خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اُترے

منگل 10 مارچ 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ویسے تو کئی عشروں سے میرے ملک کے لوگ غربت، بھوک، ، نا انصافی ،ظلم وجبر اور ارباب اختیار کے رعونت بھرے روئیوں کی وجہ سے زندگی کو ایک عذاب کی مانند گذارنے پر مجبور ہیں۔کوئی ایک وقت کی روٹی کے حصول کے لئے صبح سے شام اور شام سے صبح تک سر گرداں ہیں تو کوئی اپنی بوڑھی ماں کے علاج کی خاطر ہسپتالوں کے چکر کاٹتے، مسیحاؤں کے روپ میں جلادوں کی جھڑکیاں سُنتے اپنے نصیبوں کو کوستا دکھائی دیتا ہے، بوڑھا باپ اپنی جواں سالہ بیٹی کے ہاتھوں کو پیلے کر نے کے لئے روز اپنی دیہاڑی میں سے چند روپوں کو جمع کر تے ہوئے جس طرح اپنی خواہشات پر چُھری چلا تا ہے اِ س لئے کتنی بہاریں آئیں اور گئیں ان لوگوں کو اس کا خیال ہی نہیں۔

خزاں کے مُرجھا دینے والے پیلے رنگ نے لوگوں کی زندگیوں میں بھی ایسا پیلا رنگ بھر دیا ہے کہ بہار کی سر سبز گھٹا ئیں، جھومتی ،ناچتی فضائیں اور قلب و ذہن کو راحت و سکون بخشنے والے لمحات اب گئے دنوں کی باتیں محسوس ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)


بالخصوص پچھلے کئی سالوں سے دہشت گردی کی عفریت نے نہ صرف ان لوگوں بلکہ وطن عزیز کے ہر شہری کو خوف، وسوسوں اور اندھیروں میں جینے کا عادی بنا دیا ہے۔

ہر لمحے ایک انجانے ڈر کا خوف قلب و ذہن پر مسلط رہتا ہے کہ نہ جانے کب کیا ہو جائے؟بات اپنے تک رہتی تو کسی طرح اس عفریت سے نبرد آزما ہوا جا تا لیکن ظالموں نے ظلم کی تما م حدوں کو پار کرتے ہوئے قوم کے معصوم نونہالوں کو جس طرح کچھ ہی لمحوں میں خاک و خون میں نہلا یا، روح کو زخمی کر دینے والے اس خونی سانحے نے ذہنوں کو اس طرح اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے کہ ہزار کوششوں کے باوجود اسے بھول جانے کی تما م تر کو ششیں ناکام و نامراد واپس لو ٹتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہر طرف ایک سکوت طاری ہے، دکھوں، غموں اور اُداسیوں کا موسم ہے جس کی نحوست بڑھتی چلی جا رہی تھی۔
قارئین !بھلا ہو ہمارے خادم اعلیٰ کا جنہوں نے کئی سالوں بعد زندہ دلوں کے شہر کے باسیوں کے مرُدہ دلوں کو زندہ اور انہیں اُداسیوں، غموں اور دکھوں کے موسم کو بھول کے امید، یقین اور خوشیوں والے موسم کو انجوائے کر نے کے لئے ” ہارس اینڈ کیٹل شو“ کا انعقاد کیا۔

ان چار دنوں میں نہ صرف اہل لاہور بلکہ اندرون و بیرون ملک سے آئے لوگوں کی چہروں پر خوشی اور راحت کے ملے جلے احساسات نما یاں ہو رہے تھے ۔قارئین ! گھٹن اور حبس کے ماحول میں اس طرح کی پُر وقار تقریب خوشگوار ہواکے جھونکے کی مانند ہے۔دل کے تار کو چُھو لینے والی دُھن پر قومی ترانے کے خوبصورت الفاظ، پاکستان رینجرز کے موٹر سا ئیکل سکواڈاور ملٹری پولیس کے گھڑ سواروں کی بازی گری کے انوکھے کرتب،کیول کیڈ میں بیل،گائے،بھینس ،بھیڑ اور بکری کی مختلف نسلوں کی نمائش اور ان کے کیٹ واک،پنجاب،خیبر پختونخواہ، سندھ بلوچستان اور کشمیرکے علاقائی ملبوسات میں ملبوس طلبہ کی ملی یکجہتی کا شا ندار مظاہرہ،رات کے اندھیرے میں رنگ ونور کا سماں پیدا کرتا شاندار آتش بازی کا مظاہرجسے دیکھ کر امیدوں اور خوشیوں کو اپنے چہروں پر سجائے ماضی اور مستقبل کی فکر سے آزاد صرف ”آج“ میں جیتے ہوئے ہر چہرہ یہاں شاد تھا۔

خدا کرے کہ اس موقع پر صدرِ مملکت کے عوام سے کئے گئے وعدے واقعی کسی سیاستدان کے وعدے جیسے نہ ہوں اور ان کی تکمیل بھی جلد از جلد ہو سکے ۔
قارئین !میرے نزدیک لوگوں میں مسکراہٹیں تقسیم کر نے اور ان کے جذبوں و ولولوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے ”ہارس اینڈ کیٹل شو“ کے کامیاب انعقاد پر جہاں خادم اعلی ٰپنجاب اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے وہاں آرمی و رینجرز کے افسران و جوان سمیت میرے ذمہ پنجاب پولیس کے افسران و جوان کی شبانہ روزمحنت کا ذکر کر نا بھی ضروری ہے۔

بالخصوص ٹریفک پولیس کے چیف ٹریفک آفیسر اور ان کی پوری ٹیم نے جس طرح پارکنگ کے انتہائی مشکل اور گھمبیر مرحلے کو جس خوبی کے ساتھ سر انجام دیا ہے جس کی وجہ سے کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا وہ جذبہ بھی قابل تعریف ہے۔
قارئین کرام !خوشی کی ایک خبر یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کی عفریت کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والیخیبر پختونخواہ کے باسیوں کہ جس کی وجہ سے انہیں اپنے گھر بار، مال و مویشی اورکاروبارکو چھوڑنا پڑا ، پاک فوج کے بہادر جوانوں کی بہادرانہ کاوشوں کی وجہ سے رواں ماہ میں ہی ان کا اپنے گھروں کو واپسی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔


مجھے یقین ہے کہ یہ بہار ملک عزیز میں امن، سکون اور راحت کی بہار ثابت ہو گی جس کے نتیجے میں یہاں ترقی کا عمل دوبارہ اپنی منزل کی جانب گامزن ہو کے ملک کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنا نے میں اہم کردار ادا ء کرے گا۔ اللہ احمد ندیم قاسمی کی اس دعا کو قبولت بخشے
خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے
وُہ فصل گل جسے اندیشہ ء زوال نہ ہو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :