کرپشن کاخاتمہ مگرکیسے۔۔۔۔؟

بدھ 7 دسمبر 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ اقتدار ملا تو 90 دن کے اندر ملک سے کرپشن ختم کر دیں گے۔ ۔ صاحب ساڑھے تین سالوں میں ایک خیبرپختونخوا سے توکرپشن ختم نہیں کر سکے ایسے میں بھلا وہ 90 دن کے اندر پورے ملک جس میں پھر ایک خیبرپختونخوا نہیں پنجاب، سندھ اور بلوچستان پر مشتمل تین صوبے اور بھی ہیں سے کرپشن کیسے ختم کریں گے ۔۔

۔۔؟ مشکل نہیں ناممکن سی بات ہے ۔۔ ساڑھے تین سالوں میں اگر خیبرپختونخوا سے کرپشن ختم ہوتی پھر تو خان صاحب کی بات پر یقین کیا جا سکتا تھا لیکن عمران خان کی حکومت ہونے کے باوجود خیبرپختونخوا سے تو 90 اور 90 ایک سو اسی دن کیا ساڑھے تین سالوں جن میں 90 ایک نہیں درجنوں بار آتا ہے میں بھی خیبرپختونخوا سے کرپشن کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔

(جاری ہے)

۔ عمران خان اور پرویز خٹک کے نزدیک تو ساڑھے تین سالوں میں خیبرپختونخوا کے اندر خالی تبدیلی ہی نہیں بلکہ ایک انقلاب آچکا ۔

۔۔ سرکاری اداروں اور محکموں سے چوروں اور لٹیروں کو بھگا کر ان کی ذمہ داریاں زمینی فرشتوں کے سپردہوچکی ۔۔ ممبران اسمبلی اور صوبائی وزراء کے مفادات سے لبریز دل و دماغ بھی پی ٹی آئی مارکہ سر ف سے واش ہوچکے ۔۔ پٹوار خانوں ۔۔ تھانوں ۔۔ کچہریوں ۔۔ سرکاری محکموں اور ہسپتالوں کے اختیارات بھی ایماندار اور امانت دار لوگوں کے ہاتھوں میں منتقل ہو چکے ہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ زمینی حقائق بالکل اس کے برعکس ہے۔

۔ عمران خان اور پرویز خٹک کے خیالی خیبرپختونخوا اور اصل خیبرپختونخوا میں آج بھی زمین و آسمان کا فرق ہے ۔۔ تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد خیبرپختونخوا میں چہرے ضرور تبدیل ہوئے۔۔۔ مگر فرشتے کوئی نہیں آئے ۔۔ پٹوار خانوں ۔۔ تھانوں ۔۔ ہسپتالوں اور سکولوں میں تبدیلی اور اصلاحات کیلئے قانون سازیاں بھی ضرور ہوئیں مگر اصلاحات کاغذوں سے باہرنہ نکل سکیں۔

۔ عمران خان اور پرویز خٹک توآج اٹھتے بیٹھتے ہرمحفل،ہرکانفرنس،ہرجلسے اورہرتقریب میں یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ ہم نے پٹواراورتھانہ کلچرکی تبدیلی کے ساتھ ہسپتالوں اورتعلیم کانظام سوفیصددرست کردیاہے مگرہزارہ سمیت صوبے کے کسی کونے اورضلع میں نہ تو پٹواراورتھانہ کلچرمیں کوئی خاص تبدیلی آئی ہے۔۔نہ ہی محکمہ تعلیم سے کرپشن مافیاکاخاتمہ ہوچکااورنہ ہی ہسپتالوں میں کوئی بہتری آئی ہے۔

۔جوپٹواری سائلین کوپہلے ٹیکے لگاتے تھے وہ آج بھی ٹیکے ہاتھ میں لئے سائلین کاانتظارکرتے ہیں ۔۔جن پولیس اہلکاروں کی مٹھی کل قائداعظم کے استقبال کیلئے کھلی ہوتی تھی وہ آج بھی قائدکے انتظارمیں بے قرارہے۔۔جوڈاکٹرسرکاری ہسپتالوں کوطواف کرکے نجی کلینکوں پرعوام کی چمڑی ادھیڑنے میں مصروف ہوتے تھے ۔۔ان کی چھریاں آج بھی اسی رفتارسے چل رہی ہیں ۔

۔کرپشن ختم ہوئی نہ کمیشن کاباب بندہوا۔۔پولیس سیدھی ہوئی نہ ڈاکٹرراہ راست پرآئے۔۔ٹیچربدلے نہ سرکاری سکولزسہولیات سے آراستہ ہوسکے۔۔لوٹ مارکی جومحفلیں پہلے دن کوسجتی تھی اب وہ راتوں کواہتمام کے مراحل سے گزرتی ہیں ۔۔جہاں کسی کام کیلئے پہلے ہزار،پانچ سوروپے لگتے تھے وہاں اب پانچ اوردس ہزارکی قربانی دینی پڑتی ہیں ۔۔پی ٹی آئی کی تبدیلی اوراصلاحات سے چورتونہیں بدلے البتہ ان کے طورطریقے ضروربدلے۔

۔پہلے کوئی شخص جب کسی سرکاری دفتریاادارے میں اپنے کسی کام کے لئے جاتاتھاتوکچھ لے دے کرفوراًکام نکال کے آتاتھا۔۔اب۔۔ اب وہ دوراوروقت نہیں رہا۔۔کام کے لئے پہلے سے دگناپیسے دینے پڑتے ہیں لیکن اس کے لئے بھی منت اورسماجتوں کانہ ختم ہونے والے ایک صبرآزمااورطویل سلسلے سے گزرناپڑتاہے۔۔کیونکہ پہلے جس کام کیلئے جولوگ ہزار پانچ سوروپے خوشی سے لیتے تھے اب وہی لوگ جب ہزارپانچ سوروپے کے نوٹ دیکھتے ہیں توفوراًبول اٹھتے ہیں ۔

۔کہ حالات سخت ہیں ۔۔ہم رشوت نہیں لیتے۔۔لیکن وہی لوگ ذرائع سے پھراتنی ڈیمانڈکرتے ہیں کہ غریب لوگ سن کرہی پریشان ہوجاتے ہیں ۔۔کچھ دن پہلے ایک قریبی رشتہ دارکے جنازے میں شرکت کی غرض سے آبائی گاؤں جوزبٹگرام جاناہواتووہاں باتوں باتوں میں تبدیلی کاذکرخیرآیا۔۔میں توسمجھ رہاتھاکہ پی ٹی آئی حکومت میں لوٹ ماراورکرپشن کے دروازے واقعی بندہوچکے۔

۔ہم جوپی ٹی آئی اورعمران خان پرجوتیربرساتے ہیں وہ بغض ۔۔حسداورکینے کانتیجہ ہے ۔۔لیکن وہاں توایک نہیں کئی لوگوں نے ہمارے بغض ۔۔حسداورکینے کوحقیقت کاسرچشمہ قراردیا۔۔ایک صاحب نے تویہاں تک کہاکہ کرپشن ختم نہیں ہوئی بلکہ پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے۔۔پہلے جہاں ہزارروپے دینے پڑتے تھے اب وہاں دس ہزارسے بھی کام نہیں چلتا۔۔ماناکہ پی ٹی آئی حکومت کی برکت سے اب لوگ سرعام رشوت نہیں لیتے لیکن جولیتے ہیں وہ کچھ کم پرراضی ہی نہیں ہوتے۔

۔عمران خان بنی گالہ اورپرویزخٹک اگرپشاورکے محلات سے نکل کرسرکاری اداروں ۔۔دفاتر۔۔ہسپتالوں ۔۔پٹوارخانوں۔۔تھانوں اورکچہریوں کاغریبوں کے لباس میں صر ف ایک دن بھی اگرنظارہ کرلیں تویہ دونوں خیبرپختونخواکوجنت بنانے کے نعرے لگاناچھوڑدیں گے ۔۔بندکمروں اورفائلوں تک توواقعی خیبرپختونخوامیں تبدیلی آچکی۔۔لیکن زمین پر گلی محلوں میں وہی کرپشن ۔

لوٹ ماراوردھاڑکا گند۔۔وہی زہریلے مچھر۔۔وہی پرانے لٹیرے اوروہی ترقی کے دشمن غریب اورمظلوم عوام پرحملہ آورہیں ۔۔جولوگ اپنے منتخب بلدیاتی ممبران کے ساتھ انصاف نہ کرسکے بھلاوہ ایک ووٹ دینے والے ووٹروں اورسپورٹروں سے کیاانصاف کریں گے۔۔وزرات عظمیٰ کی کرسی پرسوارہونے کابھوت دل ودماغ سے اترے گا۔۔دھرنوں اوربھرنوں سے فرصت ملے گی توہی کچھ ترقی کے بارے میں سوچاجائے گا۔

۔جن کے پاس دھرنوں سے فرصت ہی نہ ہو۔۔جن کے پاس دعوؤں پردعوؤں اورنعروں پرنعرے لگانے کے سواکسی کام کے لئے ٹائم ہی نہ ہووہ لوگ 90دن تودور90ہزاردن میں بھی ملک سے کرپشن ختم نہیں کرسکتے۔۔عمران خان پورے ملک کوکرپشن سے صاف کرنے کاٹھیکہ لینے سے پہلے خیبرپختونخواکے عوام پرتھوڑاسے رحم کردیں ۔۔محکمہ صحت۔۔پولیس۔۔محکمہ مال اورمحکمہ تعلیم سمیت دیگراداروں میں کلین اپ آپریشن کریں ۔

۔جوافسران ماضی قریب یابعیدمیں ذرہ بھی کسی کرپشن اورلوٹ مارمیں ملوث رہے ہیں ۔۔ان کونشان عبرت بنائیں ۔۔جن لوگوں کے بارے میں چادراورچاردیواری سے باہرلوٹ ماراورکرپشن کے بارے میں پش پش ہوتاہو۔۔ان کی کڑی انکوائری کرائی جائے۔۔جولوگ غریبوں کے جیبوں پرہاتھ ڈالنابہادری اوراپنافرض سمجھتے ہوں ان کوجیلوں میں ڈالنے کے لئے مناسب انتظامات کئے جائیں ۔

۔پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی ساڑھے تین سالوں کے اندر خیبرپختونخوا میں نہ کسی بڑے چور کاسرعام گریبان پکڑاگیانہ ہی کسی سیاسی ڈاکوکوگھرکی راہ دکھائی گئی ۔۔ایسے میں عمران خان پورے ملک سے کرپشن کیسے ختم کریں گے ۔۔کرپشن کے خاتمے کے لئے سب سے پہلے اپنوں کی قربانی دینی پڑے گی ۔۔جب تک کرپشن کے خاتمے اورملک کوگندسے صاف کرنے کاآغازاپنے گھرسے نہیں ہوتاتب تک کرپشن کسی بھی طرح ختم نہیں ہوگی ۔

۔عمران خان اورپرویزخٹک کوسب سے پہلے اپنے وزراء۔۔ممبران اسمبلی اورپارٹی عہدیداروں کولائن میں لگاکران کااحتساب کرناہوگا۔۔جوممبر۔۔وزیر۔۔مشیراورپارٹی عہدیدارکرپشن۔۔لوٹ ماریاکسی گناہ میں شریک ہو۔۔عمران خان اسے فوری طورپرنشان عبرت بنادیں ۔۔پھردیکھیں نہ صرف خیبرپختونخوابلکہ پورے ملک سے کرپشن کاناسورجڑسے اکڑتاہے کہ نہیں ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :