این ٹی ایس

جمعرات 19 جنوری 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اساتذہ قوم کے معمار ہیں ۔۔ استاد کو روحانی باپ بھی کہا جاتا ہے۔۔ حضرت علی کا قول ہے کہ ” میں نے جس سے ایک لفظ بھی پڑھا وہ میرا استاد ہے“ ۔۔ استاد چونکہ قوم کا معمار ہوتا ہے اور قوم کی پوری عمارت استاد کے ناتواں کندھوں پر تعمیر ہوتی ہے ۔۔ اس لئے عقلمند اور باشعور لوگ عمارت تعمیر کرنے والے ان اساتذہ کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں ۔

۔ ان کو پتہ ہے کہ اگر معمارِ قوم کی ذرہ بھی بے ادبی ۔۔بے قدری ۔۔ یا کسی قسم کی رتی برابر بھی کوئی گستاخی ہوئی تو پھر عمارت عمارت کی شکل میں تعمیر نہیں ہو گی بلکہ ایک ڈھانچہ کھڑا ہو گا جس پر پھر ترقی و کامرانی کی شعاعیں تک بھی کبھی نہیں لگ سکیں گی ۔۔ تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں جو قومیں بھی تعلیم کے بل بوتے پر ترقی و کامرانی کی دوڑ میں سب سے آگے نکلیں۔

(جاری ہے)

۔ ان قوموں نے استاد کو غلام ۔۔ چور ۔۔ ڈاکو ۔۔ جاہل ۔۔ نکما بنانے اور سمجھنے کی بجائے ایک قائد ۔۔ ایک رہبر ۔۔ قوم کا ایک باپ ۔۔ تعلیم کا ایک سمندر ۔۔ مستقبل کا ایک ستارہ ۔۔ امید کی ایک کرن اور سب سے بڑھ کر ترقی کا ایک خفیہ راز جانا اور سمجھا ۔۔ اسی وجہ سے وہ قومیں پھر تعلیم کے میدان میں کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہیں ۔۔ اس کے ساتھ دنیا کی تاریخ کا ایک صفحہ اس بات کی بھی گواہی دے کرہماری آنکھیں کھول رہاہے کہ جن قوموں اور لوگوں نے ہماری طرح قوم کے معماروں کو غلام ۔

۔ چور ۔۔ ڈاکو ۔۔ جاہل اور نکما بنانے اور سمجھنے کی کوشش کی وہ قومیں پھر خود غلامی کی زنجیروں سے کبھی آزاد نہیں ہوئیں نہ ان قوموں کی پھر کبھی چوروں ۔۔ ڈاکوؤں ۔۔ جاہلوں اور نکموں سے جان چھوٹی ۔۔ آج اگرہم چوروں ۔۔ ڈاکوؤں ۔۔ غلاموں ۔۔ جاہلوں اور لٹیروں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں تو اس کی بڑی وجہ قوم کے ان معماروں کی بے ادبی اور بے قدری ہے جنہوں نے ہماری عمارت کی تعمیر کرنی تھی۔

۔ کہتے ہیں کہ اگر روٹی کی بے ادبی اور ناقدری کی جائے تو بھوک و افلاس کے بادلوں کو پھر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔۔ اسی طرح اگر قوم کے معماروں اور اہل علم کی بے ادبی اور بے قدری کی جائے تو پھر جاہلیت اور غلامی کی فصل کو اگنے سے بھی کوئی روک نہیں سکتا ۔۔ اس ملک میں تو ایک طرف تعلیم کو عام کرنے کے بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیں ۔۔ حکمرانوں سے لے کر ان کے نوکروں ۔

۔چاکروں تک سب اساتذہ کو معماران قوم تسلیم کرتے ہوئے بھی نہیں تھکتے ۔۔ تعلیم کے بغیر کوئی گزارہ نہیں ۔۔ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں ۔۔ تعلیم ہی تمام مسائل کا حل ہے وغیرہ وغیرہ کے نعرے بھی چاروں طرف سے ہمیں سننے کو مل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود اس ملک کی گلیوں اور محلوں ہی نہیں بلندو بالا ایوانوں میں قوم کے معماروں کے بارے میں جو پٹیاں پڑھائی اور سنائی جارہی ہیں وہ دیکھ اور سن کر انسان کانوں کو ہاتھ لگانے پر مجبور ہوتا ہے ۔

۔ مسلم لیگ ن ۔۔پیپلز پارٹی ۔۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے مقابلے میں تحریک انصاف کو ماڈرن سیاسی جماعت اور ان میں شامل سیاستدانوں اور کارکنوں کو اعلیٰ تعلیم یافتہ تصور اور خیال کیا جاتا ہے لیکن اعلیٰ تعلیم سیاستدانوں کی اس ماڈرن جماعت کی صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوامیں قوم کے معماروں کوجس طرح دنیاکے سامنے تماشابنایاوہ تعلیم تعلیم کے راگ الاپنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ کے ساتھ مٹھی بھر پانی میں غوطے لگا کر ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔

۔ وزیرا علیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور صوبائی وزیر تعلیم نے بھی ان سرکاری سکولوں میں ایک نہ ایک دن ۔۔کچھ نہ کچھ پڑھا ہوگا ۔۔ یہ ضرور کسی سرکاری سکول میں داخل رہے ہوں گے ۔۔ آنکھیں کھولنے کے ساتھ ایف اے، بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں ان کو کبھی نہیں ملی ہوں گی ۔۔ کسی نہ کسی استاد کی محنت اور محبت سے آخر یہ اس مقام تک پہنچے ہوں گے۔۔انہی سکولوں جن میں یہ پڑھ کروزیراوروزیراعلیٰ بنے۔

۔آج ان ہی سکولوں اور ان بزرگ اساتذہ کی کل کے بچوں کے ذریعے مانیٹرنگ کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔۔ ؟ استاد اگر روحانی باپ ہے ۔ تو کیا اپنے باپ کی بھی کسی نے مانیٹرنگ کی ہے ۔۔؟ مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعے اساتذہ کی پگڑیاں اچھالنے کے بعد اب یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ خیبرپختونخوا کے اساتذہ کو مانیٹرنگ کے بعد اب این ٹی ایس کے امتحان سے گزارہ جائے گا ۔

۔۔ اللہ نہ کرے اگر یہ افواہ واقعی سچی ثابت ہوئی تو یہ اقدام خیبرپختونخوا میں تعلیم کے تابوت میں آخری کیل کا کردار ادا کرے گا ۔۔ باپ چاہے جتنا ہی کمزور ۔۔۔ کم علم ۔۔۔ کم فہم اور تعلیم سے ناآشنا کیوں نہ ہو ۔۔ کبھی اولاد نے اس کا امتحان نہیں لیا ۔۔ ایک بیٹا اگر اٹھ کے باپ کا امتحان لینے لگے گا تو دنیا کیا کہے گی ۔۔؟ استاد خیبرپختونخوا کا ہو ۔

۔۔ پنجاب کا ۔۔۔ سندھ یا پھر بلوچستان کا ۔۔۔۔ وہ ضرور بہ ضرور کسی پرویز خٹک ۔۔ کسی عاطف خان ۔۔ کسی مشتاق غنی ۔۔ کسی شہباز شریف ۔۔کسی مراد علی شاہ ۔۔ کسی ڈاکٹر ۔۔ کسی انجینئر ۔۔ کسی کھلاڑی ۔۔ کسی افسر ۔۔ کسی پولیس اہلکار اور کسی سیاسی پارٹی کے کارکن اور عہدیدار کا روحانی باپ ضرور ہوگا ۔۔ ایسے میں ان اساتذہ کو این ٹی ایس کے ذریعے دنیا کے سامنے تماشا بنانا ظلم ہی نہیں ظلم عظیم ہے ۔

۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ صوبائی ہوں یا قومی ۔۔۔ پرویز خٹک ہوں یا نواز شریف ۔۔ ایسے فیصلوں اور غلط اقدامات سے گریز کریں ۔۔۔ امتحان طلبہ اور بچوں کا لیا جاتا ہے ۔۔۔ روحانی باپ اور اساتذہ کا کسی نے کبھی امتحان نہیں لیا ۔۔ این ٹی ایس کا پل صراط اگر ملک کی تعلیم و ترقی کیلئے پاس کرنا فرض ہے۔۔ تو ہم اس فرض کو ادا کرنے کی راہ میں ہرگز رکاوٹ بننے کی رائے نہیں دیتے ۔

۔ حکمرانوں سے زیادہ ہمیں اس ملک و قوم کی ترقی کی فکر ہے ۔۔ حکمرانوں سے زیادہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک سے لوٹ مار ۔۔ کام چوری اور نکموں کی نرسریاں ختم ہوں ۔۔یہ کام اگر این ٹی ایس کے ذریعے ممکن ہے تو پھر آئیے ۔۔ اس قوم و قبیل سے اس جہاد کا آغاز کیجئے ۔۔ جواساتذہ کے ہاتھوں تعمیر ہونے والی اس عمارت میں ستونوں کا کردار ادا کرتے ہیں ۔۔ اتارئیے۔

۔اپنے ایم این اے ۔۔ ایم پی اے اور حکومتی وزیرا ور مشیروں کو میدان میں ۔ ۔اور تھمائیے ۔۔ان کے ہاتھوں میں این ٹی ایس کے پیپرز ۔۔ کیونکہ اساتذہ کو این ٹی ایس کے پل صراط سے گزارنے سے پہلے این ٹی ایس کی ندی اور کنویں میں سیاست سیاست کھیلنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو غسل دینا ضروری ہے ۔۔ آپ ایم این اے اور ایم پی اے سے این ٹی ایس کا آغاز کریں جو ٹیسٹ پاس کر جائیں انہیں اسمبلی اورجو فیل ہوں ان کو گھر کی راہ دکھائیں ۔

۔ اس کے بعداللہ کی قسم میں خود اپنے ہائی سکول کے ہیڈماسٹرکولاکراین ٹی ایس کیلئے آپ کے مقررکردہ ہال میں بٹھاؤں گا۔۔اس کے بعد آپ جن اساتذہ، سرکاری افسران چاہے جن سے بھی این ٹی ایس لیں قوم کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔۔ لیکن قوم اس چیز و اقدام کی ہرگز کوئی اجازت نہیں دے گی جس چیز سے آپ خود ڈریں وہ قوم کے معماروں کیلئے پسند کریں ۔۔۔ موجودہ حالات میں اساتذہ سے زیادہ ممبران اسمبلی اور سیاستدان اس چیز کے حقدار ہیں کہ ان سے این ٹی ایس لیکر اس گند کوختم کریں ۔۔حکمرانوں جاہلیت کادورگزرچکا۔۔آج اس ملک میں ہراستادکے ہزاروں نہیں لاکھوں روحانی فرزندموجودہیں جن کے سامنے آپ کی یہ دورنگی ہرگزنہیں چلے گی ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :