پلڈاٹ سروے اور تحریک انصاف کی مایوس کن کارکردگی

پیر 26 اکتوبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

پلڈاٹ نے حالیہ دنوں میں صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے دو سال مکمل ہو نے پر کوالٹی آف ڈیموکریسی اِن پاکستان کے بارے میں ملک بھر میں ایک عوامی سروے کے نتائج نشر کئے ہیں جس کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف عوامی رائے عامہ سروے میں 75فیصدریٹنگ کے ساتھ سر فہرست،وزیر اعلیٰ پنجاب،میاں محمد شہباز شریف 72فیصد ریٹنگ کے ساتھ دوسرے نمبرپر جبکہ سب سے آخر میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین ،عمران خان کی ریٹنگ 49فیصد ہے۔

عوامی رائے عامہ کے پلڈاٹ سروے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی مقبول ترین جماعت ظاہر کی گئی ہے ۔
قارئین ! اگر پلڈاٹ کی اس رپورٹ کو غلط بھی تسلیم کر لیا جائے لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین اور پارٹی کی دیگر قیادت نے پچھلے دو سالوں میں عوام کی امیدوں پر پانی پھیرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کیا۔

(جاری ہے)

عام انتخابات 2013کے الیکشنوں میں عمران خان اور ان کے ارد گرد مفاد پرست ٹولے نے ملک بھر سے ایمان دار، مخلص ، محب وطن اور متحرک لوگوں کو ٹکٹ دینے کی بجائے چوراُچکے، ڈاکو، لٹیرے اور غنڈوں کے سر پرستوں کو تھوک کے حساب سے پارٹی ٹکٹ دئیے۔


جس کے نتیجے میں بد ترین شکست کے ساتھ تحریک انصاف کے اپنے لوگوں سمیت عام عوام کے دلوں میں اس کی بڑھتی ہو ئی مقبو لیت کم ہوتی چلی گئی اور پھر عوامی مسائل کے بہت سے سنگین ایشو ز پر صرف اخباری بیان کے علاوہ اس کے کھاتے میں مثبت کام کی بجائے اختلاف اور صرف اختلاف کے علاوہ اور کوئی چیز مو جود نہیں ۔حالیہ ضمنی الیکشنوں میں لاہور اور بالخصو ص اوکاڑہ میں اشرف سو ہنا جیسے امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیاجو بھاری ووٹوں سے ہارے ۔


بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جہاں اپنی کار کردگی کو بہتر کر نے اور 2013کے الیکشنوں کے اپنی نااہلی کے داغ دھوتے ہوئے ، موثر پلاننگ کرتے ہوئے جہاں بہترین امیدواروں کو میدان میں اتارا جا نا چاہئیے تھا ،اب بھی کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں اپنے گھر والے اچھا نہیں سمجھتے۔ جوئے کے اڈے چلانے والے، منشیات کا کام کر نے والے، قبضہ گروپ اور غنڈہ گردی کو فروغ دینے والے ایسے لوگوں کو نوازا جا رہا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ اس کی وجہ سے آئندہ کچھ دنوں میں تحریک انصاف کی مقبو لیت کا گراف مزید کم نہ ہو جائے۔


قارئین!میرے نزدیک عمران خان ملک کے واحد ایسے لیڈر ہیں جو اس ملک اور اس کے شہریوں کی قسمت بدل سکتے ہیں ۔ لوگ انہیں سننا چاہتے ہیں لیکن افسوس ،پچھلے کچھ سالوں سے خان صاحب ،الزمات ، بد زبانی، گالم گلوچ اور اختلاف برائے اختلاف کی سیاست کے گرو سمجھے جا نا شروع ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ گلے پھاڑ پھاڑ کے بولنے کی وجہ سے تھک چکے ہیں اور اگر ان وہ اسی رستے کے مسافر رہے تو کچھ بعید نہیں کہ خدا نخواستہ ان کی سیاست بام عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی ختم نہ ہو جائے۔


قارئین کرام !مجھے افسوس کہ ساتھ یہاں لکھنا پڑ رہا ہے کہ میں نے کئی بار تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ذریعے عمران خان کو اپنے روئیے کو بہتر بنا نے کا مشورہ دیا لیکن وہ لوگ ہمیشہ جس کا جواب دیتے کہ جس طرح کے لوگ ہیں خان صاحب اُن کے مطابق ہی بات کرتے ہیں ۔ پہلے تو میں اس جواب پر خود ہی خود میں شرمندہ ہوتا ہوں اور دوسرے ہی لمحے میری سوچیں مجھے چودہ سو سال پہلے مکہ کی وادیوں میں لے جاتی ہیں جب اللہ کے پیارے نبی، رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی ﷺ ایک گلی سے گذرتے تو روزانہ ایک بڑھیا آپ ﷺ پر کوڑا پھینکتی۔

دو دن جب آپ ﷺ پر کوڑا نہیں پھینکا گیا تو معلوم ہوا اُس بوڑھیا کی طبیعت خراب ہے، آپ ﷺ اپنے اوپر کوڑا کچرا پھنکنے والی بوڑھی عورت کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، اس کی خوب خدمت کی، آپ ﷺ کا یہ حسن سلوک دیکھ کر وہ عورت مشرف بہ اسلام ہو جاتی ہے۔
تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ نبی محترم ﷺ کا انقلاب تاریخ عالم کا سب سے بڑا اور بہترین انقلاب تھا ۔

اس انقلاب کے داعی بلکہ تما م لوگ بھی حسن سلوک، محبت، اخلاق اور رواداری کی دولت سے سر فراز اور مالا مال تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انقلاب نہ صرف مکہ کی گلیوں بلکہ سرزمین عرب سے پوری دنیا میں جا پہنچا۔ کاش عمران خان اور ان کے ارد گرد مفا د پرست لوگ یہ جان سکیں کہ تبدیلی ہمیشہ جھک جانے اور دوسروں کی بات برداشت کر تے ،بہترین حکمت عملی بروئے کار لاتے ، اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے مخا لفین کو جواب دیتے ہیں۔ نبی محترم ﷺ کا اسوہ اس کا بہترین نمونہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :