ریاض الحق جج ماڈل

منگل 20 اکتوبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

عام انتخابات 2013کے بعد جب پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے الیکشنوں کو دھاندلی زدہ قرا ر دیا اور جسکے خلاف پاکستا ن عوامی تحریک کے ساتھ کئی دنوں تک اسلام آبا د کی سڑکوں پر دھر نا دئیے رکھا۔ ہنگامی صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا اعلان کر نے کے بعد افرا تفری کی سیاست میں کچھ ٹہراؤ آیا ۔


جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ایک دفعہ پھر پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچنا شروع ہوئی جس میں ایک سیاسی جماعت نے کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کر نے سے انکار کیا اور ملک میں دوبارہ انتخابات کرا نے کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا۔ اس دوران این۔ اے 122میں الیکشن 2013میں حلقے سے شکست کھانے والے تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان نے مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کے خلاف جو پٹیشن دائر کر رکھی تھی،اس کے جواب میں الیکشن ٹر یبونل کے جج کاظم علی ملک نے ایاز صادق کی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرا نے کا حکم جاری کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ اسی طرح این۔ اے 144اوکاڑہ میں عام انتخابات میں اپنے مد مقابل سے 70ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر نے والے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محمد عارف چوہدری کوجعلی ڈگری کی بنا پر نا اہل قرار دیتے یہاں بھی دوبارہ الیکشن کر انے کے احکامات جاری کئے تھے۔
قارئین !الیکشن ٹریبونل کے احکامات کی روشنی میں11، اکتوبر کو دونوں حلقوں کے ضمنی الیکشنوں میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے کامیاب ہو نے کے لئے ایڑی چوٹی کا زو ر لگایا، کڑوروں روپے ہوا میں اڑا دئیے گئے، لاہو میں تو حکو متی جماعت کے امیدوار ، ایاز صادق کی کامیابی کے لئے تما م حکمو متی مشینری بمعہ وفاقی و صوبائی کابینہ شب و روز مصروف عمل دکھائی دی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبد العلیم خان نے بھی نوٹوں کی برسات کے ساتھ ساتھ اپنے اور پارٹی کے تما م اثاثوں کو بھی بے دریغ استعمال کیا اور کانٹے دار مقابلے کے بعد بالآخر ایک دفعہ پھر فتح ایاز صادق کے نصیب میں لکھی گئی۔


این ۔اے 144اوکاڑہ میں مسلم لیگ ن نے نااہل قرار دئیے جانے والے ایم۔ این ۔اے کے بیٹے علی عارف چوہدری، تحریک انصاف نے اشرف سوہنا ،جبکہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے ریا ض الحق جج نے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ۔ امید کی جارہی تھی یہاں بھی مسلم لیگ اور تحریک انصاف میں کانٹے کا مقابلہ ہو گا لیکن 11اکتوبر کی شام جب الیکشن کے نتائج آنا شروع ہوئے تو تما م امیدیں، تما م تجزئیے اپنی موت آپ مر گئے جب یہاں سے آزاد امیدوار ریاض الحق جج 86535ووٹ لے کر بازی لے گئے۔


قارئین ! آخر وہ کیا وجہ تھی کہ ملک کی دو بڑی سیا سی جماعتوں کے دوران ہو نے والے انتخابی دنگل میں ایک آزاد امیدوارحکومتی جماعت کے امیدوار سے تقریباََ60،ہزار ووٹ کی بازی لے جائے؟ یہ سوال اور اس سوال کا جواب پانے کی جستجو مجھے ریاض الحق جج کے قریبی دوست اور معروف تاجر ملک شر جیل خالد کے پاس لے گئی۔ میں یہ جان کر حیران ہوا کہ ریاض الحق کا ان الیکشنوں میں بینرز اور کچھ ضروری اخراجات کی مد میں چند لاکھ کے علاوہ کو ئی خرچہ نہیں آیا۔

ان کا خاندان قیام پاکستان سے ہی سیاست کے میدان میں متحرک ہے اور ان کے دادا جان ، قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھیوں اور تحریک پاکستان کے سر گرم کار کن تھے۔
ریاض الحق جج اور ان کا پورا خاندان ، نہ صرف حلقے بلکہ پورے اوکاڑہ میں خد مت خلق کے حوالے سے معروف ہیں ۔یہ نہ صرف الیکشن بلکہ سالہا سال سے یتیموں، مسکینوں اور بیواؤں کا ماہانہ راشن اور ضروری اخراجات، مستحق طالبعلموں کی تعلیم کے اخراجات، کئی تعلیمی اداروں سمیت فلاحی ہسپتال کی تعمیر اور لوگوں کے دکھ سکھ میں ہمیشہ شامل رہنا اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔

اپنے ذاتی پیسے سے لوگوں کی فلاح و بہبود اور علاقے کے تعمیراتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سمیت بھوک اور افلاس کے مارے لوگوں کے لئے کھانے کا بندو بست ان کے ڈیرے پر کیا جا تا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حلقہ کے لوگ بھی ریاض الحق جج کو اپنا مسیحا قرار دیتے ہیں ،حالیہ الیکشن میں واضح اکثریت سے کامیابی جس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
قارئین محترم !ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے ووٹوں سے کامیاب ہو نے والے لوگ کچھ روز بعد حلقہ سے یوں غائب ہوتے ہیں کہ چراغ لے کر تلاش کر نے سے بھی نہیں ملتے اور پھر اگلے الیکشنوں میں اپنی کامیابی کے لئے تما م تر وسائل کو بروئے کار لاتے اور اربوں روپے خرچ کرتے ہوئے کامیابی کی دوڑ میں شریک ہوتے ہیں۔

کیا ہی اچھا ہو کہ یہ لوگ ”ریاض الحق جج ماڈل“کو اپناتے ہوئے نہ صرف الیکشن بلکہ سال کے 365دنوں میں بھی عوام کے درمیان رہتے ہوئے ان کے ہر دکھ ،سکھ کے ساتھی بنیں اور اپنی فتح کو یقینی بنائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :