحالی اور رضائے الہٰی اگر زندگی میں نہیں تو یہ زندگی جانوروں سے بھی بدتر ہے اور یہ سب کچھ انہی آفاقی اسلامی تعلیمات پر عملدرآمد سے ملے گا جن کا پرویز رشید تمسخراڑارہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :