ریکارڈزکو کمپیوٹرائز کرنے کیخلاف پٹواریوں کا احتجاج

اتوار 27 اپریل 2014

Manzoor Qadir Kalru

منظور قادر کالرو

پنجاب بھر کے پٹواری دھرنے دے رہے ہیں اور بطور احتجاج علامتی استعفے پیش کر رہے ہیں۔پٹواریوں کا موقف ہے کہ زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ نہ کیا جائے۔پٹواریوں کا موقف ہے کہ ٹیکنالوجی کے منہ زور گھوڑے کو لگام ڈالنا چاہیے۔ہماری اپنی تہذیب اپنی ثقافت ہے،کمپیوٹر کے ہر شعبے میں استعمال سے ہماری تہذیب و ثقافت پر بہت بُرے اثرات مرتب ہونگے۔

اُن کا موقف ہے کہ کمپیوٹر انگریزوں کی چیز ہے اور انگریزوں ہی کے ملکوں میں رہنی چاہیے۔کمپیوٹر کا اس قدر عمل دخل کہ وہ زمینوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کردے،پاکستان جیسے ملک کو ہرگز وارا نہیں کھاتا۔ان کا موقف ہے کہ کمپیوٹر جیسی ٹیکنالوجی کو ملک میں رکھنا ہی ہے تو بطور تفریح طبع کے سامان کے طور پر رکھا جائے۔ کمپیوٹر بچوں کاکھلو نا ہے اس پر بچے ویڈیوں گیمیں کھیلیں، فیس بک پر ایک دوسرے سے مزے دار چیزیں شئیر کریں اور بچوں کے بڑے فلمیں دیکھیں ، گانے سنیں لیکن اس کھلونے سے زمینوں کا ریکارڈ رکھنے کا کام لینا سراسر غیر شرعی اور غیر اسلامی فعل ہے اس سے باز رہیں۔

(جاری ہے)

جوشخص اس فعل کا مرتکب ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔اُن کا موقف ہے کہ جو ٹیکنالوجی پیٹوں پر دولتیاں مارنا شروع کر دے اُس کو وقفے وقفے سے تین طلاقیں دے دینا چاہیے۔پٹواریوں کا موقف ہے کہ اگر ڈی سی کا دورہ ہو تو اخراجات ہم برداشت کریں، کمشنر کا دورہ ہو تو اخراجات ہم برداشت کریں۔ اگر کوئی جلسہ کروانا ہو تو بسوں کا خرچہ پٹواری برداشت کریں ۔

الیکشن کے انتظامات کے اخراجات پٹواری برداشت کریں، پولیومہم کو پٹواری کامیاب کریں ،تحصیلدار کے گھر میں ٹماٹر بھنڈیاں اور بینگن پٹواری پہنچائیں لیکن دو دو ٹکے کے لڑکے بیٹھے کمپیوٹر پر زمینوں کا انتقال کریں ۔کوئی فرد ملکیت مانگے تو بٹن دبا کر حاضر کر دیں۔ کوئی انتقالِ ملکیت کے کاغذات مانگے تو بٹن دباؤ اور حاضر کر دے۔یہ تو ہمارے پیشے کی توہین ہے۔

وہ کاغذات جو نوٹوں میں تلتے تھے وہ بن مول دے دئیے جائیں تو یہ ان کی بے قدری نہیں تو اور کیا ہے۔انسان کے مقابلے میں مشین کو سامنے لا کھڑا کر دیا جائے تو انسان کی توہین نہیں تو اور کیا ہے۔ان کا موقف ہے کہ ان کاغذات کو اگر چکر مروا کر دیا جاتا تھا تو اس سے عوام اپنی اوقات میں رہتی تھی جب عوام ضلع کچہری کے چکر لگانے بند کر دیں گے تو اُن کے مسائل آدھے رہ جائیں گے۔

ان کا پیسہ مقدمہ بازی کی مد میں خرچ ہونے سے بچ جائے گا جس سے وہ سر چڑھ جائیں گے۔ پاؤں کی جوتی کو پاؤں کے نیچے ہی رہنا چاہیے۔اگر یہ چلن جاری رہا تو ملک معاشی مسائل کا شکار ہو جائے گا۔پٹواریوں کا موقف ہے کہ ہم متفرق اخراجات اپنی مخصوص لکھائی کی بدولت پورا کرتے ہیں۔ ہماری بھدی لکھائی کی بدولت سارے ملکی انتظام و انصرام ہوتے ہیں۔اگر کمپیوٹر نے ہمارا پردہ چاک کر دیا تو کوئی ہمیں جوتی کی نوک پر بھی نہیں لکھے گا اس موقع پر مجھے بچپن کا ایک واقعہ یاد آر ہا ہے۔

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں نے نیا نیا میٹرک کیا تھا۔میرے ماموں نے مجھ سے پوچھا بیٹے اب کیا بننے کا ارادہ ہے،میں نے فالفور جواب دیا پٹواری۔ بہت ہنسے اورمجھے ساتھ لے کر پٹواری کے پاس گئے۔پٹواری سے کہنے لگے میرا بھانجا پٹواری بننا چاہتا ہے۔پٹواری نے مجھ سے پوچھا میٹرک سائنس کے ساتھ کیا ہے یا آرٹس کے ساتھ ۔عرض کیا سائنس کے ساتھ۔لمبا سا اچھا کہنے کے بعد کہنے لگے تو تم سائنس دان بھی ہو اور پٹواری بھی بننا چاہتے ہو۔

عرض کیا ا بھی کچا سا سائنس دان ہوں،پکا سائنس دان نہیں کہ کسی اور پیشے کی طرف للچائی ہوئی نظر بھی نہ ڈالوں۔کہنے لگے پٹوارسائنس دانوں کے بس کا روگ نہیں۔انہوں نے ایک کپڑے میں بندھی ہوئی پٹوار کی کتابوں کو کھولا۔ ایک کتاب کو کھول کر میرے سامنے رکھ دیا۔ کہنے لگے پڑھو۔میں نے کہا جی کیا پڑھوں یہ پڑھائی تھوڑی ہی ہے۔ لگتا ہے جیسے کوئی کیڑا سیاہی کی دوات میں گر گیا ہے جس کو نکال کر آپ نے کاکاغذ پر رکھ دیا ہے،یہ اُس کے قدموں کے نشان ہیں۔

بہت ہنسے کہنے لگے جو شخص اس طرح کی لکھائی لکھ اور پڑھ سکتا ہو وہ پٹواری بن سکتا ہے بیٹے تمہاری لکھائی تو بہت صاف ہے اس لئے تم سائنس دان بنو پٹواری بننا تمہارے بس کا روگ نہیں۔پٹواری احتجاج کے دوران آہیں بھرتے پھر رہے ہیں کہ جس لکھائی کو سیکھنے کے لئے لوگ چوتیاں چٹخاتے پھرتے تھے اُس کی کوئی قدر ہی نہیں رہی۔پنجاب بھر کے پٹواری صاحبان دو تین دنوں سے استعفے دے اور پھر واپس لے رہے ہیں۔

اس عمل کے دوران وہ کئی چیزوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے گہرے غوروخوض کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ بھی کیا جائے لیکن مینول سسٹم بھی بحال رہے نور جہاں کی آواز میں اس موقف کو یوں گایا گیا ہے ظلم رہے اورامن بھی ہو۔دودھ بے شک ایرے غیرے ہی دوہیں لیکن مکھن ہم اپنے ہاتھ سے نکالیں۔اب دیکھئے گورنمنٹ اُن کی اس خواہش کو پورا کرنے کے لئے کس قسم کا انتظام کرتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :