مشکل حالات میں سستا حج پیکج۔ آخری قسط

ہفتہ 19 اپریل 2014

Mian Ashfaq Anjum

میاں اشفاق انجم

پوری دنیا میں ایک فلسفہ پایا جاتا ہے، اقتدار میں رہتے ہوئے عام فرد ہو یا بیورو کریٹ اس خوش فہمی میں رہتا ہے اس کا دور سب سے اچھا دور ہے اپنے علاوہ ہر کسی میں خرابیاں نظر آتی ہیں، حقیقت میں کون کیا ہے؟ دلوں کے بھید الله ہی بہتر جانتا ہے۔مجھے یقین ہے کہ کسی فرد کو کسی سے ایمانداری کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے،اگر کسی نے اچھا کیا ہے اس کی جزا اور غلط کیا ہے تو سزا ضرور ملتی ہے۔

حج پالیسی 2014ء کا اعلان ہو چکا ہے۔21اپریل سے سرکاری حج سکیم کی درخواستیں وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ کیا سرکاری حج 2014ء واقعی سستا ہوگیا ہے؟اپنے کالم کی پہلی قسط گزشتہ جمعتہ المبارک کو شائع ہونے کے بعد جتنا فیڈ بیک ملا اتنی مجھے امید نہیں تھی۔ملا جلا ردعمل آیا کچھ احباب کا خیال تھا آپ نے وزارت مذہبی امور کی بلاوجہ تشہیر کی ہے۔

(جاری ہے)

حالانکہ حج سستا نہیں کیا گیا الفاظ کی ہیرا پھیری ہے کچھ احباب نے سراہا ہے۔واقعی 2لاکھ 72ہزار کا حج پیکیج بڑا کارنامہ ہے۔میرے ایک محسن اور سابق وفاقی سیکرٹری نے 25منٹ تک مجھے فون پر کالم پر فیڈ بیک دیتے ہوئے فرمایا میاں صاحب آپ کالم ایچ جی او ،بن کر لکھیں یا صحافی بن کر لکھیں میرے بڑے بھائی فرماتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور میں جتنی اس وقت مس مینجمنٹ ہے کبھی نہیں رہی۔

سرکاری حاجیوں کے لئے مکہ میں جو عمارتیں حاصل کی گئی ہیں وہ سستی ترین ہیں۔نیا علاقہ ڈھونڈ لیا گیا ہے حاجیوں کی مشکلات بڑھیں گی۔میاں صاحب آپ نے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف اور وفاقی سیکرٹری سکندر اسماعیل شہزاد احمد اور فرید الله خٹک کی ستائش کی ہے۔انہوں نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔میرے محسن نے وزارت مذہبی امور کا ،غصے میں جو خاکہ پیش کیا ہے،اس نے واقعی مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔

میرے مہربان نے موجودہ ہوپ کی کارکردگی اور ان کی طرف سے وزارت مذہبی امور کے افسروں کو پیش کئے گئے تحائف کی تفصیل نے بھی مجھے سکتے میں ڈال رکھا ہے۔لمبی فون کال پر میں نے بار بار کہا پہلی قسط میں ابھی کچھ نہیں آیا۔تفصیل اگلی قسط میں آئے گی پھر حج 2014ء سرکاری سکیم کے حاجیوں کے لئے حج فنڈ سے سبسڈی دینے کی بھی بات ہوئی ہمیشہ میں نے اپنے بھائی سے رہنمائی لی ہے آئندہ بھی لیتا رہوں گا۔


اب بات کرتے ہیں کیا حج واقعی سستا ہوگیا ہے؟ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے الفاظ کی حد تک 2لاکھ 72ہزار حج پیکیج پاکستانی تاریخ کا سستا ترین حج پیکیج ہے۔سعودی حکومت کی طرف سے لازمی کھانے کی شرط نے آزمائش بڑھا دی ہے۔وزارت نے اس کا حل بھی نکالتے ہوئے سرکاری سکیم کے حاجیوں کو حج فنڈ سے 1000ریال فی حاجی سٹبسڈی دینے کی تجویز رکھی ہے اور ساتھ ہی دوبارہ سعودی حکومت سے کھانے کی لازمی شرط ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔

کھانے کا ذمہ حکومت لے لیتی ہے تو سرکاری سکیم کے حاجی جو اس سال 56000کے قریب ہوں گے ان کے لئے بڑی کامیابی ہوگی قربانی کی لازمی شرط کا خاتمہ خوش آئند ہے۔حج 2014ء کے لئے سرکاری عازمین حج کے لئے حاصل کی گئی مکہ کی عمارتیں نیا پنڈورا بکس کھول سکتی ہیں۔عزیزہ ،خالدیہ، شوکیہ کی بجائے وزارت مذہبی امور نے نیا علاقہ جدہ ایئرپورٹ کی طرف ڈھونڈ نکالا ہے۔

اس کا نام ہے بھتہ قریش۔یہ وہ علاقہ ہے جہاں عام ٹریفک نہیں جاتی۔کھانے پینے کی مشکلات بھی ہو سکتی ہیں۔عزیزہ وہ علاقہ ہے جہاں ٹریفک بھی عام ہے۔کھانے پینے کی سہولیات بھی عام ہیں۔ حرم بھی آسانی سے جایا جا سکتا ہے۔صرف سستے کے چکر میں بھتہ قریش ایک ہی علاقہ میں ساری عمارتیں حاصل کی گئی ہیں۔اب صرف دعا کی جا سکتی ہے۔تنقید کا بھی فائدہ نہیں ہوگا۔


دوسرا اہم مسئلہ ایئر لائنز کی موناپلی توڑنے کا تھا۔5ایئر لائنز نے 30ہزار کم کرایہ کی آفر کی تھی اس کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔پی آئی اے قومی ایئر لائنز ہے فائدہ دینا چاہیے مگر اس شرط پر نہیں الله کے مہمانوں کے ساتھ زیادتی کر دی جائے۔ سرکاری سکیم کے معاملات اگر ایئر لائنز کے ساتھ طے نہیں پا سکے تو کم از کم پرائیویٹ سکیم کے 86000عازمین کو الله کے مہمان سمجھتے ہوئے ایئر لائنز سے حج کرایہ طے کر لیا جائے۔

40روزہ اور شارٹ پیکیج کے حج کرایہ میں بڑا فرق ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔سرکاری حج سکیم کے لئے مکہ میں بالخصوص اور مدینہ میں بالعموم ہوٹلز سے حرم تک شٹل بس سروس کو یقینی بنایا جائے۔ سرکاری سکیم کے حاجی مونوٹرین استعمال کریں گے۔رہنمائی کرتے ہوئے تربیتی امور کو موثر بنایا جائے۔پرائیویٹ حج سکیم کے اس سال سرکاری حج سکیم سے زیادہ افراد جا رہے ہیں۔

اس لئے وزارت مذہبی امور کی ذمہ داری بنتی ہے جو منصوبہ بندی کرے وہ دونوں سکیموں کے لئے کرے۔
وزارت مذہبی امور حج کوٹہ کی تقسیم کا پنڈورابکس کھولنے سے پہلے پیپلزپارٹی کے دور کو سامنے رکھے۔آج تک بڑے بڑے معزز سیاستدانوں اور بیورو کریٹ کے اوپر سے بدنامی کے داغ دھل نہیں سکے بلکہ جیلوں سے باہر نہیں آ سکے۔حج کوٹہ کے لئے جو منڈی لگی ہوئی ہے اس سے دامن کیسے بچایا جا سکتا ہے۔

منصوبہ بندی کی جائے حج 2010ء کے موقع پر 5000/-روپے فی حاجی خصوصی فنڈ کی مد میں حکومت کی ہدایت پروصول کرنے والے حج آرگنائزر جو درست کوائف نہیں دے سکے۔4سال سے ایف آئی اے کو بھی بھگت رہے ہیں اور اسلام آباد اور اپنے شہروں کے درمیان فٹ بال بنے ہوئے ہیں صرف حج کوٹہ نکالنے کے لئے ان کمپنیوں کا کوٹہ 5سے 10فیصد کاٹنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

سرکاری حج سکیم کی طرح پرائیویٹ حج سکیم کے نظام کو موثر بنانے کے لئے حج آرگنائزر کو فوری R.Lلیٹر جاری کرکے حج بکنگ کے لئے کم از کم ایک ماہ دیا جائے۔حج آرگنائزر کی طرف سے جن امور کی توجہ دلائی گئی ہے وہ پیش کردی گئی ہیں اس کے ساتھ درخواست کی گئی ہے سعودیہ میں پاکستانی رقوم کی منتقلی کا نظام نہیں بن سکا۔حکومت مداخلت کرے اور سعودی بنکوں میں اکاؤنٹ کھولنے سمیت جن امور کی ضرورت ہے فوری اقدام کئے جائیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور ان کی ٹیم نے مشکل حالات میں جو پیکیج متعارف کرایا ہے۔اس کو سامنے رکھتے ہوئے پرائیویٹ حج سکیم کے حج آرگنائزر سے بھی درخواست کرنی ہے وہ بھی قوم کو افورڈ ایبل پیکیج دیں اور عازمین حج سے غلط کمٹمنٹ نہ کریں ۔تربیت پر زور دیں آخر میں سردار محمد یوسف سے کہنا چاہوں گا ڈالر 96تک آ گیا ہے۔ریال کی سرکاری قیمت 29رکھی گئی ہے ریال سستا ہو رہا ہے آپ بھی سستا کریں پرائیویٹ حج سکیم کے لازمی واجبات کم کریں سروسز فراہم کرنے کے لئے پرائیویٹ حج سکیم کو سروس سٹیکر بھی فراہم کریں تاکہ وہ بھی خدام کو ساتھ لے جا سکیں۔


وزارت مذہبی امور اور ہوپ کے درمیان انڈرسٹیڈنگ موجود ہے مگر ناکافی، اس کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ہوپ کے معاملات پر جو سوالات اٹھ رہے ہیں اس کا واحد حل الیکشن ہے۔ضرور ہونے چاہئیں۔ الیکشن اس وقت ہونے چاہئیں جب حج آرگنائزر فارغ ہوں۔اپنی طرف سے دوستوں کی ساری باتیں تحریر کردی ہیں الله ہماری کوششوں کو قبول فرمائے اور ہمارے اندر اور باہر کو ایک کر دے۔آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :