دور جدید کا مسلمان اور ویلنٹائن ڈے

بدھ 12 فروری 2014

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ہم بھی عجیب لوگ ہیں کہ اپنی عظیم الشا ن تاریخ کو بھلا کے ،غیروں کی نقالی کرتے اور اس پر فخر محسوس کرتے اپنے آپ کو دنیا کے مہذب ترین لوگوں کی فہرست میں لاناچاہتے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو لوگ اپنے ماضی کو بھلا کے دوسروں کے رنگ میں رنگ جانے کی سعیِ ناکام کرتے ہیں ذلت و شکست ان کا مقدر ٹہرتی ہے اور جولوگ غیروں کے تہواروں میں راحت اور سکون تلاش کریں وہ لوگ کبھی آزاد نہیں ہو سکتے ۔

یہی وجہ ہے کہ ایک طویل فہرست ہے ان سیاہ کاریوں کی کہ جنہیں ہمارے ہاں باقاعدہ منظم طریقے سے منایا جانے لگا ہے اورپھر اپنے آپ کو آزادی رائے کے علمبردار کہلانے والے ذہنی غلام جس کے حق میں ایسی بھونڈی دلیلیں گھڑتے ہیں کہ جنہیں سن کرانسانوں کو تباہی کے گڑھے میں دھکا دینے والے ان تہواروں کے موجد بھی کانوں کو ہاتھ لگا لیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایسے ہی فروری کی 14،تاریخ آتے ہی ہمارے ہاں بھی گلاب،سرخ رنگی چیزیں ،سرخ رنگی گلدستے ،سرخ رنگی اخبارات ،میگزین اوریہاں تک کہ ٹیلی ویژن سکر ین بھی سرخ نظر آتی ہیں ۔

اس موقع پر بھی ایسے ہی لوگ بد مست ہاتھی کی مانند فحا شی و عریانی کی سب حدوں کو پار کر جانے میں ہی خوشی محسوس کرتے ،اپنے آپ کو زمانہِ جدید میں رنگ جانے کے فتوے صادر کرتے، شتر بے مہار کی طرح ہاتھ میں شراب سے بھرے گلاس لئے ،ناچتے گاتے اور ایک دوسرے کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کے فحاشی و عریانی کی تما م حدیں پھلانگتے ہوئے ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے میں مصروف ہونگے جبکہ دوسری طرف اخبارات اور ٹیلی ویژن کی سکرین ملک اور بالخصو ص کراچی میں مرنے والے معصوم اور بے گناہ لوگوں کوسرعام گولیوں کا نشانہ بنتے اور پھر ان کا سرخ لہو دکھاتی نظر آئیں گی۔

ویلنٹائن ڈے کہ جس کا علامتی رنگ بھی سرخ ہے اور کراچی میں مرنے والے بے قصور لوگوں کے لہو کا رنگ بھی سرخ،لیکن فرق یہ ہے کہ جن گھروں میں صف ماتم بچھی ہوگی وہ اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہا رہے ہونگے اور جو بھر پور زندگی کا نعرہ مستانہ لگاتے تھکتے، نہیں وہ سرخ رنگ کے پھولوں اور غباروں سے دل بہلا رہے ہونگے ۔
قارئین مجھے آج تک یہ بات بھی سمجھ نہیں آئی کہ آج کا مسلمان غیروں کی نقالی کرتے اتنا فخر کیوں محسوس کرتا ہے جیسے (سینٹ ویلنٹائن ڈے) اور اس طرح کے دوسرے تہوار مناتے ہوئے کیا جا تا ہے ۔

اگر آپ تاریخ کے اوراق کو ٹٹولیں تو کیتھو لک انسائیکلو پیڈیا سمیت مختلف انسا ئیکلو پیڈیا میں یہ تاریخ روم کے دیوی دیوتاؤں کے محبت کی داستانوں کی بنیاد پر مشہور ہے کہ جب روم کے مشرک ویلنٹائن مناتے تھے ۔ایک پادری جو کہ ویلنٹائنز تھا جسے وقت کے بادشاہ نے کسی مسئلہ پر جو مسئلہ بھی عشق و محبت کی داستان کی بنیاد پر تھا اسے پھانسی دے دی تو لوگوں نے اسے ہیرو بنا دیا اور یہ ویلنٹائنز سے سینٹ ویلنٹائنز بن گیا۔

یوں پوری دنیا میں یہ دن وٴ سینٹ ویلنٹائن ڈے کے نام سے منایا جاتا ہے جہاں نکاح کے بندھن کے بغیر عورتوں اور مردوں کا آزادانہ اختلاط 14،فروری کی تاریخ سے منسوب کیا جاتا ہے۔لیکن افسوس!کہ اب مسلمان معاشروں کے رہنے والے جہاں لوگ اللہ ، نبی ﷺ اور قرآن کو ماننے کا دعوٰی کرتے ہیں یہاں اکثرکے منہ سے یہ فقرہ سننے کو ملتا ہے”اس میں حرج ہی کیا ہے،محبت کر نا کیا بری بات ہے“صاحبو!محبت کر نا کچھ بُری بات نہیں ،لیکن یہ کہاں کا انصاف کہ آپ کسی کی بہن ،بیٹی کے ساتھ جو مرضی کریں اور جب یہی کام آپ کی بہن،بیٹی کے ساتھ ہو تو آپ دوسرے کی جان لینے کے در پر ہو جائیں۔

پھرآپ نے محبت کرنی ہے تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے کریں ،شوہر اپنی بیوی اور بیوی اپنے شوہر سے کرے،اپنے والدین سے کریں کہ جن کی طرف شفقت سے نظر ڈالنا ایک حج کے برابر ثواب ہے،محبت کر نا مقصو د ہے تواپنے بہن بھائیوں سے کریں کہ رحمی رشتوں کے حقوق ادا ء کر نا ہما را فرض ہے جس کے بارے قرآن حکیم میں بار ہا دفعہ تاکید کی گئی ۔لیکن!افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے ہاں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اللہ اورنبی ﷺ کے احکامات کو تار تار کر تے اور بے حیائی اور فحاشی کی غلیظ گلیوں کا مسافر بنے مشرکوں کے دن کو بری دھوم دھام سے منا یا جارہا ہے۔

لیکن !کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ ہم روز قیامت اللہ اور نبی ﷺ کو کس منہ سے جواب دیں گہ کہ ہم غیروں کی نقالی میں اتنا مصروف ہو گئے کہدین اسلام کی تعلیمات کو پامال کرتے آئے۔آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:”حیا اور ایمان دونوں ساتھی ہیں ،ایک چلا جائے تو دوسرا بھی چلا جاتا ہے“فر مایا:”تمہاری حیا مر جائے (تم میں سے حیا ختم ہو جائے )تو جو چا ہو کرو۔
قارئین کرام !مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہاں یہ بات لکھنی پڑ رہی ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل پر ظلم ہو رہا ہے ،ثقافتی دہشت گردی ہے جو پورے زور کے ساتھ جاری ہے کہ جس کی وجہ سے نہ ہماری کوئی عزت رہی اور نہ ہی پہچان ۔سیا سی طور پر جہاں ہم پہلے بد نام ہو چکے ہیں ،تہذیبی اور مذہبی اعتبار سے بھی ہم معذور ہو تے جا رہے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :