لعنت ہے اُس مخبوط الحواس غیرملکی شہری پر

جمعرات 25 اگست 2016

Prof.Mazhar

پروفیسر مظہر

اِس دَورِمنور میں انسانیت کاخطرناک ترین دشمن خود انسان ہے جس کی ہوس لامتناہی اور تکبر فرعون ونمرود سے فزوں تَر ۔ ایسے ہی ایک مخبوط الحواس برطانوی شہری نے لندن میں بیٹھ کرکراچی میںآ گ لگواکر اپنے اندر کے خون آشام درندے کی تشنگی کی سیرابی کا اہتمام کرنے کی سعی کی ۔ اِس درندے نے 1992ء میں بھی اپنے پیروکاروں کوگھر کاسامان بیچ کراسلحہ خریدنے کی تلقین کی پھر چشمِ فلک نے عروس البلاد کراچی کو خونم خون دیکھا ۔

تب سے اب تک روشنیوں کے اِس شہر کی رونقیں پوری طرح بحال نہیں ہوسکیں ۔ یہ شخص بزدل اتناہے کی 1992ء میں ہی رات کے اندھیرے میں ملک سے فرار ہوا اور پھر اِس بھگوڑے کوپلٹ کر پاکستان آنے کی کبھی جرآت نہیں ہوئی البتہ اُس نے پاکستان کے بدترین دشمن بھارت کی یاترا ضرورکی جہاں برِصغیر کی تقسیم کوغلط قراردیا ۔

(جاری ہے)

اب وہ لندن میں بیٹھ کرشراب کے نشے میں دھت واہی تباہی بکتارہتا ہے ۔

22 اگست کوتین بجے اُس نے بھوک ہڑتال پربیٹھے اپنے پیروکاروں کوبھوک ہڑتال ختم کرکے جلاوٴ ، گھیراوٴ کاحکم دیااور جیو ، اے آروائی اورسماء ٹی وی کانام لے کر اُن پرحملے کاحکم دیا ۔ قصور اِن تینوں نیوزچینلز کایہ کہ وہ اُس مخبوط الحواس شخص کی تصویر کیوں نہیں دکھاتے ، آواز کیوں نہیں سناتے ۔ حقیقت یہ کہ تمام نیوزچینلز پر اُس کی آواز سنانے یا تصویر دکھانے کی پابندی لگائی گئی ہے اور یہ پابندی پیمراء کی جانب سے ہے کسی نیوزچینل کے مالک کی طرف سے نہیں ۔


لعنت ہے اُن بے حیا عورتوں اور بے غیرت مردوں پر جنہوں نے اپنی ماں کوگالی دی کہ پوری دنیا دھرتی کو ”ماں“ کا درجہ دیتی ہے ۔ لعنت ہے اُس برطانوی شہری کے پیروکاروں پر جنہوں نے پاکستان کے لیے ناسوراور دہشت گرد جیسے الفاظ سنے لیکن پھربھی اُس سے لاتعلقی کااعلان نہیں کیا اور لعنت ہے اُن عورتوں اورمردوں پرجو ہاتھوں میں ڈنڈے لے کرنکلے ، توڑپھوڑ کی ، گاڑیوں کوآگ لگائی اور املاک کو نقصان پہنچاکے امن کی جانب بڑھتے کراچی میں بدامنی کازہر پھیلانے کی کوشش کی ۔

سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کو فون پرہرصورت امن قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آگ لگانے والوں کو پکڑنے کاحکم دیا ۔ ڈی جی رینجرز کہتے ہیں کہ اُن کے پاس فوٹیج موجود ہے اوروہ آج رات ہی سینئرلیڈر شِپ سمیت اُن تمام افراد کو پکڑ لیں گے جو الطاف حسین کی تقریر کے وقت موجود تھے ۔
نائن زیرو پر پاکستان کوسب سے بڑا دہشت گرد ملک کہاگیا اور گالیاں بکی گئیں۔

پریس کلب کراچی کے سامنے بھی پاکستان کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پاکستان کے قیام کی مخالفت کااعلان کیا گیا ۔ طلال چودھری نے کہا کہ اُس کی زبان اجازت نہیں دیتی کہ اُن الفاظ کودہرایا جائے جو الطاف حسین نے کہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ لعنت بھیجتے ہیں ایسی سیاست اور سیاستدانوں پر جو پاکستان کو گالی دیں ۔ حیرت ہے کہ طلال چودھری نے یہ کیسے کہہ دیا کہ الطاف حسین معافی مانگے اور آئندہ ایسی زبان استعمال نہ کرنے کا عہد کرے ۔

ایسے شخص اور اُس کے پیروکاروں کو تو نشانِ عبرت بنا دینا ہی قومی غیرت کا تقاضہ ہے ۔ چہ جائے کہ اُس سے معافی کا مطالبہ کیاجائے ۔ ایم کیوایم کے رکن ڈاکٹر عامرلیاقت نے کہا کہ اتمامِ حجت کرتے ہوئے الطاف حسین سے رابطہ کیاجائے۔ قوم کہتی ہے کہ حجت تمام ہوچکی کیونکہ دو عشروں سے وہ شخص متواتر ایسی ہی بکواس کرتا چلا آ رہاہے ۔ وزیرِاعظم صاحب کہتے ہیں کہ یہ آزادیٴ صحافت اور آزادیٴ اظہارپر حملہ ہے ۔

اُنہوں نے کہاکہ پاکستان ہماراگھر ہے اورہم اپنے گھر پرآنچ نہیںآ نے دیں گے ۔ ہم اِسی مٹی سے پیداہوئے اوراِسی میں جاناہے ۔ پاکستان کے خلاف کہے گئے ایک ایک لفظ کاحساب دینا ہوگا ۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ براہِ راست ہماری ماں پر حملہ ہے جسے کوئی بھی غیرت مند پاکستانی کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتا ۔اُس مخبوط الحواس شخص نے جس طرح پاکستان کے خلاف ہزیان بکاہے ، اُس کاحساب ضروری اوراُسے نشانِ عبرت بنادینا ہر پاکستانی کافرضِ عین ہے ۔

حکومتِ برطانیہ سے رابطہ کرکے اُسے پاکستان بلایاجائے اور”مُکّاچوک“ میں سرِعام پھانسی دی جائے کیونکہ غداری کی سزایہی ہے۔ یہ بجاکہ ایم کیوایم کی قیادت اور کارکنان کی پکڑدھکڑ جاری ہے ، نائن زیروسمیت طول وعرض میں ایم کیوایم کے دفاتر سیل کیے جارہے ہیں اورمتحدہ کی پاکستانی قیادت کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جارہے ہیں لیکن برائی کوجب تک جَڑ سے نہ اکھاڑا جائے وہ پھلتی پھولتی رہتی ہے اِس لیے الطاف حسین کی گرفتاری ضروری ہے کیونکہ برائی کی جڑ تووہی ہے۔


یہ امر اظہرمِن الشمس کہ الطاف حسین بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کاایجنٹ ہے ، جسے بھارت سے خفیہ امداد بھی ملتی رہی اورجس کے کارکن بھارت جاکر ”را“ سے ٹریننگ بھی حاصل کرتے رہے ۔ سکاٹ لینڈیارڈ اِس معاملے کی انکوائری بھی کررہی ہے ۔ اُس کے پاس مکمل ثبوت موجود ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی بناپر تاحال اُس پرہاتھ نہیں ڈالا جارہا ۔

اگر موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھا جائے توکراچی میں بد امنی پھیلانے کی سازش نظر آتی ہے ۔ یقیناََ یہ سازش بھارت میں تیار کی گئی جس کا مقصد کشمیر میں جاری آزادی کی جدوجہد سے توجہ ہٹانانظر آتاہے ۔ عین اُس وقت جب بھارت سمیت پوری دنیا میں کشمیر پر ہونے والے ظلم وستم کے خلاف احتجاجی آوازیں بلند ہورہی ہیں ، کراچی میں بدامنی پھیلانے کی سازش تیارکی گئی ۔

اِس سے پہلے بلوچستان میں وکلاء پر خودکُش حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی نظر آتی ہے ۔ کشمیرمیں وحشت وبربریت کے خلاف اہلِ کشمیر قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کررہے ہیں اوریوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے اُن کادَورِکَرب اپنے اختتامی مراحل میں اورصحنِ چمن میں بہار آنے کوہو ۔ یہ نریندرمودی کوکسی صورت قبول نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی نے پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کامنصوبہ بنایا تاکہ ہمیں اندرونی طورپر کمزور کرکے کشمیر سے توجہ ہٹائی جاسکے لیکن قائدِاعظم کے فرمان کے مطابق کشمیرہماری شہ رَگ ہے اورہم کسی بھی صورت میں اپنی شہ رَگ دشمن کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے ۔

پاکستانی قوم کانریندرمودی کویہ پیغام ہے کہ
کب دہلا ہے آفاتِ زمانہ سے میرا دِل
طوفاں کو جو آنا ہے تو دروازہ کھُلا ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :