جناب خادم اعلیٰ: التجا ہے حضور!!!

منگل 7 فروری 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف جو اپنے آپ کو خادم اعلیٰ کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں کہ کاموں کا صرف میں ہی نہیں بلکہ ایک زمانہ معترف ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی انتھک محنت اور ترقی کے مختلف منصوبوں کی تعمیر میں لگن کو دیکھتے ہوئے کبھی چین کے نائب وزیر زینگ شی سانگ خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ پنجاب سپیڈ کا اعزاز اب شہباز سپیڈ میں تبدیل ہو گیا ہے ۔

پنجاب میں سی پیک سے ملحقہ منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کو مثالی رفتار سے آگے بڑھانے اور پایہ تکمیل تک پہنچانے کا کریڈٹ بلا شبہ شہباز شریف کو جا تا ہے ۔ چینی قوم اور ان کے رہنماؤں کے بارے میں یہ خیال کیا جا تا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے زیادہ محنت کر نے والی قوم میں شمار ہوتی ہے لیکن ترقیاتی منصوبوں کے لئے چین کے دورے پر گئے خادم اعلیٰ کی انتھک محنت کو دیکھ کر چینی نائب وزیر بھی یہ پکار اٹھے کہ شہباز شریف ہم سے بھی زیادہ محنتی اور انتھک ہیں اور وہ اپنی قوم کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی لئے چین کی قیادت شہباز شریف کے کام کرنے کی رفتار کی نہ صرف قدر کرتی ہے بلکہ اسے سراہتی ہے ۔
حالیہ دنوں میں پاکستان کے دورے پر آئی عالمی بنک کی چیف ایگزیگٹو افسر بھی میاں شہباز شریف کی غیر معمولی انداز میں کام کر نے کی صلاحتوں کی تعریف کئے بغیر نہ رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا مفاد عامہ کا ویژن متاثر کن ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں جو سن رکھا تھا وہ آج دیکھ بھی لیا کہ اِدھر ان کی پلاننگ ہوتی ہے اور اُدھر منصوبے عملی شکل میں آجا تے ہیں ۔

اس کے علاوہ بیسیوں عالمی رہنمابھی میاں شہباز شریف کی پیشہ وارانہ اور انتظامی صلاحیتوں سے متاثر ہو ئے بغیر نہ رہے اور اپنے اپنے الفاظ میں ان کی صبح اور رات کی پرواہ کئے بغیر پنجاب کی عوام کے لئے خدمت کے جذبے کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے ہیں۔
قارئین !بلا شبہ یہ اعزاز میاں شہباز شریف کو ہی جاتا ہے کہ انہوں نے بالخصوص سر کاری اداروں میں کرپشن کے پنپتے ہوئے ناسور کو کچلنے میں اہم کر دار اداء کیا ہے اور جب انہیں اس طرح کی کوئی رپورٹ ملتی ہے تو وہ فوراََ نہ صرف اس کے خلاف ایکشن لیتے ہیں بلکہ آخری حد تک جاتے ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ سر کاری ملازمین کے سینوں کے ایک کو نے میں اس حوالے سے ایک خوف موجود رہتا ہے جس کی وجہ سے کرپشن مکمل ختم تو نہ ہوئی لیکن اس میں خاطر خواہ کمی ضرور دیکھنے کو ملی ہے ۔ یہی حال ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ہے کہ جب یہ کسی چیز کو پایہ تکمیل تک پہنچا نے کا ارادہ کر لتے ہیں تو پھر بڑے سے بڑا پھنے خاں بھی ان کے رستے کی دیوار نہیں بن سکتا۔

جس کا ثبوت میٹرو بس کی تعمیر کے دوران لوگوں کی چیخ و پکار تھی ، لیکن ہم نے دیکھا کہ شدید پریشر کے باوجود یہ منصوبہ بھی بخیر و خوبی اپنے انجام کو پہنچا اور اب میٹرو ٹرین کا شاندار منصوبہ بھی عنقریب مکمل ہو نے کو ہے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے میاں شہباز شریف کو خداد اد صلاحتوں سے نوازا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو کام بڑے بڑے طاقتور لوگ نہ کر سکے وہ میاں شہباز شریف نے کر کے دکھا ئے ۔

کیا ہی اچھا ہو کہ وہ، دور حاضر کے ایک سنجیدہ اور سنگین مسئلہ کی جانب نظر کرم فر ماتے ہوئے فی الفور کوئی ایکشن لیں اور معاشرے کو تباہی کی جانب لے جانے والے عناصر میں سے ایک عنصر کو ختم کر نے میں کامیاب ہو جائیں ۔ وہ سنگین مسئلہ آئے روز گلی ، محلوں اور شہروں میں دیکھنے کو ملتا ہے جب شادی کے موقعوں پر لڑکی کے والدین کے ساتھ جہیز جیسی لعنت کے ساتھ لڑکے والے بارات کی رسم میں بہترین کھانے کا تقاضا کرتے نظر آتے ہیں۔

میں اس بات کا گواہ ہوں کہ بعض لوگ تو سود پر پیسے اٹھا کر کسی طرح لڑکے والوں کی شیطانی خواہشات کو پورا کر دیتے ہیں جب کہ ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کی بہنیں اور بیٹیاں صرف اس وجہ سے گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں جن کے پاس بارات کے کھانے تک کے پیسے نہیں ہوتے ۔ کئی ایسے گھر ہیں جن کی خواتین غلط راہوں کی مسافر بن چکی ہیں جن کی رپورٹ آپ تک بھی پہنچتی ہو گی ۔

جناب خادم اعلیٰ!التجا ہے حضور !!! جیسے آپ مفاد عامہ کے دوسرے منصوبوں پر کسی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی کرتے ہیں ، قوم کی بہنوں اور بیٹیوں کے مستقبل کی خاطر اور سفید پوش لوگوں کا بھرم رکھتے ہوئے، بارات کے کھانے پر سختی سے پابندی لگانے کے احکامات صادر کریں ۔ معاشرے میں بارات کے کلچر کو ختم اور ولیمے کے کلچر کو فروغ دینے میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کا یہ عمل بارگاہ ایزدی میں بہت مقبول ہو گا اور روزمحشر آپ اپنے رب کی بارگاہ میں سر خرو ہو نگے ۔ انشا ء اللہ !!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :