کالاباغ ڈیم بناؤ، لوڈ شیڈنگ مکاؤ مہم

جمعہ 7 اگست 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

پنجاب بھر کی مختلف این جی اوز اور سول سوسائٹی نے ملک میں جاری بد ترین لوشیڈنگ کے خاتمے کے لئے ”کالاباغ ڈیم بناؤ، لوڈ شیڈنگ مکاؤ“ نام سے ملک گیر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے لئے اخبارات ،ریڈیو ، ٹی وی چینلز کے علاوہ سوشل میڈیا پر کالاباغ ڈیم کی حمایت میں اشتہارات ،پمفلٹ ،خبریں،بینرز آویزاں کرنے کا عمل14اگست سے شروع کیا جائے گا۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں اور شکریہ پاکستان فاوٴنڈیشن کے صدر اعجاز احمد اعجاز،سیکرٹری اطلاعات حافظ محمد سلیم کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیئرمین واپڈا شمس الملک نے بھی کالاباغ ڈیم کو ملکی ترقی کیلئے اہم قرار دیدیا ہے تاہم چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مہم میں شرکت کریں اور کالاباغ ڈیم کو جلد از جلد تعمیر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)


میں ایک اور خبر کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں،خبر کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پاکستان میں ڈیمز بنانے کیخلاف نہیں ہے لیکن کالاباغ ڈیم متنازع ڈیم ہے اسکی حمایت نہیں کر سکتے۔ کالا باغ ڈیم کی بجائے ملک میں متبادل اور مناسب جگہیں موجود ہیں جہاں ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے توانائی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں ڈیمز کیلئے سائٹس کی کمی نہیں۔ انکی تعمیر سے بجلی کی کمی پوری ہو سکتی ہے اور پانی بھی دخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ مگر سب ڈیم مل کر کالا باغ ڈیم کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ بارشوں‘ سیلابوں اور بھارت کی طرف سے چھوڑے جانیوالے پانی کا ایک تہائی کالا باغ ڈیم میں سما سکتا ہے جس سے 36 سو میگاواٹ بجلی تو پیدا ہو گی ہی پانی بھی ضرورت کے مطابق استعمال ہو سکتا ہے۔

محض ایک ڈیم کی تعمیر سے ہم سیلاب سے نجات حاصل کر سکتے ہیں جو ہر سال انسانوں کو ڈبوتا اور فصلیں برباد کرتا ہے ساتھ ہی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ سے بھی نجات حاصل ہو گی۔ پیپلز پارٹی کا کبھی یہ موقف تھا کہ کالا باغ ڈیم کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے اسے مردہ گھوڑا قرار دیا اب خورشید شاہ جیسے سنجیدہ لیڈر بھی اسکی حمایت سے انکار کر رہے ہیں۔

18ویں ترمیم کی منظوری پر اسفند یار ولی خوشی سے جھومتے ہوئے کہہ رہے تھے ”کالا باغ ڈیم کی فائل کو دریائے سندھ میں ڈبو دیا ہے۔“ خیبر پی کے میں اے این پی اور سندھ میں قومیت پرست لیڈروں کی طرف سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت ہوتی رہی ہے اب پیپلز پارٹی بھی محض سیاسی حمایت کیلئے انکے ساتھ شامل ہو گئی ہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کی قیادت کالا باغ ڈیم کی حمایت ضرور کرتی ہے مگر دونوں پارٹیاں بھی تعمیر کیلئے کمٹڈ نہیں ہیں۔

ان کو بھی اتفاق رائے کے ”دورے“ پڑتے ہیں۔ ادھر دشمن کالا باغ ڈیم کی مخالفت کیلئے ہر سال باقاعدہ 6 ارب روپے مختص کرتا ہے۔ پیپلز پارٹی ایسے لوگوں میں اپنا شمار نہ کرائے جن پر پیسے لے کر کالا باغ ڈیم کی مخالفت کا الزام ہے۔ مسلم لیگ ن زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے پیدا کرکے بلاتاخیر کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کر دے یہی ملک و قوم کے مفاد کا تقاضا ہے۔

ہم تو خورشید شاہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے ”الطاف “ حسین نہ بنیں کیونکہ ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ سوشل میڈیا سائٹس فیس بک اور ٹوئیٹر پر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما کو ملک دشمنوں کا”سہولت کار“ قرار دے دیا۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے درخواست کی ہے کہ نے الطاف حسین کی تقریر کا دفاع کرنیوالے افراد کو ملک دشمنی کے” سہولت کار کا درجہ دیکرقانون کے شکنجے میں لایا جائے۔

یا د رہے کہ گزشتہ روز الطاف حسین کی جانب سے بھارت اور نیٹو فوج کو کراچی میں بلانے کی دعوت دینے پر بھی ملک بھر میں سخت غم و غصہ کی لہر کا آغاز ہو گیا ہے۔دوسری جانب حکومت نے قانونی ماہرین سے رائے طلب کرلی ہے جس کی روشنی میں الطاف حسین کے سہولت کاروں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ویسے بھی پیپلز پارٹی آج کل ڈیم کی ہی نہیں حکومت کی بھی بھر پور مخالفت کر رہی ہے لیکن مفاہمتی سیاست میں کئے گئے ”کاموں“ کا بدلہ اُسی وقت مل گیا تھا اب ”کچھ“ نہیں ہے حکومت کے پاس آپ کو دینے کے لئے لہذا شرافت اسی میں ہے کہ کالا باغ ڈیم بننے دیں اور پاکستان کو روشن ہونے دیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :