نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

جمعرات 19 جنوری 2017

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

امریکا کی تاریخ میں متنازہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کو اقتدار سنبھالیں گے۔الیکشن کے دوران سارے سروے اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ ہیلری کلنٹن ہی امریکا کی نئی صدرمنتخب ہوں گی مگر سارے سرووں کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے الیکشن میں کامیاب قرار پائے۔ مسلم دنیا کے کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی جیت امریکا کی مسلم دشمن پالیسیوں کا ہی تسلسل ہے اس میں تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ ٹرمپ کے الیکشن کے دوران بیانات کے مطابق تو اس میں مذید شدت آئے گی۔

تجزیہ کار ٹرمپ کی جیت میں متعصب امریکن گوروں، امریکا میں موجود مسلم دشمن اسرائیلی پیسہ اور بھارتی لابی کا دخل بیان کرتے ہیں۔اگر اس تجزیہ کو من وعن مان لیا جائے اور امریکا کے حوالے سے پاکستان اور مسلم دنیا کے حالات کو سامنے رکھا جائے تو بات کچھ اسطرح سمجھ آتی ہے کہ گریٹ گیم کے تحت اس ٹرائینگل نے پاکستان کی ایٹمی قوت اور پاکستان کا اسلامی ہونا ٹارگٹ بنایا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

امریکا دنیا کی بڑی طاقت ہے لہٰذا وہ دنیا پر اپنا آڈر چلاتا ہے۔ بداعمالیوں کی وجہ سے اسرائیل کو ہمارے قرآن نے چارج شیٹ کیا ہوا ہے اس لیے وہ اسلامی پاکستان کا دشمن ہے۔ بھارت پر مسلمانوں نے ہزار سال حکومت کی ہے وہ پاکستان سے اس کا بدلا لینا چاہتا ہے۔ ان حالات کو اگر سامنے رکھ کر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکا میں اقتدار پر آنے اور مسلمانوں اور خاص کر پاکستان کے ساتھ رویہ پر تجزیہ کیا جائے توبڑی بھیانک تصویر سامنے آتی ہے۔

امریکی سی آئی اے کے سربراہ نے ٹرمپ کو کہا ہے کہ الفاظ کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ ٹرمپ نے جتنے بھی امریکیوں کو اپنی ٹیم کے لیے سلیکٹ کیا ہے وہ سب کے سب مسلم دشمن ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ابھی کل ہی شام و عراق کے مہاجرین کے متعلق مسلم دشمنی کرتے ہوئے ٹرمپ نے جرمنی کی مرکل پر شدید تنقید کی اور کہا کہ شام اور عراق کی جنگ کی وجہ سے بے گھرہونے والے دس لاکھ تاکین وطن کو پناہ فراہم کرنے کوٹرمپ نے تباہ کن غلطی قرار دیا ہے ۔

اس کے جواب میں مرکل نے کہا کہ امریکا کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں بغیر سوچے سمجھے مداخلت نے ہی پناہ گزینوں کے بحران کو جنم دیا ہے۔فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ یورپ نے کیا کرنا اس میں ٹرمپ کے مشورے کی ضروت نہیں۔سلامتی کونسل میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے گھر مسمار کر کے اسرائیلیوں کے لیے نئی بستیاں بسانے کے حق میں ووٹ نہ دینے پر ٹرمپ چیں بجیں ہوئے اور اسرائیل کو شہ دی کہ میرے اقتدار میں آنے تک صبر کرو۔

یورپی یونین کی خارجی پالیسی ک ہائی کمشنر موگرینی نے کہا ہے کہ یورپی یونین سفارت خانہ بیت المقدس منتقل نہیں کرے گی۔ اسرائیل کی مذہبی حکومت کے فلسطینیوں پر بلاجواز ظلم و ستم پر تنگ آ کرامریکا کے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دو میں ایک چیز کا انتخاب کریں یہودی ریاست یا جمہوری ریاست۔فلسطینیوں نے غزہ پر اسرائیلی محاصرے کے خلاف سلامتی کونسل میں پٹیشن دائر کی ہے کہ محصور پٹی کے شہری بدترین معاشی مشکلات سے دوچار ہیں۔

ایک دہائی سے جاری ناکہ بندی ختم کرائی جائے۔ اس دوران بھی صہیونی فوج نے غزہ پر وحشیانہ گولہ باری کی۔اگر بھارت کی بات کی جائے تو اس نے مکاری کرتے ہوئے امریکا سے دفاعی معاہدہ کر لیا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایسا ہی دفاعی معاہدہ پاکستان توڑتے وقت روس سے بھی کیا تھا۔ بھارت نے اعلانیہ پاک چین راہ داری ثبوتاژکرنے کے لیے فنڈ مختص کیے ہیں۔

حاضرسروس بھارتی فوجی اہل کار کلبھوشن یادیو کی بلوچستان میں گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان کہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسندوں کی کاروائیاں اور ان کو فنڈنگ کی ہے۔ بلوچستان میں پے در پے تین بڑے دہشت گردی کے واقعات جس میں سیکڑوں بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے تھے بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ہیں۔ دہشت گرد مودی کا بھارت کے یوم آزادی کی موقعہ پر اعلانیہ بیان کے اُسے بلوچستان اور گلگت سے مدد کرنے کے لیے فون کالز آرہی ہیں۔

بھارت کے وزیر داخلہ کا چند دن پہلے کا بیان کہ پاکستان کے مذید دس ٹکٹرے کریں گے۔اس بات کا کھلا اعلان ہے کہ بھارت پاکستان دشمنی میں کہاں تک پہنچ گیا ہے ۔ اسرائیل پہلے خفیہ اور اب کھل کر بھارت کی فوجی،اقتصادی اور جاسوسی آلات فراہم دے کر مسلم دشمنی میں پیش پیش ہے۔صاحبو! ان حالات میں ٹرمپ کا جمعہ کے دن امریکی اقتدار پر آنے پر پاکستان کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع کے لیے اپنی ایٹمی اور میزائل پروگرام کو بغیر کسی دباؤ کے مذید بڑھانا چاہیے۔ سب سے پہلے کوشش کر کے چین سے پاکستان کو دفاعی معاہدہ کرنا چاہیے۔امریکا پاکستان پر دباؤ بڑھا کر افغانستان میں افغان طالبان سے لڑانا چاہتا ہے۔افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افغان طالبان کی وجہ سے مغربی سرحد محفوط ہوئی تھی۔

ڈکٹیٹر مشرف نے امریکی چال میں پھنس کر پاکستان کو افغان طالبان کے مخالف بنا دیا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کے حالات خراب ہوئے ہیں۔ ٹرمپ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے مل کر افغانستان کو پہلے سے زیادہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال کرے گا۔ اس لیے پاکستان کو روس، چین اور دوسرے دوست ملکوں سے مل کرافغانستان میں امن کی کوششیں تیز تر کرنی چاہییں۔

ضرب عضب میں پاکستان کے خلاف لڑنے والے دہشت گردگرپوں، خاص کرتحریک طالبان پاکستان کو شکست دے دی ہے۔اب بچے کچے اسلح برداروں کو مذاکرات کی ٹیبل پر لا کر پاکستان کے اندرونی حالت کو مستحکم کرنا چاہیے۔ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن سے دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلرز پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ کراچی میں مکمل امن امان تک ٹارگیٹد آپریشن جاری رہنا چاہیے۔

غدار وطن الطاف حسین کی ملک دشمن ایم کیو ایم لندن سے کسی قسم کی بھی نرمی نہیں برتنی چاہیے۔ پاکستان کی صوبائی مرکزی پارلیمنٹ اور سینیٹ نے الطاف حسین کے خلاف قراردادیں پاس کی ہوئی ہیں۔ پاکستان کی عدالت میں الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایم کیو ایم لندن پر پابندی لگائے۔ غدار وطن الطاف حسین کے نام سے جیتنے والوں کو الیکشن کمیشن کو نا اہل قرار دینا چاہیے۔

جس نے پاکستان میں سیاست کرنی ہے وہ نیا مینڈیٹ لے کر سیاست کرے۔مہاجروں کو سیاست کرنے کا پورا حق دینا چاہیے۔ صاحبو! امریکا کبھی بھی پاکستان کا دوست نہیں رہا ہے۔ پاکستان کو امریکا کے بارے میں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ اس نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا ہے۔ ٹرمپ کو امریکا میں جڑیں پکڑنے سے پہلے ہی امریکا سے جان چھٹرا لینا ہی پاکستان کے حق میں ہے۔ اللہ پاکستان کو دشمنوں سے بچائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :