روحانی تھور

ہفتہ 1 فروری 2014

Manzoor Qadir Kalru

منظور قادر کالرو

غصہ روحانی تھور ہے جو سوچوں کی زرخیز زمین کو بنجر بنا دیتا ہے۔غصہ بے صبری، طلماہٹ ، جلد بازی ،گھبراہٹ اور بے قابو طبیعت میں کئے گئے افعال کا نام ہے۔ غصہ دوسرے کو مرعوب کرنے ،خوف زدہ رکھنے یا ناخوشگوار صورت حال میں اچانک مبتلا ہونے کے بعد آتا ہے ۔ ناخوشگوار صورت حال میں طبیعت پر ضبط نہ رہنے سے انسانی ذہن درست فیصلے کرنے کی صلاحیت سے عاری ہو جاتا ہے۔

اس لئے ایسی حالت میں کئے گئے اقدامات سے انسان مزید پیچیدہ صورتحال میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اشتعال انگیز الفاظ کی ادائیگی کے بعد اکثر معافی مانگنا پڑتی ہے۔غصہ میں انسان اپنے لئے ایک نہ ختم ہونے والی سزا کا آغاز کر لیتا ہے۔اس سے مسل جلد تھک جاتے ہیں۔اسی سے بلڈ پریشر ہوتا ہے۔ اس سے معاملات بگڑ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے زندگی کی راحتیں منہ موڑ لیتی ہیں۔

دوست احباب بے زار ہو جاتے ہیں۔اس سے عزت دارو بے عزت ہو جاتے ہیں۔ محبت کے رشتے توڑ دیتا ہے۔یہ خوش مزاج کو بدمزاج اور زندہ دل کو مردہ دل بنا دیتا ہے۔۔ ڈپریشن اور ہیجانی کیفیتAnxietyپیدا کرتا ہے۔ یہ دماغ میں تعمیری سوچیں اور مثبت خیالات آنے ہی نہیں دیتا۔ انسان ہر وقت شکوے شکایتوں کے موڈ میں رہتا ہے اور صرف تاریک پہلو دیکھتا ہے۔معدے کے نظام کو برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔

غصے کی کیفیت میں کھانا کھایا جائے تو یہ اچھی طرح ہضم نہیں ہوتا۔اگر ہضم ہوتو اس کے ساتھ ایک زہر شامل ہو جاتا ہے۔ یہ زہر خون میں چلا جاتا ہے۔ خون سارے جسم میں گردش کرتا اور دماغ میں بھی جاتا ہے۔ اس سے دماغ کی کارکردگی بگڑ جاتی ہے اور بہتر طریقے سے سوچ ہی نہیں سکتا۔مزاج پر جھنجھلاہٹ طاری رہتی ہے۔غصہ اس وقت آتا ہے جب ہماری مرضی کے مطابق کوئی کام نہ ہونے پر ہمارے اندر کی ایک خاص قسم کی گلٹی میں سے مادہ بہنے لگتا ہے جس کے نتیجہ کے طور پر ہمارے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

خون کا دوران تیز ہو جاتا ہے اور اسی تیزی کے کارن ہم خود کو مضبوط توانا اور طاقتور سمجھنے لگتے ہیں۔اس لمحاتی قوت کی وجہ سے اس وقت ہمیں اس بات کاعلم نہیں رہتا کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ماہرین کے فرمان کے مطابق اگر اس مادہ کو ہم غصہ میں آکر کسی اور طریقے سے خشک نہ کر سکیں تو وہ ہمارے پیٹ میں ناسور پیدا کر سکتا ہے۔ہمیں بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتا ہے اور اگر وہ مادہ ہمارے دماغ تک پہنچ جائے تو ہمیں پاگل بنا سکتا ہے۔

قدرت ہمیں ذہنی اعتبار سے صرف وقتی طور پر مفلوج بنا کر ہمیں مستقبل پاگل پن سے بچا لیتی ہے۔غصہ کرنے والے کو غصے کی تباہ کاریوں کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہیے۔۔ جب کسی پر غصہ آئے اور مار دھاڑ اور توڑ پھوڑ کر ڈالنے کو جی چاہے تو اپنے آپ کو اس طرح سمجھائیے کہ مجھے اگر دوسروں پر کچھ قدرت حاصل بھی ہے تو اس سے بے حد زیادہ اس عزوجل مجھ پر قادر ہے اگر میں نے کسی کی دل آزاری کی تو میں قیامت کے دن اللہ کے غیظ و غضب سے کیسے بچوں گا۔

غصہ کی بجائے تعریف اچھا ہتھیار ہے اگر حکمت سے استعمال کیا جائے تو غصہ کی بجائے بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔۔قہقہہ غصے کا قاتل ہے اور مسکراہٹ وہ وائرس ہے جو غصے کو دور رکھتا ہے۔ حسِ مزاح بہت کام کی چیز ہے اس لئے کہ غصہ کی حالت میں کئے گئے کام سے مزاق ہی مزاق میں کئے گئے کام بدرجہا بہتر ہوتے ہیں کیونکہ ایسی حالت میں ٹینشن اور ڈپریشن کے بغیر کام ہو جاتے ہیں۔

مقتدر اشخاص، ذمہ دار عہدوں پر فائز شخصیات کے لئے ٹھنڈے مزاج، حوصلہ مندی، دور اندیشی بے پناہ ضبط والی شخصیت کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ان اشخاص کے ہاتھوں قوم کی تقدیر ہوتی ہے۔اشتعال انگیزی میں ان کی لمحوں کی کی گئی خطا سے قوموں کو صدیوں تک سزا ملتی رہتی ہے۔ ماضی میں اگر ہم جھانک کر دیکھیں تو کسی خاص لمحے ایسی حالت میں کسی خاص شخصیت سے اٹھائے گئے اقدامات کی ابھی تک قوم سزا بھگت رہی ہو گی۔

ارشاد رسول: تم میں یہ دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالٰی کو بہت پیاری اور محبوب ہیں ۔ ایک حلم (بردباری) یعنی غصہ سے مغلوب نہ ہونا اور غصہ کے وقت اعتدال پر قائم رہنا اور دوسری کاموں میں جلد بازی اور بے صبری نہ کرنا بلکہ ہر کام کے متانت اور وقار کے ساتھ انجام دینا۔رسول اللہ سے ایک صاحب نے کہا مجھے کوئی نصیحت کیجئے تو حضور نے فرمایا غصہ مت کیا کرو۔

اس نے تین مرتبہ یہی سوال کیا اور حضورِ اکرم نے ہر بار یہی فرمایا کہ غصہ مت کیا کرو۔ایک اور جگہ یوں ارشاد ہواغصہ شیطان کی طرف سے ہے ، شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ کو پانی سے بجھا دیا جاتا ہے۔ اس لئے جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وضو کرے۔غصہ کی حالت میں قرآن پاک یوں فرماتا ہے۔جب انہیں غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں(اشوریٰ:۳۷) ایک اور جگہ ارشاد ہوا۔

وہ غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں(آلِ عمران:۱۳۴)۔بخاری میں ہے نبی اکرم نے فرمایا طاقتور وہ نہیں جو پہلوان ہو دوسرے کو بچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔کنزالاعمال میں ہے سرکارِ مدینہ نے فرمایا جو قدرت رکھنے کے باوجود غصہ پی جائے گا تو اللہ عزو جل قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رضا سے معمور فرما دے گا۔

غصے کا روحانی علاج یہ ہے کہ جب بھی پانی پئیں اس پر سات مرتبہ اسمِ الہیٰ’ یا رئوف‘ دم کر لیا کریں۔ اس کے علاوہ صبح شام اکیس مرتبہ سورہ انعام کی آیت نمبر ۵۱ اول آخر تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر غصے سے نجات اور طبیعت میں اعتدال کے لئے دعا کر لیا کریں ۔یہ عمل کم از کم دو ماہ تک جاری رکھیں۔ اگر غصے کے عادی ہیں تو ہر نماز کے بعد ایک تسبیح یعنی ایک سو ایک بار یا ودودُ پڑھیں۔ اُس کے پہلے اور آخر میں گیارہ گیارہ بار نماز والا درود شریف پڑھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :